ایس ایس سی بورڈ امتحانات کے نتائج پیر کو آن لائن جاری کر دیئے گئے۔ اس مرتبہ ممبئی ڈویزن کا رزلٹ ۸۳ء۹۵؍فیصد رہا جو کہ گزشتہ برس کے رزلٹ سے ۲؍ فیصد زیادہ ہے۔
EPAPER
Updated: May 28, 2024, 7:47 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
ایس ایس سی بورڈ امتحانات کے نتائج پیر کو آن لائن جاری کر دیئے گئے۔ اس مرتبہ ممبئی ڈویزن کا رزلٹ ۸۳ء۹۵؍فیصد رہا جو کہ گزشتہ برس کے رزلٹ سے ۲؍ فیصد زیادہ ہے۔
ایس ایس سی بورڈ امتحانات کے نتائج پیر کو آن لائن جاری کر دیئے گئے۔ اس مرتبہ ممبئی ڈویزن کا رزلٹ ۹۵ء۸۳؍فیصد رہا جو کہ گزشتہ برس کے رزلٹ سے ۲؍ فیصد زیادہ ہے۔ ممبئی ڈویزن سے کل۳؍ لاکھ ۳۹؍ ہزار ۲۶۹؍ طلبہ نے ایس ایس سی کے بورڈ امتحانات میں شرکت کی جن میں سے ۳؍لاکھ ۲۵؍ ہزار ۱۴۳؍ طلبہ نے کامیابی حاصل کی۔ ایس ایس سی کے بورڈ امتحانات میں کامیاب ہونے والے طلبہ میں چند ایسے بھی ہیں جنہوںنے عام طلبہ کی طرح صرف پڑھائی کر کے کامیابی حاصل نہیں کی بلکہ مختلف صورت حال میں بھی اپنی پڑھائی متاثر نہیںہونے دی ، دیگر ذمہ داریوں اور پریشانیوں کے باوجود ایس ایس سی پاس کرنے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ آخر کار ان کی محنت ، دلچسپی اور لگن رنگ لائی اور انہوں نے نمایاں کامیابی بھی درج کرائی۔
ایسے ہی چند طلبہ کو انقلاب نے تلاش کیا جن میں کسی نے رمضان المبارک میں ،جب بورڈ امتحانات جاری تھے، تراویح میں قرآن مجید سنانے کے ساتھ ایس ایس سی بورڈ امتحان کی تیاری کی تو کسی نے غربت اور پریشان کن حالات کا سامنا کرتے ہوئے بورڈ امتحان دیااور امتیازی نمبرات حاصل کئے۔ اسی طرح ایک ۵۷؍ سال کی خاتون نے ایس ایس سی بورڈ امتحان میں شرکت کی اور نہ صرف شرکت کی بلکہ سیکنڈ کلاس سے کامیابی بھی حاصل کی۔
ایسے ہی چندطلبہ سے ان کی کامیابی کی روداد اور مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق کی گئی بات چیت قارئین کیلئے درج ذیل تحریر میں پیش کی جارہی ہے۔ امید ہے کہ ان سے عام طلبہ اور دیگر لوگ بھی ترغیب حاصل کریں گے۔ مورلینڈروڈ، نیانگر کے حافظ شیخ محمد حمزہ ابوبرکات نے امسال رمضان المبار ک میں پورے مہینے کی تراویح سنانے کے ساتھ ایس ایس سی کاامتحان دیا تھا۔ اس کے باوجود حافظ حمزہ ۸۷؍ فیصد نمبرات سے پاس ہوئےہیں۔وہ اپنی کامیابی پر بہت خوش ہیں اورآگے بھی اسی طرح دینی اور عصری تعلیم جاری کرنےکاارادہ ہے۔ حافظ حمزہ نے عالمیت کے ساتھ سائنس فیکلٹی میں داخلہ لینے کافیصلہ کیا ہے۔
حافظ حمزہ کےوالدابوبرکات شیخ کےمطابق ’’ میرے ۲؍بیٹے عمار اور حمزہ نے صفا انگلش ہائی اسکول کھڑک سے حفظ کیاہے۔دونوں ہی گزشتہ ۲؍سال سےجنوبی ممبئی کے مختلف مساجد میں رمضان المبارک میں تراویح سنارہےہیں۔ حمزہ نےامسال رمضان المبار ک میں تراویح سنانے کے ساتھ ایس ایس سی امتحان کی تیاری کی تھی۔ تراویح سنانےکیلئےروزانہ دور کرنے اور ایس ایس سی امتحان دینے کی تیاری کرنےکاعلاحدہ وقت متعین کیاتھا۔ روزہ رکھ کر تراویح اور امتحان دونوںکی تیاری کرنی ہوتی تھی لیکن ماشاء اللہ اس نے دونوں ہی ذمہ داریاں بڑی خوش اسلوبی سے ادا کی ہے۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوںنےبتایاکہ ’’ حمزہ کی دینی اور عصری تعلیم کا سفرآگے بھی جاری رہےگا۔ عالمیت کےکورس کیلئے مدرسہ میں داخلہ لے لیاہے ۔اس کے ساتھ وہ سائنس فیکلٹی میں داخلہ لینے کامتمنی ہے۔ ‘‘
اپنی امتیازی کامیابی سے متعلق حافظ حمزہ نے کہاکہ ’’ یہ کامیابی اللہ کی رضاسےملی ہے ۔دین کے ساتھ عصری تعلیم کاسفر جاری رہےگا۔ میری کوشش ہوگی کہ عالمیت اورمفتی کاکورس کرنےکےساتھ جدید عصری تعلیم بھی حاصل کی جائے۔‘‘
۹۲؍فیصد حاصل کرنے والی عائشہ عبداللہ شیخ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔
گوونڈی کی ریاض العلوم اسکول کی طالبہ عائشہ عبداللہ شیخ نےدشوارکن حالات میں پڑھائی سے دلچسپی اور اپنی مستقل مزاجی سے ایس ایس سی امتحان میں ۹۲؍ فیصد مارکس حاصل کرکےبڑی کامیابی درج کی ہے ۔ عائشہ اس امتیازی کامیابی کے ساتھ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ اس کا ہدف ۹۵؍فیصد مارکس تھا اور ۹۰؍فیصد سےزیادہ نمبرات ملنے کایقین تھا۔ جب وہ چوتھی جماعت میں زیرتعلیم تھی، اس وقت کلاس روم میں ایک طالبہ کی پنسل اس کی دائیں آنکھ میں گھس گئی تھی۔ جس کی وجہ سے اس کی بصارت آج بھی متاثر ہے۔ساتھ ہی اس کی والدہ کو ایم ڈی آر ٹی بی کی شکایت ہونے سےبھی پریشانی کا سامنارہا۔ ڈاکٹروں کےمشورہ پر متعدد مہینوں تک اسے اپنی والدہ سے دور رہنا پڑا۔ علاوہ ازیں رکشا ڈرائیوروالد کا متعدد وجوہات کی وجہ سے کام کاج بند ہونے سے ناگفتہ بہ مالی حالات کی وجہ سے گھر میں پریشانی رہی۔اس کےباوجود عائشہ نے ہمت نہیں ہاری۔ ان سبھی مشکلات کاسامناکرتے ہوئے اس نے اپنی پڑھائی کاسفر ایک خاص مقصد کے تحت جاری رکھا،تاکہ ایس ایس سی میں اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کر کے کسی سائنس فیکلٹی سے پڑھائی کی جاسکے۔ وہ ایسےمشکل کن حالات میں بھی اپنی تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پرڈاکٹر بننےکی خواہشمند ہے۔
عائشہ کےوالد عبداللہ شیخ کے بقول’’ عائشہ شروع سے پڑھا ئی میں بہت ذہن رہی ہے۔ پہلی جماعت سے اس کارزلٹ ہمیشہ اچھاہی آیاہے۔ ہمارے حالات چاہے جیسےرہےلیکن اس نے پڑھائی سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ پڑھائی سے اس کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ہم نے اسے ڈاکٹر بنانے کافیصلہ کیا ہے۔‘‘
۵۷؍سالہ حبیبہ پٹھان نے ۵۷؍فیصد مارکس سے امتحان پاس کیا۔
ملاڈ پٹھان واڑی ،کوکنی پاڑہ مسجدعلاقہ کی ۵۷؍سالہ حبیبہ پٹھان نے ایس ایس سی امتحان میں ۵۱؍فیصد مارکس حاصل کئے۔ ملاڈ کے ایک ٹیچر نے انہیں امتحان میں شریک ہونے کی ترغیب دی تھی۔ اس کامیابی سے ان کی خوداعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ بارہویں کا امتحان بھی دیناچاہتی ہیں۔ ان کی ۲؍بیٹی اور ایک بیٹاکے علاوہ ۱۲؍ پوتے پوتیا، نواسے اور نواسیاں ہیں۔
حبیبہ پٹھان کے مطابق’’ آج میرے لئے بہت خوشی کا دن ہے۔ بچپن سے مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن اس دورمیں لڑکیوں کو زیادہ پڑھانا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ اس وجہ سے والدین نے صرف چھٹی جماعت تک پڑھائی کرانے کے بعد چھوٹی عمر میں میری شادی کر دی تھی۔ شادی کے بعد سسرالی ذمہ داریوں، بعدازیں بچوں کی دیکھ بھال اور اب پوتی پوتے، نواسہ نسوائیوں کی نگرانی، پوری زندگی ان مصروفیات میں گزر گئی۔ بھلاہو میرے ہمسایہ اور منہ بولے بیٹے عظمت اللہ صدیقی کا، جو ملاڈ کی اقراء انگلش اسکول میں ریاضی کا معلم ہے، اسے، مجھ میں نہ جانے کیا دکھائی دیا، اس کی ترغیب پر میں نے ۴۲؍سال بعد ازسرنوطریقہ سے پڑھائی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ جس کے پہلے مرحلہ میں دسویں جماعت کاامتحان پاس کرنےمیں مجھےکامیابی ملی ہے۔‘‘
ایس ایس سی میں ۵۱؍فیصد مارکس سےپاس ہونےوالی حبیبہ پٹھان نے کہاکہ ’’گھریلوذمہ داریوں کی وجہ سے اس عمر میں کالج جاکر پڑھائی کرنا ممکن نہیں لیکن گھر میں پڑھائی کرنے کی پوری کوشش ہوگی۔ عظمت اللہ اورگھر کے دیگر بچوں کی مدد سے میں اپنی پڑھائی جاری رکھوں گی اور ان شاء اللہ مزید کامیابی حاصل کروں گی۔‘‘