Updated: November 21, 2024, 10:56 PM IST
| Mumbai
کولہاپور میں سب سے زیادہ ۷۶؍ فیصد ووٹنگ، گڈچرولی ۷۳؍ فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ، بیشتر ایسے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں جہاں مراٹھا سماج کی آبادی ہے ۔ اس سے قبل ۱۹۹۵ء میں ریاست میں ۷۱؍ فیصد کی ریکارڈ پولنگ ہوئی تھی اور کانگریس کا راج ختم ہو ا تھا
یہ بھیڑ حمایت کا اشارہ ہے یا تبدیلی کا؟( تصویر : پی ٹی آئی)
الیکشن کمیشن نےجمعرات کو اسمبلی الیکشن کے حتمی اعداد وشمار پیش کئے جن کے مطابق مہاراشٹر میں اس بار ریکارڈ پولنگ ہوئی ہے۔ اس بار ووٹنگ نے گزشتہ ۳۰؍ سال کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ریاست میں مجموعی طور پر ۶۵ء۱۱؍ فیصد پولنگ ہوئی ہے جو کہ ۱۹۹۵ء میں کی گئی ۷۱ء۶۹؍ فیصد کے بعد سب سے زیادہ پولنگ ہے۔ اس پولنگ کے سبب ایگزٹ پول کے بدل جانے کا بھی امکان ہے۔ حالانکہ مہا وکاس اگھاڑی اور مہایوتی دونوں ہی ووٹنگ میں اضافے کو اپنے حق میں قرار دے رہے ہیں۔ یاد رہے ایک عام تاثر یہ ہے کہ جب بھی ووٹنگ زیادہ ہوتی ہے تو بی جےپی اور اس کے اتحادیوں کی جیت ہوتی ہے ۔ لیکن اس بار بھی ایسا ہو یہ ضروری نہیں ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو الیکشن کمیشن نے جو ابتدائی اعداد وشمار پیش کئے ان کےمطابق ریاست میں ۵۸؍ فیصد ووٹنگ ہوئی تھی لیکن جمعرات کو حتمی اعداد وشمار سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ اس میں ۷؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اصل تناسب ۶۵ء۱۱؍ ہے۔ سب سے زیادہ پولنگ کولہاپور میں ہوئی ہے ۔ یہاں ۷۶؍ فیصد سے زیادہ لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔ گڈچرولی جس کے تعلق سے بدھ کو کہا گیا تھا کہ وہاں سب سے زیادہ ( ۶۹؍ فیصد) پولنگ ہوئی ہے ، اب دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ یہاں ۷۳؍ فیصد سے زیادہ لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا ہے۔ اس کے بعد جالنہ کا نمبر ہے جہاں ۷۲؍ فیصدسے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے۔ تیسر نمبر پر سانگلی، ستارا، اور پربھنی ہیں جہاں ۷۱؍ فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ گڈچرولی کو چھوڑ کر جتنے علاقوں میں ۷۰؍ فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی ہے وہ سب مراٹھا آبادی والے اضلاع ہیں۔ منوج جرنگے کی تحریک کی وجہ سے مراٹھا سماج نے بی جے پی کو شکست دینے کا عہد کیا تھا۔ دیکھنا یہ ہےکہ کیا یہ ووٹنگ واقعی بی جے پی کو شکست دینے کیلئے کی گئی ہے؟
نائب وزیر اعلیٰ اور مراٹھا تحریک کے مخالف سمجھے جانے والے دیویندر فرنویس نے کہا ہے کہ ووٹنگ کی شرح میں اضافہ بی جے پی کی جیت کا اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا ’’ یہ تاریخ رہی ہے کہ جب بھی زیادہ پولنگ ہوئی ہے تو اس کا فائدہ بی جے پی اور اسکے اتحادیوں کو پہنچا ہے۔ یہ رجحان اب بھی جاری ہے۔ زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کا مطلب ہے کہ عوام نے حکومت کے کاموں کو پسند کیا ہے اور اسے اگلی بار کیلئے بھی منظوری دیدی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ کئی میڈیا اداروں نے پولنگ میں اضافے کی خبر آنے کے بعد اپنے ایگزٹ پول میں تبدیلی کی ہے اور مہایوتی کی سیٹیں بڑھاد ی ہیں۔