۲؍ عالمی چمپئن شپ جیتنے والی ۲۸؍سالہ نکہت زرین پیرس اولمپکس میں جانے والی ہندو ستان کی بہترین باکسروں میں سے ایک ہیں اور یہ ان کا پہلا اولمپک ہے۔
EPAPER
Updated: July 18, 2024, 12:58 PM IST | New Delhi
۲؍ عالمی چمپئن شپ جیتنے والی ۲۸؍سالہ نکہت زرین پیرس اولمپکس میں جانے والی ہندو ستان کی بہترین باکسروں میں سے ایک ہیں اور یہ ان کا پہلا اولمپک ہے۔
پیرس اولمپک میں ہندوستانی باکسنگ ٹیم میں شامل نکہت زرین اہم نام ہے۔ نکہت زرین ’مڈ رینج‘ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہیں۔ ہندوستانی باکسروں کی یہ خاصیت ہےکہ وہ دورسے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں اورآہستہ آہستہ حریف کے قریب جاتے ہیں لیکن نکہت زرین کا انداز قدرے مختلف ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق وہ نہ تو مد مقابل کے بہت دوررہتی ہیں اور نہ بہت قریب بلکہ وہ ایک ہاتھ کے فاصلے پررہ کرحریف پر مُکے برساتی ہیں۔
باکسنگ رِنگ میں حریف کھلاڑیوں کے درمیان فاصلہ بہت اہمیت رکھتا ہےاور فاصلےکا انداز رکھ کر باکسنگ کرنے والا ایتھلیٹ ہی عظیم باکسر بنتا ہے۔ مڈ رینج وہ زون ہے جوباکسر کے کنٹرول میں ہوتا ہےاورنکہت زرین اسی رینج میں کھیلنا پسند کرتی ہیں۔
۲؍ عالمی چمپئن شپ جیتنے والی ۲۸؍سالہ نکہت زرین پیرس اولمپکس میں جانے والی ہندو ستان کی بہترین باکسروں میں سے ایک ہیں۔ باکسر لولینا بورگوہین کا بھی کئی مواقع پر اچھا پرفارمنس رہا ہےلیکن وزن کے نئے زمرے میں ابھی ان کا پورا امتحان نہیں ہوا ہے۔ مردوں میں امیت پنگھال ہیں جن میں قا بلیت ہےلیکن کوچنگ سسٹم کے ساتھ ان کا گزشتہ ۳؍ سال سے تنازع جاری ہے جس کا ان کے کھیل پر اثر پڑرہا ہے۔ نشانت دیو بھی ہیں جو پُر اعتماد ہیں لیکن وہ ایسے زمرےمیں ہیں جہاں ان کا مقابلہ عظیم باکسروں سے ہے۔ نکہت زرین منفرد صلاحیت رکھنے والی باکسر ہیں۔ اگر وہ پوری منصوبہ بندی سے رنگ میں اترے تو اپنے ’مکوں ‘ (پنچ) سے جج کو مارکس دینے پرمجبور کرسکتی ہے۔ ان کا اپنےپسندیدہ اور ترجیحی رینج میں کھیلناہی ان کا پلس پوائنٹ ہے۔ ۵۱؍ کلوگرام کے زمرےمیں نکہت زرین کو بہترین باکسر کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔
نکہت زرین کا اس تعلق سے کہنا ہے’’جب آپ مڈ رینج میں باکسنگ کرتے ہیں تو آپ کو اپنے بازو کھولنے کا پورا موقع ملتا ہے۔ اگر میں اپنی رینج میں رہتے ہوئے پنچ دوں اورپیچھے ہٹوں تو مدمقابل کیلئے مجھے پنچ مارنے کیلئے وہ فاصلہ کورکرنا مشکل ہوگا۔ اس کے برخلاف مد مقال اگرپہلے اسٹرائیک کرتا ہے اور ناکام رہتا ہے تومیں اس کے ا تنے قریب رہوں گی کہ اسے پیچھے ہٹنے کے وقفے کے دوران میں اس پروار کرسکوں۔ ‘‘
لیکن اس طریقے پرکاربند رہتے ہوئے بیشتر اوقات زرین کومسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ زرین کو ان باکسروں کے سامنے مسائل پیش آتے ہیں جواس کے طریقے کو سمجھتے ہوئے اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ تھائی لینڈکے رکست چوتھا مت نے ہانگزو میں ہوئے ایشین گیمز میں اسی طریقےکو سمجھ کر زرین کوہرادیا تھا۔ رکست بین الاقوامی باکسنگ مقابلوں میں زرین کی روایتی حریف بن چکی ہیں۔ دونوں نئی دہلی میں ورلڈ چمپئن شپ میں بھی آمنے سامنے آئی تھیں ۔ اس وقت بھی مقابلہ سخت ہوا تھا اور آئی بی اے کے باؤٹ ریویو سسٹم کے تحت نکہت کو ۲-۵؍ سے فاتح قراردیا گیاتھا۔ پیرس اولمپک میں بھی تھائی لینڈ کی رکست کے علاوہ ویت نام کی گوئین تھی تھامن سے نکہت زرین کو سخت چیلنج درپیش ہوسکتا ہے، لیکن، اتنا تویقینی ہےکہ پیرس اولمپک میں جو نکہت زرین کاپہلا اولمپک ہوگا، انہیں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا بھرپور موقع ملے گا اور یہ موقع بار بار نہیں آئے گا۔ نکہت زرین اولمپک میں گولڈ جیتنے کاعزم بھی کر چکی ہیں۔