پانی پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی تجویز، غریبوں کو ۱۲؍ سلنڈر مفت دینے کا اعلان ، ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے جدوجہد کا عزم۔
EPAPER
Updated: August 25, 2024, 11:04 AM IST | Inquilab News Network | Srinagar
پانی پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی تجویز، غریبوں کو ۱۲؍ سلنڈر مفت دینے کا اعلان ، ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے جدوجہد کا عزم۔
جموں کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اسمبلی انتخابات ۲۰۲۴ء کیلئے اپنا منشور جاری کر دیا ہے جس میں جموں کشمیر کیلئے ریاستی درجہ کی بحالی کیلئےجدوجہد جاری رکھنے کا خصوصی عزم کیاگیا۔پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے انتخابی منشور جاری کیا جس میں کئی وعدے کئے گئے ہیں۔ منشور جاری کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ’’ ہم ۲۰۰؍یونٹ تک مفت بجلی دیں گے، ہم پانی پر ٹیکس ختم کرنا چاہتے ہیں، پانی کیلئے میٹر نہیں ہونا چاہئے۔ غریبوں کیلئے جن کے گھر میں ایک سے ۶؍ افراد ہیں، ہم مفتی محمد سعید اسکیم کو دوبارہ نافذ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس وقت ان کو جوچاول اور راشن مل رہا ہے وہ کافی نہیں ہے۔ ہم غریبوں کو سال میں۱۲؍ سلنڈر مفت دیں گے۔‘‘
پی ڈی پی کے منشور میںہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی سطح پربات چیت شروع کرنے کی بھی حمایت کی گئی ہے جبکہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) کے دونو ںجانب تجارت اور سماجی سرگرمیوںکے آغاز پربھی زور دیاگیا ہے۔’پیپلز اسپیریشنز ‘کے عنوان سے جاری کردہ اس انتخابی منشور میں مقامی سطح پر ایک آزاد تجارتی علاقے کی وکالت کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)، یو اے پی اے ، اینمی ایکٹ اور مسلح افواج کے خصوصی اختیارات کے قانون کو بھی منسوخ کرنے کا بھی وعدہ کیاگیا ہے۔منشور میںیہ بھی وعدہ کیاگیا ہےکہ دہشت گردوں کی معاونت کے نام پر جمو ںکشمیر حکومت میںجن سرکاری ملازمین کی نوکریا ںختم کی گئی ہیں، ان کی شکایتوں کا بھی ازالہ کیاجائے گا ۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ پارٹی کے ا نتخابی منشور سے اتفاق کرنے کی شرط پر ہم نیشنل کانفرنس اور کانگریس کو مکمل تعاون پیش کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ہم جموں کشمیر کی تمام اسمبلی سیٹیں اتحادکیلئے چھوڑنے کو بھی تیار ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمارے لئے یہ الیکشن صرف ریاستی درجہ کی بحالی اور سیٹوں کی تقسیم کیلئے نہیں بلکہ ہمارا مدعا و مقصد کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرکا مسئلہ اب بھی زندہ ہے، اگریہ مسئلہ زندہ نہ ہوتا تو شمالی کشمیر میں انجینئر رشید کو ووٹ نہیں ملتے۔انہوں نے بی جے پی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کے امکان کو خارج کردیا۔