لوک سبھا کی کارروائی ۵۷؍ فیصد جبکہ راجیہ سبھا کی کارروائی ۴۰؍ فیصد رہی، نائب صدر اور مرکزی وزراء کیخلاف نوٹسوں کیلئے بھی یہ اجلاس یاد رکھا جائے گا۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 1:02 PM IST | Agency | New Delhi
لوک سبھا کی کارروائی ۵۷؍ فیصد جبکہ راجیہ سبھا کی کارروائی ۴۰؍ فیصد رہی، نائب صدر اور مرکزی وزراء کیخلاف نوٹسوں کیلئے بھی یہ اجلاس یاد رکھا جائے گا۔
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس جمعہ کو ختم ہو گیا۔ ہنگاموں، احتجاج ، نعرے بازی اور ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے درمیان لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کی کارروائیاں غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئیں۔ آخری دن یعنی جمعہ کو بھی دونوں ہی ایوانوں میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن نے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کی تو حکومت نے پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی مطالبہ پر کان نہیں دھرا۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں دونوں ایوانوں میں زیادہ تر وقت حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں، گوتم اڈانی، سونیا گاندھی اور سرمایہ کار جارج سوروس کے تعلقات اور نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکرکے خلاف تحریک عدم اعتماد اس اجلاس میں چھائے رہے۔
اجلاس کے آخری دن اپنی اختتامی تقریر میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نےکہا کہ ایوان کے وقار اور احترام کو برقرار رکھنا تمام اراکین پارلیمنٹ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ پارلیمنٹ کے کسی گیٹ پر احتجاج یا مظاہرہ کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو پارلیمنٹ کو اپنے وقار اور احترام کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے اراکین پر زور دیا کہ وہ ہر صورت میں ضابطے کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ واضح رہے کہ اس سیشن کے دوران لوک سبھا کے ۲۰؍ اجلاس ہوئے جو تقریباً ۶۲؍گھنٹے تک جاری رہے جبکہ لوک سبھا کی کارکردگی ۵۷؍ فیصد تھی۔ اجلاس کے دوران پانچ بل پیش کئے گئے اور چار بل منظور ہوئے جبکہ ون نیشن ون الیکشن بل کو جے پی سی کو پیش کردیا گیا۔