لوک سبھا انتخابات میں پپویادو کے آزاد امیدوار کے طور پر اترنے کے فیصلے پر انڈیا اتحاد نے اب تک کسی پریشانی کا اظہار نہیں کیا ہے کیونکہ وہ کھل کرکانگریس کے ساتھ ہونےکا یقین دلا رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 15, 2024, 11:09 AM IST | Mumbai
لوک سبھا انتخابات میں پپویادو کے آزاد امیدوار کے طور پر اترنے کے فیصلے پر انڈیا اتحاد نے اب تک کسی پریشانی کا اظہار نہیں کیا ہے کیونکہ وہ کھل کرکانگریس کے ساتھ ہونےکا یقین دلا رہے ہیں۔
راجیش رنجن عرف پپو یادو نے گزشتہ ماہ اپنی جن ادھیکار پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیا تھا اورخود بھی کانگریس میں شامل ہوگئے تھے۔ انہوں نے بار بار کہا ہےاور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ کانگریس لیڈرہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے بہار کی پورنیا لوک سبھا سیٹ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے پرچہ داخل کیا ہے۔ سمجھنے والے اسے بغاوت سمجھ سکتے ہیں لیکن ان کا کہنا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو یہاں کانگریس کی ہی حمایت کرنے کی ہدایت دی ہے اور وہ الیکشن میں صرف اس لئے کھڑے ہوئے ہیں کہ وہ پورنیا میں صنعتیں لانا چاہتے ہیں اور حلقے کی ترقی کے خواہشمند ہیں۔ پپو یادو بہار کے سینئر لیڈر ہیں۔ ان کے انتخابی تجربہ کی بات کریں تو وہ ۱۹۹۱ء، ۱۹۹۶ء، ۱۹۹۹ء، ۲۰۰۴ء اور۲۰۱۴ء میں بہار کے مختلف پارلیمانی حلقوں سے کبھی آزاد، کبھی سماجوادی، کبھی لوک جنتا پارٹی اورکبھی آرجے ڈی امیدوار کی حیثیت سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ ۲۰۱۵ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ میں شامل تھے۔
لوک سبھا انتخابات میں پپویادو کے آزاد امیدوار کے طور پر اترنے کے فیصلے پر انڈیا اتحاد نے اب تک کسی پریشانی کا اظہار نہیں کیا ہے کیونکہ وہ کھل کرکانگریس کے ساتھ ہونےکا یقین دلا رہے ہیں۔ پورنیا سیٹ سے این ڈی اے کی جانب سے جے ڈی یو کے سنتوش کمار کشواہا میدان میں ہیں جو اس سیٹ سے ۲۰۱۴ء اور۲۰۱۹ء میں الیکشن جیت چکے ہیں۔ انڈیا اتحادکی طرف سے آر جے ڈی کی بیما بھارتی کو اتارا گیا ہے۔ بتایا جارہا تھا کہ لالویادواو رراہل گاندھی نے انڈیا اتحاد کی جانب سے پپو یادوکو ہدایت ملنے تک کوئی فیصلہ کرنے سے منع کیا تھا، اس کے باوجودانہوں نے آزاد امیدوارکے طورپرنامزدگی داخل کردی۔ اب جبکہ وہ مقابلے میں اتر ہی آئے ہیں تو اس سیٹ سے مقابلہ دلچسپ ہونے کا امکان ہے۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں ہےکہ ان کی جیت سے انڈیا اتحادکو ہی فائدہ ہوگا کیونکہ وہ کانگریس کے ساتھ ہی ہیں لیکن ووٹ تقسیم ہونے کی صورت میں سنتوش کشواہا کی جیت کو روکا نہیں جاسکتا۔ یہاں سے سنتوش کشواہا کا ووٹ فیصدمسلسل بڑھا ہے۔ ۲۰۱۴ء میں انہیں ۴؍ لاکھ سے زیادہ ووٹ ملے تھے جبکہ ۲۰۱۹ء میں انہیں ملنے والے ووٹوں کی تعداد ۶؍ لاکھ سے زیادہ تھی۔ ۲۰۱۴ء میں سنتوش کشواہا نے بی جے پی کے ادئے سنگھ کو ہرایا تھا لیکن اب جبکہ جےڈی یو اور بی جےپی متحد ہیں، ان کے سامنے راہ مشکل نظر نہیں آرہی ہے لیکن دوسری جانب پپویاد و جوپانچ بار ایم پی رہ چکے ہیں، بازی پلٹ سکتے ہیں۔ خبریں یہ بھی ہیں کہ پورنیا سیٹ پر چراغ پاسوان کے کچھ لیڈروں نے باغی رویہ دکھایا ہے۔ آر جے ڈی کے بعد چراغ کی پارٹی کے کئی لیڈر پپو یادو کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ ایل جے پی کے کئی لیڈروں نے پپویادو کے حق میں مہم شروع کر دی ہے۔ اسی سلسلے میں ایل جے پی کے دلت سیل کے صدر اور تمام بلاکس کے صدور نے بھی پپو یادو کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ آر جے ڈی کے اقلیتی صدر محمدظہیرالدین کے بعد ایل جے پی دلت سیل کے ضلع صدر مہیش پاسوان، نائب صدر رنجیت پاسوان، سابق کونسلر وجے اوراؤں، جلال گڑھ بلاک صدر منورما دیوی اور ایل جے پی مہیلا بلاک صدر ببیتا دیوی نے پپو یادو کی حمایت کا اعلان کیا۔ یہ صورتحال جے ڈی یو اورایل جے پی کیلئے یکساں طورپر پریشان کن بن سکتی ہے۔