• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبرا کے عوام کورکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ سے تعلیم اور صحت کی بہترسہولیات کی امیدیں

Updated: November 27, 2024, 9:55 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

این سی پی (شردپوار )کے رکن اسمبلی اوہاڑ نےچوتھی مرتبہ جیت حاصل کی ہے ۔مقامی افراد نے علاقے کے مختلف مسائل بتائے

Jitendra Uhaar is being welcomed after his victory in the assembly elections.
اسمبلی الیکشن میں کامیابی کے بعد جتیندر اوہاڑ کااستقبال کیا جارہا ہے۔

 ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ کے عوام نے مسلسل چوتھی مرتبہ جتیندر اوہاڑ کو رکن اسمبلی منتخب کیا ہے۔ اس مرتبہ جتیندر اوہاڑ این سی پی ( شرد چندر پوار) کی پارٹی کے امیدوار تھے  اور ’توتاری بجاتا ہوا انسان ‘کے انتخابی نشان پرالیکشن لڑا اور ایک لاکھ ۵۷؍ ہزار ۱۴۱؍ ووٹ  حاصل کئے۔  انہوں نے  این سی پی ( اجیت پوار)کے امیدوار نجیب ملا کو ۹۶؍ ہزار ۲۲۸؍ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔گزشتہ الیکشن میں جتیندر اوہاڑ کو ایک لاکھ ۹؍ہزار ۲۸۳؍ ملے تھے جو اس مرتبہ سے ۴۷؍  ہزار  ۸۵۸؍ ووٹ زیادہ ہیں۔ این سی پی تقسیم ہونے کے باوجود عوام نے جتنے زیادہ ووٹ انہیں دیئے ہیں، اتنی ہی زیادہ امیدیں بھی ان سے وابستہ کی ہیں۔   
 نمائندۂ انقلاب نے ممبرا کوسہ کے چند افراد سے بات چیت کی  اور ان  سے ممبرا کوسہ کے مسائل معلوم کئے تو انہوں نے تعلیم، صحت ، پانی کی قلت، ممبئی تک میونسپل بس سروس نہ ہونے ، پلے گراؤنڈ اور اسی طرح دیگر مسائل بتائیں اور یہ امید بھی اظہار کی کہ اس مرتبہ رکن اسمبلی انہیں حل کرنے کی کوشش کر یں گے ۔
  ممبرا کے معروف سوشل ورکر پروفیسر حسن ملانی نے کہاکہ ’’ ممبرا کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگی تعلیم اور مہنگا علاج ہے۔ ایک تو ممبراکوسہ میں اکثریت غریب اور متوسط طبقے  کے افراد کی ہے جن کی کمائی کا بڑا حصہ بچوں کو تعلیم دینے اور بیماری کا علاج کرانے میں چلا جاتا ہے۔ دوسری جانب ممبرا کوسہ میں میونسپل اسکول بہت کم ہیں ۔ کوسہ میں ایم ایم ویلی کے قریب ایل شیپ میں تعمیرکردہ ایک ہی عمارت میں ۱۲؍ اسکول (۱۱؍  اردو اور ایک مراٹھی میڈیم )  جاری ہےجبکہ ممبرا سے کوسہ کے درمیان کوئی اردو میونسپل اسکول نہیں ہے۔ میونسپل اسکول نہ ہونے سے بچے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور  ہیں۔غریب والدین جب تک پرائیویٹ  اسکولوں کی فیس کا بوجھ برداشت کر سکتے ہیں، تب تک  وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجتے ہیں اور اس کے بعد تعلیمی سلسلہ بند کردیتے ہیں۔ اسی طرح یہاں کوئی سرکاری جونیئر کالج نہ ہونے سے بھی طلبہ ڈراپ آؤٹ ہوتے ہیں۔اس طرح پڑھائی کا سلسلہ منقطع کرنے والوں کا فیصد یہاں کافی زیادہ ہے۔ اسی لئے ہمیں امید ہے کہ اگلے ۵؍برس میںممبرا میں سرکاری اسکولوں کی تعداد بڑھائی جائے گی اور جونیئر کالج بھی شروع کئے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ۷؍سال قبل محلہ کلینک شروع کرنےکا اعلان کیا گیا تھالیکن  اس تعلق سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔یہاںکوئی پلے گراؤنڈ بھی نہیں ہے جہاں بچے اور نوجوان کھیل سکے۔‘‘
 سماجی طو رپر سرگرم ایڈوکیٹ فرحت شیخ   نے بھی ممبرا میں ڈراپ آؤٹ کے مسئلہ کو سنگین بتایا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ممبرا میں پانی کا مسئلہ بھی بڑھتا جارہا ہے کیونکہ آبادی کے اعتبار سے یہاں سپلائی ہونے والے پانی کی مقدار بڑھائی نہیں گئی ہے۔ ممبرا کوروزانہ  ۵۰؍ملین لیٹر (ایم ایل ڈی) ملتا ہے جبکہ ۱۰۵؍ایم ایل ڈی کی ضرورت ہے۔ ٹریفک کا بھی کافی مسئلہ ہے۔ اگر متل روڈ کی طرح ایک اور متوازی روڈ شروع کیا جائے اور ہاکرس کی منصوبہ بندطریقے سے بازآبادکاری کی جائے تو امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ممبرا میں آئی ٹی آئی  تعمیر کرنے کی ۲۰۱۷ء میں منظور ی دی گئی تھی لیکن آج تک اسے مکمل نہیں کیا گیا۔ہمیں امید ہیں کہ اس مرتبہ ممبرا میںمنصوبہ  بند طریقے سے ڈیولپمنٹ کیا جائے گا۔‘‘
 مقامی شخص شمشیر خان نے بتایاکہ صبح کے وقت ممبرا سے ممبئی جانے کیلئے ممبرا سے میونسپل بس سروس شروع کی جانی چاہئے تاکہ ملازمت پیشہ افراد کو صبح کی جان لیوا بھیڑ سے نجات مل سکے۔
 مقامی کاروباری شخص شانو سلمانی نے کہا کہ’’ ممبرا کوسہ میں آٹور کشا کا نظم نہیں ہے۔اکثر اتوار اور تعطیلات میں رات کے وقت مسافر آٹو رکشا کیلئے پریشان رہتے ہیں۔ اس جانب رکن اسمبلی کو توجہ دینا چاہئے۔‘‘
  اس ضمن میں رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن متعدد کوششوں کے باوجود ان سے گفتگو نہ ہو سکی ۔ البتہ انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے نمائندۂ  انقلاب  سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممبرا کے بچوں کیلئے پلے گراؤنڈ منظور کیاگیا  ہے لیکن چند افراد اس پر شمشان بھومی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی طرح ممبرا میں پانی کی سپلائی بہتر بنانے کیلئے واٹر ری موڈلنگ  کے پروجیکٹ کا کام جاری ہے ۔  انہوںنے یہ بھی یقین دلایاتھاکہ تعلیم اور صحت کی بہتر سہولتوں کیلئے بھی ان کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK