دھماکہ جمعہ کی نماز کے بعد اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کیلئے جا رہے تھے۔ صدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کی۔
EPAPER
Updated: March 01, 2025, 12:05 PM IST | Agency | Nowshera
دھماکہ جمعہ کی نماز کے بعد اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کیلئے جا رہے تھے۔ صدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کی۔
پاکستان کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے میں ہونے والے خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ (جے یو آئی س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت۶؍ افراد شہید ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمد نے جامعہ حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکے میں ۶؍ افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔ آئی جی کے پی نے مزید بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیا گیا۔ عرفان اللہ محسود کا کہنا تھاکہ دھماکہ مسجد کے اس خارجی راستے پر کیاگیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے، دھماکہ اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کیلئے جا رہے تھے۔ دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق کے بیٹے اور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے۔ وہ مئی۱۹۶۸ء کو اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں پیدا ہوئے، مولانا حامد الحق۲۰۰۲ء سے۲۰۰۷ء تک قومی اسمبلی کے رکن رہے، والد سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق جے یو آئی س کے سربراہ بنے تھے۔صدر آصف علی زرداری نے دارلعلوم حقانیہ کی مسجد میں خود کُش حملے میں نمازیوں کو نشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی مذمت کی اور کہا کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، دہشت گرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حملے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔