سیاسی حلقوں میں کھلبلی، اسے خاتون لیڈر کی ’شیوشکتی یاترا‘ کاانتقام بتایا گیا، ۹؍ کارخانوں نے حکومت سے مدد مانگی تھی پنکجا کے کارخانے کو چھوڑ کر سب کی مدد کی گئی۔
EPAPER
Updated: September 26, 2023, 7:50 AM IST | Agency | Aurangabad
سیاسی حلقوں میں کھلبلی، اسے خاتون لیڈر کی ’شیوشکتی یاترا‘ کاانتقام بتایا گیا، ۹؍ کارخانوں نے حکومت سے مدد مانگی تھی پنکجا کے کارخانے کو چھوڑ کر سب کی مدد کی گئی۔
اب تک بی جے پی حکومت پر جانچ ایجنسیون کے ذریعے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کا الزام لگتا رہا ہے لیکن پیر کو حیران کن طور پر بی جے پی لیڈر پنکجا منڈے کے کارخانے کو سیل کر دیا گیا جس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کارخانے نے جی ایس ٹی ادا نہیں کی تھی جو بڑھتے بڑھتے ۱۹؍ کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا یہ کارروائی سیاسی مخاصمت کی بنیاد پر کی گئی ہے؟ یاد رہے کہ پنکجا منڈے گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی ہی پارٹی سے ناراض نظر آرہی ہیں۔
اطلاع کے مطابق بی جے پی کے آنجہانی لیڈر گوپی ناتھ منڈے نے آج سے ۲۳؍ سال قبل بیڑ ضلع کے پرلی علاقے میں ویدھ ناتھ کو آپریٹیو شوگر مل قائم کی تھی۔ بہت کم عرصے میں اس کارخانے نے ترقی حاصل کی۔ یہاں مراٹھواڑہ میں پیدا ہونے والے گنوں کی سب سے زیادہ کھپت ہونے لگی۔ لیکن ۲۰۱۵ء میں جب گوپی ناتھ منڈے کی ایک کار حادثے میں موت ہو گئی تو اس کارخانے پر بھی مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹنے لگے۔ کارخانے پر گوپی ناتھ منڈے کی حیات ہی میں مختلف بینکوں کے قرضےتھے جو ان کی موت کے بعد اور بھی بڑھنے لگے۔ گزشتہ ۱۰؍ سال میں مجموعی طور پر کم از کم ۳؍ سال تک یہ کارخانہ بند رہا۔ کاروبار میں مزید مشکلیں اس وقت پیدا ہونے لگیں جب پنکجا منڈے کے چچا زاد بھائی دھننجے منڈے نے بھی کارخانے کے خلاف مورچہ کھول دیا۔ یاد رہے کہ دھننجے منڈے این سی پی میں ہیں جبکہ پنکجا منڈے بی جے پی میں۔ کبھی یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی مخالف تھیں۔ اسکے بعد کئی بار ملازمین نے بھی کارخانہ کے خلاف احتجاج کیا۔
یاد رہے کہ گوپی ناتھ منڈے کو بی جے پی کے سب سے وفادار سپاہیوں میں شمار کیا جاتاتھا۔ وہ ان چنندہ لیڈروں میں شامل ہیں جنہوں نے مہاراشٹر میں بی جے پی کی بنیاد ڈالنے سے لے کر اسے چپہ چپہ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن ان کی موت کے بعد جب ویدھ ناتھ شوگر مل کو مالی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا تو پنکجا منڈے کی کئی درخواستوں کے باوجود مرکزی حکومت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ الزام ہے کورونا کے دور میں ویدھ ناتھ کو آپریٹیو شوگر مل سے جو شکر بیچی گئی اس پر جی ایس ٹی نہیں ادا کیا گیا۔ جی ایس ٹی کی یہ رقم۱۹؍ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اس تعلق سے کارخانے کے نام پہلا نوٹس اپریل مہینے میں جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے کارخانہ کے انتظامیہ اور ای ڈی کے دفتر کے درمیان خط وکتابت اور زبانی طورگفتگو جاری تھی لیکن اس تعلق سے کوئی حل نہیں نکل سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت کی جانب سے کئی شکر کارخانوں کی مدد کی گئی ہے۔ لیکن گوپی ناتھ منڈے کے قائم کر دہ اس کارخانہ کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا جس کی وجہ سے سرکاری حکام خو د حیران ہیں۔ پنکجامنڈے کو پوری امید تھی کہ دیگر کارخانوں کی طرح ویدھ ناتھ کو آپریٹیو شوگر مل کو بھی سرکاری امداد حاصل ہو جائے گی لیکن یہ امید پوری نہیں ہوئی۔
کارروائی کا سیاسی پس منظر
کہا جا رہا ہے کہ کارخانےکو ضبط کرنے کی کارروائی سرکاری نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ یاد رہے کہ پنکجا منڈے اور دھننجے منڈے جو چچا زاد بھائی بہن ہیں ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف رہے ہیں لیکن اب دھننجے منڈے بھی بغاوت کرکے اجیت پوار کے ساتھ بی جے پی کے حلیف بن گئے ہیں۔ دھننجے منڈے اس وقت وہ ریاستی کابینہ میں شامل ہیں۔ اتفاق سے ان کے پاس وزیر زراعت ہی کا قلم دان ہے۔ لیکن اس کارروائی کے پیچھے دھننجے منڈے کے بجائے دیویندر فرنویس کا ہاتھ بتایا جا رہا ہے جن کی پنکجا منڈے کے ساتھ چپقلش جاری ہے۔ فرنویس نے کئی بار پنکجا کو ریاستی سیاست میں نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔ اس کی وجہ سے پنکجا سخت ناراض ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی سیاسی طاقت دکھانے کیلئے شیوشکتی یاترا نکالی تھی جسے عوام کی طرف سے کافی حمایت حاصل ہوئی تھی۔ اس کی وجہ سے بی جے پی ناراض بھی تھی اور گھبرائی ہوئی بھی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے پنکجا کے کارخانے کو ضبط کیا گیا ہے۔ پنکجا منڈے کا کہنا ہے کہ ۹؍ کارخانوں نے حکومت سے مدد مانگی تھی میرے کارخانے کو چھوڑ کر سب کی مدد کی گئی۔ اگر وہ مدد مل جاتی تو کارخانے پر یہ نوبت نہ آتی۔ کیا یہ کارروائی انتقامی جذبے سے کی گئی ہے؟ اس سوال پر پنکجا نے کہا ’’یہ تو کارروائی کرنے والے بتائیں گے۔‘‘