مراٹھی پترکارسنگھ میں منعقدہ پریس کانفرنس میںسماج وادی پارٹی ممبئی کے صدر معراج صدیقی کا مطالبہ۔ کارروائی نہ کرنے پر عدالت سے رجوع ہو نے اور سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 10:57 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
مراٹھی پترکارسنگھ میں منعقدہ پریس کانفرنس میںسماج وادی پارٹی ممبئی کے صدر معراج صدیقی کا مطالبہ۔ کارروائی نہ کرنے پر عدالت سے رجوع ہو نے اور سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا
مائناریٹی کمیشن اقلیتی طبقے کے حقوق کے تحفظ ،ان پر مظالم کو روکنے اور انہیں انصاف دلانے کیلئے قائم کیا گیا ہے لیکن اس کمیشن کے موجودہ چیئرمین پیارے خان خود ہی اقلیتی اداروں اور اردو میڈیم اسکولوں کو نقصان پہنچانے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے لیڈروں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیارے خان کو فوراً چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا ہےکہ اگر پیارے خان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو اس تعلق سے قانونی چارہ جوئی کیلئے سماج وادی پارٹی کا لیگل سیل غور و خوض کر رہا ہے اور ۲، ۳؍ دن میں پولیس اور عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پیارے خان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو سڑک پر اتر کر احتجاج کیاجائےگا۔
پیر کی دوپہر مراٹھی پترکار سنگھ میں سماج وادی پارٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی طور پر پیارے خان کی زہر افشانی اور عمومی طور پر ریاست میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے متعدد معاملات پر سماج وادی پارٹی ممبئی کے چیف سیکریٹری معراج صدیقی، ممبئی پردیش اقلیتی امور کے صدر سعید خان اورپارٹی لیڈر زیب النسا ( زیبا) ملک نے خطاب کیا۔ چونکہ اس پریس کانفرنس کا موضوع ’ریاست میں مسلمانوںکے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت ‘ تھا اس لئے ابتداء میں میڈیا کے چند ہی نمائندے شریک ہوئے تھے البتہ بعد میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
پریس کانفرنس میں معراج صدیقی نے بتایا کہ’’ بی جے پی کے لیڈروں کے پاس ریاست اور ملک کی ترقی کا کوئی کام بتانے کیلئے نہیں ہے ا س لئے وہ مدرسوں اور مسجدوں پر تنقید کرکے اور مسلمانوں کو بنگلہ دیشی ، روہنگیا اور پاکستان سے جوڑ کر حکومت میں اہم عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور فرقہ پرستی کوبڑھاوا دینے والے لیڈروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ اسی طرح کی نفرت پھیلانے والی زبان مائناریٹی کمیشن کے ناگپور سے تعلق رکھنے والے موجودہ چیئرمین پیارے خان نے استعمال کی ہے۔ انہوں نے اکل کنواں کے ایک اردو اسکول کے ایک معاملے پر ریاست کے سبھی اردو اسکولوں کے خلاف زہر افشانی کی ہے اور ان پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ مدرسوں اور اردو اسکولوں سےکئی اہم شخصیات نے تعلیم حاصل کی ہے ، ا س کے باوجود محض ایک اسکول میں کسی مسئلہ کے سبب سارے اسکولوں کو نشانہ بنانا غلط ہے۔ پیارے خان کی اس حرکت سے اردواسکولوں اور مدرسوں سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔‘‘
معراج صدیقی نے یہ بھی کہا کہ’’ جو پیارے خان اردو اسکولوں پر بد عنوانی کا الزام عائد کر رہے ہیں، پہلے ان کی انکوائری ہونی چاہئے ۔۲۰۱۳ ءمیں ایک ٹرک کا مالک آج ۶۰۰؍ کروڑ روپے کی کمپنی کا مالک کیسے بن گیا؟‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’ ہم پیارے خان کے خلاف عدالت جائیں گے ، پولیس میں شکایت درج کرائیں گے اور ضرورت پڑی تو سڑک پر اتر کر احتجاج بھی کریں گے۔‘‘
اس سلسلے میں زیبا ملک (پرنسپل ، محمد حاجی صابو صدیق پالی ٹیکنک )نے مطالبہ کیاکہ پیارے خان کے اردو اسکولوں کے خلاف زہر افشانی سے اردو سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی دل آزاری ہوئی ہے اس لئے وہ معافی مانگے۔‘‘
سعید خان نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے مطالبہ کیا کہ وہ پیارے خان اور کریٹ سومیا جیسے لیڈروں کو مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے سے روکیں تاکہ ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔پہلے ان لیڈروں نے مدرسوں کو نشانہ بنایا ، اس کے بعد اردو میڈیم اسکولوں کو اور اب مسجدوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ افسوسناک ہے۔