الہ آباد ہائی کورٹ نے محکمہ آثار قدیمہ اوریوپی حکومت کی سرزنش کی، لائٹنگ کا بھی حکم، ۸؍ اپریل کو اگلی سماعت
EPAPER
Updated: March 12, 2025, 11:01 PM IST | Lucknow
الہ آباد ہائی کورٹ نے محکمہ آثار قدیمہ اوریوپی حکومت کی سرزنش کی، لائٹنگ کا بھی حکم، ۸؍ اپریل کو اگلی سماعت
الہ آباد ہائی کورٹ نےسنبھل جامع مسجد کے باہری حصہ کے رنگ وروغن اوررعمارت کو نقصان پہنچائے بغیر مناسب روشنی کا انتظام کرانے کی اجازت دے دی ہے۔سماعت کے دوران محکمہ آثار قدیمہ اور یوپی حکومت کو اس وقت سبکی کا بھی سامنا کرنا پڑا جب ان کے دلائل کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے پوچھا کہ ا گر مسجد کمیٹی نے کسی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی تواسی وقت توجہ کیوں نہیں دی گئی؟ بحث میں ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین بھی موجود تھے۔ انہیں بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ انہیں یہ کہتے ہوئے بحث میں حصہ لینے سے روک دیا کہ وہ محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے دلائل پیش نہ کریں۔اگلی سماعت اب ۸؍اپریل ۲۰۲۵ءکو ہوگی۔
جسٹس روہت رنجن اگروال کی یک رکنی بنچ نے رنگ وروغن کی اجازت دینے سے قبل محکمہ آثار قدیمہ کے وکیل منوج کمار سنگھ کے اس دعوے پر اُن کی سرزنش کی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کئی برسوں سے مسجد پر سفید رنگ لگا رہی ہے، جس سے اس کی بیرونی دیواروں کو نقصان پہنچا ہے۔عدالت نے اسے محکمہ آثار قدیمہ کی لاپروائی سے تعبیر کیا اور تلخ لہجے میں پوچھا کہ’’ جب مسجد کمیٹی کی کارروائیوں سے مبینہ نقصان ہو رہا تھا تو محکمہ آثار قدیمہ کے افسران نے اتنے برسوں میں کوئی مداخلت کیوں نہیں کی؟‘‘عدالت نے یہ بھی پوچھاکہ اگر مسجد کمیٹی نے ۱۹۲۷ءکے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تومحکمہ آثار قدیمہ یا حکومت نے معاہدہ منسوخ کرنے کا نوٹس کیوں نہیں دیا؟محکمہ آثار قدیمہ اس قومی ورثے کے تحفظ کی ذمہ دار ہے تو پھر اس کے افسران نے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کیا؟ سماعت کے بعدالہ آباد ہائی کورٹ نے محکمہ آثار قدیمہ کو سنبھل کی جامع مسجد کے باہری حصہ کی ایک ہفتے کے اندر سفیدی کرانے کا اور ۱۹۲۷ء کے معاہدے کے مطابق مسجد کمیٹی کو کام مکمل ہونے پر ایک ہفتے میں اخراجات کی ادائیگی کا بھی حکم دیا ہے۔