• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پنجاب, پاکستان: اسکول اور کالج ۲۴؍ نومبر تک بند رہیں گے

Updated: November 16, 2024, 10:00 PM IST | Islamabad

پنجاب، پاکستان میں فضائی آلودگی کے درمیان حکومت نے اسکولوں اور کالجوں کو ۲۴؍ نومبر ۲۰۲۴ء تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، ملتان اور لاہور میں پڑھائی آن لائن طریقہ کار سے جاری رہے گی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پنجاب، پاکستان میں زہریلی دھند کے درمیان اسکول اور یونیورسٹیاں ۲۴؍ نومبر ۲۰۲۴ءتک بند رہیں گی۔ مریم نواز کی قیادت والی پنجاب حکومت نے ملتان، لاہور اور دیگر شہروں میں فضائی آلودگی میں کمی نہ ہونے کے سبب زہریلی دھند کی وجہ سے لگائی جانے والی پابندیوں کو بڑھا دیا ہے۔ خیال رہے کہ آلودگی کے درمیان زہریلی دھند نے پنجاب کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ لاہور اور ملتان کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔ پنجاب حکومت نے لاہور اور ملتان میں ایمرجنسی نافذ کی ہے اور اگر آلودگی میں کمی نہیں آئی تو جمعہ سے اتوار کیلئے مکمل لاک ڈاؤن نافذکیا جائے گا۔لاہور اور ملتان میں۱۰؍ دن کیلئے تعمیرات کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کی ہے اور ایسی گاڑیاں جن میں تعمیرات کے سامان ہیں ،کو شہر کے داخلے دروازے پر ہی روک دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ملائیشیا، فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم انور ابراہیم

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ’’۲۴؍ نومبر تک اسکولوں اور کالجوں کو بند رکھا جائے گا جبکہ ملتان اور پنجاب میں آن لائن کلاسیس جاری رہیں گی۔ ‘‘سرکاری اور نجی دفاتر جاری رہیں گے جبکہ ان کے ۵۰؍ فیصد ملازمین گھر سے کام کریں گے۔ ریستوراں۴؍ بجے تک جاری رہیں گے جبکہ پارسل کی خدمات ۸؍بجے تک جاری رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم شادیوں پر پابندی عائد نہیں کر رہے ہیں لیکن آئندہ سال شادیوں پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ پنجاب اور ملتان میں بھاری گاڑیوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے قبول کیا کہ ’’زہریلی دھند کی وجہ سے سانس کی بیماریوں کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اسپتالوں میں او پی ڈی کا وقت بڑھا کر ۸؍ بجے کر دیا گیا ہے۔‘‘ حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس بحران سے نمٹنے کیلئے ۱۰؍ سالہ پالیسی تشکیل دی ہے۔ وزیر نے ایک مرتبہ پھر دہرایاکہ یہ زہریلی دھند پڑوسی ملک کی وجہ سے ہے اور اپیل کی کہ ہندوستان اور پاکستان مشترکہ طور پر اس بحران سے نمٹ سکتے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی صحت اور زندگی کو خطرہ ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK