یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے اس کی شدید مخالفت کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق حماس اسرائیل کے یرغمال شہریوں کو رہا کر دے تو اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی ’کل ‘ہی ممکن ہے۔
EPAPER
Updated: May 13, 2024, 12:02 PM IST | washington
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے اس کی شدید مخالفت کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق حماس اسرائیل کے یرغمال شہریوں کو رہا کر دے تو اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی ’کل ‘ہی ممکن ہے۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں دوبارہ فوجی آپریشن شروع نہ کرے۔ اس سلسلے میں مشیل نےسنیچر کو اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں بتایا، ’’رفح میں پھنسے شہریوں کو غیر محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے کے احکامات ناقابل قبول ہیں۔ ہم اسرائیلی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ عالمی انسانی حقوق کا احترام کرے اور رفح میں زمینی آپریشن نہ کرے۔ ‘‘
یادرہےکہ اسرائیلی فوج نے پیر اور منگل کی درمیانی شب رفح کے مشرقی علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور مصر سے متصل رفح گزرگاہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مقصد غزہ پٹی میں فلسطینی تحریک حماس کو ختم کرنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نےجمعہ کو بتایا تھاکہ اسرائیل کی فوجی کابینہ نے رفح میں مزید زمینی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق حماس اسرائیل کے یرغمال شہریوں کو رہا کر دے تو اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی ’کل‘ ہی ممکن ہے ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق جمعہ کو بائیڈن نےسیئٹل میں فنڈ جمع کرنے سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا، ’’کل ہی جنگ بندی ہو جائے گی، اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے۔ اسرائیل نےہم سے کہا کہ یہ حماس پر منحصر ہے۔ اگر وہ یہ کرنا چاہیں تو ہم اسے کل ختم کر سکتے ہیں اور جنگ بندی کل سے ہو جائے گی۔ ‘‘
یہ تقریب ہند نژاد امریکی تاجر’ ونود کھوسلہ‘ کی رہائش گاہ پرمنعقد کی گئی تھی۔
قبل ازیں امریکی صدر نے اسرائیل کو خبردار کرتےہوئے کہا تھا، ’’ اگر اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر حملہ کیا تو امریکہ اسرائیل کیلئےہتھیاروں کی سپلائی روک دے گا۔ ‘‘ انہوں نے امریکی بم گرانے سے عام شہری مارے جانے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے سی این این کو ایک ٹی وی انٹرویو دیتے کہا تھا، ’’اگر وہ( اسرائیلی فوجی) رفح کا رخ کرتے ہیں تو میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہیں کروں گا۔ ‘‘ یادرہےکہ حماس اور اسرائیل اب تک بالواسطہ مذاکرات کے متعدد دوروں کے باوجود جنگ بندی معاہدہ طے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔