تمام ۵۰؍ ریاستوں میں ۱۲؍ سو سے زائد مظاہرے، صرف واشنگٹن ڈی سی میں ڈھائی لاکھ افراد کی شرکت۔
EPAPER
Updated: April 07, 2025, 10:32 AM IST | New York
تمام ۵۰؍ ریاستوں میں ۱۲؍ سو سے زائد مظاہرے، صرف واشنگٹن ڈی سی میں ڈھائی لاکھ افراد کی شرکت۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کےدست راست بن چکےکھرب پتی تاجر ایلون مسک امریکی عوامی کی برہمی نقطہ عروج پر پہنچنے لگی ہے۔ اس کے خلاف لاکھوں امریکیوں نے ملک کی تمام ۵۰؍ ریاستوں میں ۱۲؍ سو سےزیادہ مقامات پر ’’ہینڈس آف‘‘ کے عنوان سے مظاہروں میں شرکت کرکے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ واشنگٹن، نیو یارک، ہیوسٹن، فلوریڈا، لاس اینجلس میں منعقد ہونے والی ان ریلیوں کو امریکہ کی حالیہ تاریخ میں حکومت کے خلاف ایک دن کے سب سے بڑے احتجاج کے طور پر دیکھا جارہاہے۔
سرکاری عملے میں کٹوتیوں، تجارتی محصولات اور شہری آزادیوں کو ختم کرنے جیسے فیصلوں سے امریکی عوام میں شدید برہمی ہے۔ ریلیوں میں شریک افراد نے واضح کیا کہ وہ معاشرے کو تقسیم کرنے کی ٹرمپ کی پالیسیوں سے بہت نالاں اور برہم ہیں۔ عوامی برہمی کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف واشنگٹن میں ہونےوالے مظاہرہ میں منتظمین کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ امریکہ کے مختلف حصوں سے سفر کر کے واشنگٹن پہنچنے والے ہزاروں مظاہرین نیشنل مال پر جمع ہوئے جہاں درجنوں مقررین نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف خطاب کیا۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں، وفاقی ملازمتوں میں ۲۰؍ ہزار سے زائد تخفیف پو اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے سرحدوں اور تجارت کے حوالے سے دوست ممالک پر بھی شدید دباؤ ڈالنے کیلئے جارحانہ انداز میں پالیسیاں اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس نے بہت سے امریکیوں کو ناراض کر دیا ہے۔ اس کے منفی اثرات میں سے ایک اسٹاک مارکیٹوں پر پڑنے والا بوجھ ہے۔ بوسٹن کی ریلی میں شریک ایک شخص نےبتایا کہ ’’ہم فاشزم کو روکنے کے لیے، ایمانداری سے یہاں موجود ہیں۔ ‘‘