• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’فلسطین آزادی کے قریب ہے، اسرائیل ناکام ہوگیا‘‘

Updated: January 19, 2025, 12:52 PM IST | Agency | Gaza

اسرائیل کے تکبر کو خاک میں ملادینے پر حماس پُرعزم ، اعلان کیا کہ ’’تل ابیب جنگی جرائم کے ارتکاب کے علاوہ اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کرسکا، ہمارے لوگوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ہم آزادی کے قریب ہیں۔‘‘ جنگ بندی کے پہلے مرحلہ میں اسرائیل ۱۹۰۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

After the declaration of ceasefire in Gaza, the people became emotional, in the picture below, they can be seen raising slogans. Photo: INN
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد عوام جذباتی ہوگئے، زیر نظر تصویر میںانہیں  نعرہ بلند کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں  کےتبادلہ کے معاہدہ   کے نفاذ سے چند گھنٹوں قبل جاری کئے گئے ایک بیان میں حماس نے اسے فلسطینیوں کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں تل ابیب  اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہیں کرسکا۔ اہل فلسطین نے اس کے گھمنڈ اور تکبر کو خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل نے جنگ بندی کے نفاذ سے قبل حملوں  میں شدت پیدا کردی ہے۔ بدھ کو  معاہدہ پر اتفاق کے بعد سے کئے گئے حملوں میں صہیونی ریاست ۱۲۲؍ فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے جن میں ۳۳؍ بچے ہیں۔ 
اہل فلسطین آزادی کے قریب
یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے حماس کے حملے کےبعد غزہ پر اسرائیلی حملوں کا مقصد یرغمالوں کی رہائی اور حماس کا خاتمہ تھا۔ ۱۵؍ ماہ تک غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجادینے کےباوجود تل ابیب نہ اہل فلسطین کا حوصلہ توڑ سکا، نہ اپنے یرغمالوں کو رہا کراسکا اور نہ ہی حماس کو ختم کر سکا۔عالم یہ ہے کہ جنگ بندی  کے بعد بھی  یرغمالوں کی رہائی کیلئے  اسے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی او ر غزہ سے فوج کے انخلاء پر راضی ہونا پڑا۔
جنگ بندی معاہدہ کو اپنی زبردست کامیابی قرار دیتے ہوئے  سنیچر کو جاری کئے گئے ایک بیان میں حماس  نے  اس بات پر زور دیا کہ اہل فلسطین نے ’’اسرائیل کے غرورکو خاک میں ملادیا ہے۔‘‘ جنگ بندی کے نفاذ سے چند گھنٹے قبل جاری کئے گئے بیان میں حماس نے مزید کہا ہے کہ  اس نے ’’ ہم نےقابض فوجوں کو ہمارے  لوگوں  کے خلاف جارحیت روکنے اور انخلاء پر مجبور کردیا حالانکہ نیتن یاہو جنگ کو طول دینےاور مزید جنگی جرائم کے ارتکاب کیلئے کوشاں تھے۔‘‘ جنگجو تنظیم  نے اعلان کیا کہ ’’ہمارے لوگوں کی قربانیاں رائیگاں جائیںگی،  نہ انہیں بھلایا جاسکے گا۔ ‘‘’’قابض فوجیں  اپنے جارحانہ عزائم کے حصول میں ناکام رہیں، وہ صرف انسانیت شرمسار کردینےوالےجنگی جرائم کے ارتکاب میں کامیاب ہوسکیں۔ اہل فلسطین اب آزادی اور قبضہ  سے نجات کے قریب ہیں اور جلد ہی اپنے گھروں کو لوٹیں  گے۔‘‘ 
 اس سے قبل جنگ بندی معاہدہ طے پانے پر بدھ کو حماس کے لیڈر خليل الحيہ نے بھی اسے فلسطینیوں کی فتح  سے تعبیر کیا۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل  پر حماس کے حملے کو یادکیا اور اسے بہت بڑی فوجی کامیابی  نیزاہل فلسطین کیلئے باعث فخر لمحہ قرار دیا  جسے تاریخ میں پڑھایا جاتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے لوگوں نے   اسرائیل کے کھلے اور خفیہ عزائم کو ناکام بنا دیا۔ہم نے ثابت کردیا کہ قابض فوجیں  ہمارے لوگوں اور مزاحمت کو کبھی ہرا نہیں پائیں گی۔‘‘
 پہلے مرحلے میں  ۱۹۰۴؍ قیدیوں کی رہائی
جنگ بندی  کے ۴۲؍ دنوں کے پہلے مرحلے میں   اسرائیل کو اپنے ۳۳؍ یرغمالوں  کی رہائی  کے بدلے میں  ۱۹۰۴؍ فلسطینی محروسین کو رہاکرنا پڑےگا۔ ان میں   مختلف جیلوں میں  طویل عرصے سے بند ۷۳۷؍  قیدی اور  جنگ کے دوران غزہ سے حراست میں  لئےگئے افراد میں سے ۱۱۶۷؍ افراد شامل ہیں۔ ا سرائیل جن  ۷۳۷؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبور ہوا ہے ان میں کئی ایسے ہیں جنہیں صہیونی عدالتیں  اسرائیلی شہریوں  کے قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنا چکی ہیں۔ ان میں حماس، اسلامک جہاد اور فتح  کے کارکن شامل ہیں۔ 
قیدیوں کا تبادلہ کس طرح ہوگا؟
طے شدہ معاہدہ کے تحت ہر زندہ یرغمال کے بدلے میں اسرائیل ۳۰؍ فلسطینی شہری رہا کرےگا۔ ۹؍ بیمار یرغمالوں کے بدلے میں تل ابیب ۱۱۰؍ قیدیوں کی رہائی پر راضی ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج کی  ہر خاتون فوجی  کے بدلے ۵۰؍ فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے۔  یرغمالوں  کی رہائی کیلئے جو لائحہ عمل طے کیاگیا ہے اس  کے تحت ۲۵؍ جنوری کو ۴؍ یرغمال اوراس کے بعد  ۴۲؍ دنوں  کے وقفہ میں ہر سنیچر کو ۳؍ یرغمال رہا کئے جائیں گے۔ 

’’عالمی برادری غزہ  میں نسل کشی کی جوابدہی طے کرے‘‘
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کے بعد جہاں اطمینان کا اظہار کیا جارہاہے وہیں حقوق انسانی کی  علمبردار تنظیم ’’یورو-میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر‘‘ نے عالمی برادری سے ’’غزہ میں نسل کشی کے جرم کی جوابدہی اور انصاف ‘‘ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔  تنظیم کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں’’جرائم اور سنگین خلاف ورزیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ بنانے کیلئے واضح اور پابند کار حکمت عملی‘‘ اپنانے  پرزور دیا گیاہے۔ تنظیم نے  غزہ کے شہریوں کو ۱۵؍ مہینوں تک نسل کشی سے بچانے میں  عالمی برادری کی ناکامی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے ساتھ بات ختم نہیں ہوسکتی بلکہ ’’اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔‘‘

حملوں سے یرغمالوں کو خطرہ
جنگ بندی کے نفاذ سے قبل اسرائیلی حملوں میں شدت پر القدس بریگیڈ نے متنبہ کیا ہے کہ اس  سے غزہ میں رکھے گئے یرغمال ہلاک ہوسکتے ہیں۔ سمجھا جا رہاہے کہ تل ابیب کو چونکہ ہریرغمال کے بدلے۳۰؍ فلسطینی رہا کرنے پڑیں گے اس لئے اس نے حملے بڑھا دیئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK