Inquilab Logo

پی ٹی آئی میں انتشار کے درمیان پارٹی پر پابندی زیرغور

Updated: May 25, 2023, 10:56 AM IST | Islamabad

و زیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق پارلیمنٹ میں بحث کے بعد فیصلہ ہوگا ۔ اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے بھی پارٹی چھوڑ نےکی بازگشت سنائی دےرہی ہے عمران کے مطابق ہم نے پاکستان میں ’جبری شادیوں‘ کے بارے میں تو سن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے ’جبری علاحدگیوں‘ کا ایک نیا ’عجوبہ‘ متعارف کروایا گیا

Khawaja Muhammad Asif under the defense of Pakistan addressing the media. (AP/PTI)
پاکستان کےو زیر دفاع خواجہ محمد آصف میڈیا سے مخاطب۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) میں انتشار کے درمیان عمران خان کی جماعت پر پابندی زیر غور ہے۔اسے عمران خان نے ’جبری علاحدگی ‘قرار دیا ہے۔ 
    پریس ٹرسٹ آف انڈیا ( پی ٹی آئی )کی رپورٹ کے مطابق  بدھ کو پاکستان  کےو زیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے  پر    عمران خان کی جماعت پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔  یاد رہےکہ ۹؍ مئی کو عمران خان کی گرفتاری کیخلاف  ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ اس دوران فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ سرکاری عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس  کے بعد سے پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکن جیل میں ہیں ۔ پی ٹی آئی کے  اہم لیڈر  شاہ محمود قریشی  ، اسد عمر اور شیریں مزاری کو بھی گرفتار کیاگیاتھا  ۔ گزشتہ دنوں اپنی رہائی کے بعد شیریں مزاری نےسیاست  ہی کو الوداع کہہ دیا ہے۔  
  خواجہ آصف نے بتایا کہ عمران خان کے کارکنوں  نے  درجنوں فوجی تنصیبات پرحملہ کیا جن میں راولپنڈی میں واقع آرمی ہیڈ کوارٹر ، لاہور  ،    فیصل آباد    اور میانوالی کی فوجی تنصیبات بھی شامل ہیں ۔  راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر پر پہلی مرتبہ حملہ کیا گیا۔  انہوں نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں  بتایا ، ’’ فی الحال عمران خان کی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جارہی ہے۔  اس پر غور کیا جارہا ہے۔  پارلیمنٹ میں اس پربحث ہوگی ۔ اس کے بعد ہی    پابندی کا فیصلہ کیاجائے گا۔ ‘‘
  یاد رہےکہ پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا ء  اللہ نے بھی  پی ٹی  آئی پر پابندی کی وکالت کی تھی لیکن  پاکستان کے  وزیرخارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئر مین بلا ول بھٹو نے اس کی  مخالفت کی تھی۔  یاد رہےکہ پاکستانی   فوج مبینہ تشدد میں ملوث افراد کیخلا ف فوجی عدالتوں میں کارروائی کرنا چاہتی ہے۔   یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ فوجی  عدالتوں میں  دہشت گردوں  ہی کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوتی ہے۔ 
        دریں اثنا ء پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت میں شامل  شیریں مزاری  کے پارٹی اور سیاست سے کنارہ کشی کے بعد   اہم لیڈروں کے پارٹی چھوڑنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جن میں سب سے اہم نام   پی ٹی آئی کے  سیکریٹری جنرل اسد عمر اور پی ٹی آئی کے وا ئس  چیئرمین  شاہ محمود قریشی کا ہے۔
      پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں انتشار کے بعد عمران  خان نے ٹویٹ کیا ، ’’ ہم نے پاکستان میں ’جبری شادیوں ‘ کے بارے میں تو سن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے ’جبری علاحدگیوں‘ کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔ میں تو اس پر بھی حیران ہوں کہ اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK