• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستانی بحری جہاز بنگلہ دیش کی بندرگاہ پرلنگرانداز ہوا

Updated: November 16, 2024, 11:45 AM IST | Agency | Dhaka

۱۹۷۱ء کے بعد سے دونوں ملکوں کے پیچیدہ سفارتی تعلقات میں اسے تاریخی تبدیلی قرار دیا جارہا ہے۔ دوطرفہ تجارت کوفروغ ملنے کی امیدکااظہار۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

کراچی سے آنے والا ایک پاکستانی مال بردار بحری جہاز بنگلہ دیش کی جنوب مشرقی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا جو۱۹۷۱ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلی بار براہ راست سمندری رابطہ ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا کہ کراچی سے پہنچنے والا بحری جہاز بدھ کو بنگلہ دیش کی چٹگانگ بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔ یہ پاکستان بنگلہ دیش کے پیچیدہ سفارتی تعلقات میں ایک تاریخی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جو شیخ حسینہ حکومت کی برطرفی کے بعد محمد یونس کی قیادت میں نئی ​​عبوری حکومت کے تحت تعلقات میں گرمجوشی کا اشارہ بھی ہے۔ ’انڈیپنڈنٹ اردو‘ کی خبر کے مطابق دہائیوں بعد پاکستانی بحری جہاز کی آمد کو بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن نے دو طرفہ تجارت میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ ہائی کمیشن کے بیان کے مطابق ’’یہ نیا راستہ سپلائی کے سلسلے کو ہموار کرے گا، منتقلی کے وقت کو کم کرے گا اور دونوں ممالک کیلئے کاروبار کے نئے مواقع کھولے گا۔ ‘‘
 پاکستانی ہائی کمشنر سید احمد معروف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی بار سمندری رابطہ براہ راست تجارت کی بڑھتی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مزید براہ راست شپنگ ٹرانسپورٹ شروع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ نظام دونوں ممالک کے معاشی اور سماجی تعلقات کو آگے بڑھانے میں مدد کرے گا۔ ‘‘
 ۱۹۷۱ءکی جنگ اور قیامِ بنگلہ دیش کے بعد سے بنگلہ دیش کے پاکستان سے تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ سرد مہری کی ایک لہر بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور میں دیکھی گئی تھی۔ تاہم رواں سال ان کی حکومت گرنے کے بعد اس وقت بنگلہ دیش کا کنٹرول عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے سنبھال رکھا ہے۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران عبوری حکومت کے صدر ڈاکٹر محمد یونس اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان نے مختلف سطحوں پر باہمی تعاون کو تقویت دینے کی ضرورت کا اعادہ کیاگیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK