Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ کیخلاف اسرائیل میں عوام سڑکوں پر

Updated: March 29, 2025, 11:42 PM IST | Tel Aviv

نیتن یاہو کے جنگی جنون کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج ، ہر قیمت پر جنگ بندی کا مطالبہ، یرغمالوں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی

Israeli protesters protest against Netanyahu`s war policy in Tel Aviv`s busiest square
تل ابیب کے مصروف ترین چوک پر اسرائیلی مظاہرین نیتن یاہو کی جنگی پالیسی کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے

اسرائیل سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن  یاہوکے جنگی جنون کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر سنیچر کو اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب میں بہت ہی زبردست مظاہرہ ہوا جس میں ایک اندازہ کے مطابق ۸۰؍ سے ۹۰؍ ہزار لوگوں نے شرکت کی ۔ غیر مصدقہ اطلاعات تو یہ بتارہی ہیں کہ اس مظاہرے میں ایک لاکھ ۶۰؍ ہزار سے زائد لوگ شامل تھے۔ ان سبھی کا یہی مطالبہ تھا کہ نیتن یاہو جنگی جنون سے باز آئیں اور غزہ پر حملے فوراً بند کریں تاکہ یرغمالوں کو زندہ بچایا جاسکے۔ 
 اسرائیل میںہزاروں افراد نے یرغمالوں کی رہائی اور عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کو غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے، بیروت اور جنوبی لبنان میں بمباری اور شام میں مسلسل دراندازی اور حملوں پر عالمی رد عمل کا سامنا ہے۔ غزہ میں قید اسرائیلیوں کے خاندانوں کی طرف سے بھی انہیں سخت اندرونی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا  ہے۔تمام مذاکرات کے باوجود غزہ  میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے تنقید کم نہیں ہوہو رہی  ہے۔ یہ خاندان براہ راست حکومت پر الزام لگا رہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے  لئے ان کے بچوں اور یرغمال اہل خانہ کو  جنگ کا ایندھن بنا رہی ہے۔اس معاملے میں ایک نئی پیش رفت میں اسرائیلی قیدی ایلون اوہیل کے والدین نے وزیر اعظم  نیتن یاہو سے فوری ملاقات کی  درخواست کی اور انہیں بتایا کہ ان کا بیٹا  بہت شدید زخموں کا شکار ہے اور نابینا ہونے کے قریب ہے۔ اسے فوراً رہائی ملنی چاہئے لیکن نیتن یاہو اپنی جنگ کے جنون میں تقریباً اندھے ہو گئے ہیں۔ وہ یرغمالوں کی جان سے کھیل رہے ہیں۔ اس خاندان نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو کو صرف اپنے سیاسی مفادات عزیز ہیں۔ انہیں یرغمالوں کی جان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسی لئے وہ جنگ بند کرنے اور اپنے مقید قیدیوں کو چھڑانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ 
 اسرائیلی حکومت کے خلاف یہ ریلی تل ابیب کے مشہور چوک ہبیما اسکوائر سے شام ۶؍ بجے شروع ہوئی۔ اس میں اسرائیلی مظاہرین کے گروپ کے گروپ شامل ہوتے گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ریلی اتنی بڑی ہو گئی کہ اس چوک پر صرف انسانی سروں کا سمندر نظر آنے لگا ۔ ہر چند کہ یہ پرامن ریلی تھی لیکن انتظامیہ کی جانب سے سیکوریٹی کا زبردست انتظام کیا گیا تھا کیوں کہ اس سے قبل ہونے والی ریلیوں میں تشدد بھی ہو چکا ہے اس لئے اس مرتبہ حکام کسی کو کوئی موقع نہیں دینا چاہتے تھے۔  یہ ریلی جیسے جیسے آگے بڑھتی رہی اس میں دیگر شہروں سے آنے والے لوگ شامل ہوتے گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے تقریباً ایک لاکھ لوگ تل ابیب کی سڑکوں پر بنیامین نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ یہاں سے مظاہرین قریب میں ہی واقع ’بیگن روڈ ‘ پہنچے جہاں  یرغمالوں کے اہل خانہ گزشتہ کئی مہینوں سے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ یہاں پر بھی ایک چھوٹی سے ریلی سے خطاب ہو رہا تھا جس میں یہ مظاہرین شامل ہوئے تو انتظامیہ کے ہاتھ پیر پھول گئے کیوںکہ انہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ بیگن روڈ پر ایک ساتھ اتنے سارے مظاہرین پہنچ جائیں گے ۔ حالانکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا لیکن مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد کے سڑکوں پر آجانے کی وجہ سے نیتن یاہو حکومت دہل ضرور گئی ہے۔ 
 دوسری جانب متعدد مسلم ممالک میں بھی اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہے ہیں۔ فلسطینیوں کی حمایت اور قابض اسرائیلی جرائم کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے پورے مشرق وسطیٰ میں  اس وقت حالات ابال پر ہیں۔مراقش ، موریطانیہ ،یمن اوراردن  وغیرہ میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں جس میں قابض اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کو نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے عالم اسلام کیلئے خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو اپنی جنگی جنون کی وجہ سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کے باوجود وہاں مسلسل بمباری کررہے ہیں جس کی وجہ سے معصوم اور بے قصور فلسطینی تو جام شہادت نوش کررہے ہیں لیکن وہاں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK