• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان : چیف جسٹس نےغیرت کے نام پر شرعی قوانین کو پورا کیے بغیرقتل کی مذمت کی

Updated: June 30, 2024, 4:30 PM IST | Islamabad

پاکستان کے چیف جسٹس عیسیٰ نے زنا سے متعلق شرعی قوانین کو پورا کیے بغیر غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کی مذمت کی، اس کے علاوہ وراثت میں لڑکیوں کو محروم کرنے پر تنقید کی،، اس کے علاوہ لڑکیوں کے حقوق کی حفاظت اوران کی تعلیم کی وکالت کی۔

Supreme Court of Pakistan. Photo: INN
پاکستان کی سپریم کورٹ۔ تصویر : آئی این این

 چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سنیچر کو کہا کہ ملک میں خواتین کو زنا کے مقدمات میں چار گواہ پیش کرنے کی اسلامی شرط کو پورا کیے بغیر غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔ یہاں `سب کے لیے انصاف تک رسائی کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس برائے انصاف سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین تمام شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے۔
انہوں نے مسلم معاشرےکے اندرسماجی تاریخ کو نظرانداز کرنے پرافسوس کا اظہار کیا اورعزت اورغیرت کے نام پر قتل کے غلط استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق "(زنا کے فعل کو ثابت کرنے کے لیے) چار گواہوں کی شرط ضروری ہے لیکن اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عورت پر زنا کا الزام لگانا `قذف کہلاتا ہے اور یہ اسلام اور پاکستان کے قوانین کے تحت قابل سزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی عورت پر الزام لگانے یا اس کی بے حرمتی کرنے کی سزا قرآن میں ۸۰؍کوڑوں کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کسی عورت پر زنا کا غلط الزام لگانے پر کسی کو سزا دیتے ہوئے نہیں سنا۔
چیف جسٹس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ خواتین کو ان کی حق وراثت سے محروم کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف سنگین جرم ہے، اس طرح کے معاملےاکثر سامنے آتے ہیں جہاں بیٹے دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے والد کی وفات کے بعد جائیداد تحفے کے طور پر ملی ہے اوہ بیٹیاں حصہ سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کام کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے اور ۵؍سے ۱۶؍سال کی عمر کے تمام بچے، لڑکے اور لڑکیاں مفت تعلیم کے حقدار ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ قرآن کا پہلا لفظ اقرا ہے جو دونوں (مرد اور عورت) میں فرق نہیں کرتا۔
جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل ۲۵؍مساوی سلوک کو یقینی بناتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خواتین نہ صرف مخصوص نشستوں کے ذریعے قومی اسمبلی میں داخل ہوتی ہیں بلکہ الیکشن جیت کر پارلیمنٹرین بھی بنتی ہیں۔انہوں نے ہر شعبے میں خواتین کی شرکت پر زور دیا،اور کہا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئے قوانین بنائے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK