کئی افراد کے خلاف کیس درج۔ پولیس نے امن و امان کیلئے دونوں فرقوں کی الگ الگ میٹنگ منعقد کی۔ صرف اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف کیس درج کئے جانے سے پولیس کے تئیں سخت ناراضگی
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 11:50 PM IST | Wasim Patel | Mumbai
کئی افراد کے خلاف کیس درج۔ پولیس نے امن و امان کیلئے دونوں فرقوں کی الگ الگ میٹنگ منعقد کی۔ صرف اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف کیس درج کئے جانے سے پولیس کے تئیں سخت ناراضگی
شیو جینتی کے موقع پر رات کو شرپسندوں نے پنویل کا پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔پولیس امن و امان قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن مقامی افراد کی شکایت ہے کہ پولیس نے دیگر علاقے سے آکر یہاں شرپسندی کرنے والوں پر کارروائی کرنے کے بجائے اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ اس کی وجہ سے علاقے میں پولیس کے تئیں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں مقامی سماجی کارکن مدثر پٹیل نے انقلاب کو بتایا کہ شیو جینتی کا جلوس مسلم محلوں سے پر امن گزرا لیکن رات کو عشاء کی نماز کے وقت مسلم ناکے پر۱۵؍سے۲۰؍ موٹر سائیکلوں اور ایک کار میں۲۰، ۲۵؍لوگ جن کا تعلق قریبی کا موٹھے علاقے سے بتایا جاتا ہے، اشتعال انگیز نعرے لگانے لگے۔ دو دفعہ یہاں کے مسلمانوں نے انہیں سمجھا کر وہاں سے جانے کہا لیکن تیسری دفعہ وہ پھر سے یہاں آگئے اور نہایت ہی اشتعال انگیز نعرے لگانے لگے۔اس میں سے ایک شخص نے کہا کہ یہ بہت بڑی بات ہے کہ ہم تمہیں ہمارے ملک میں رہنے دیتے ہیں۔ اس کے بعد دونوں فرقوں کے لوگوں میں زور دار بحث ہو گئی۔ اطلاع ملتی ہی پولیس بڑی تعداد وہاں پر پہنچ گئی اور حالات کو قابو میں کرلیا لیکن جب تک شر پسند فرار ہو چکے تھے۔
ایک شخص کے مطابق جب لوگوں نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کوکہا تو انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئےاقلیتی فرقے کے ۲۰، ۲۵؍افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔ پولیس کی اس یکطرفہ کارروائی سے اقلیتی فرقوں میں ناراضگی اور غصہ پایا جارہاہے جبکہ یہاں آ کر شر پسندی کرنے والوں کے خلاف پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
اس بارے میں اسسٹنٹ پولیس کمشنر اشوک راجپوت نے امن کمیٹی کی الگ الگ میٹنگ بلائی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے ۔امن قائم رکھنا ہماری پہلی ترجیح ہے ۔انہوں نے اپیل کی کہ عوام افواہ پر توجہ نہ دیں۔ اگر کوئی شرارت کرتا ہے تو اس کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔
ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کی اس میٹنگ میں جب پولیس کو یہ بتایاگیا کہ ان شرپسندوں کے خلاف جنہوں نے اقلیتی علاقوں میں آ کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی، کارروائی کب ہو گی تو انہوں نے جواب دیا کہ جمہوری ملک میں ہر کسی کو کسی بھی علاقے میں جانے کا حق حاصل ہے لیکن لوگ سوال یہ کر رہے ہیںکہ دوسرےفرقے کے علاقے میں جا کر ان کی دل آزاری کا حق حاصل ہے؟ ان کے خلاف کبھی کارروائی کیوں نہیں ہوتی ۔
دونوں فرقوں کی الگ الگ میٹنگ میں پنویل شہر پولیس اسٹیشن کے انچارج نتن ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ اس موقع پر پنویل ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر اقبال قاضی نے کہا کہ پنویل ہمیشہ امن و امان کا گہوارہ رہا ہے۔ تمام فرقوں کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں ۔ اقلیتی فرقہ اس امن و امان کو قائم رکھنے میں ہمیشہ پولیس کی مدد کرے گا۔ انہوں نے درخواست کی کہ جن اقلیتی فرقوں کے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اسے واپس لیا جائے۔