مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کے معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جسٹس شیکھر اس قابل ہیں کہ خود کورٹ سے رجوع ہوں۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 11:24 AM IST | Agency | Allahabad
مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کے معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جسٹس شیکھر اس قابل ہیں کہ خود کورٹ سے رجوع ہوں۔
وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور ان کیلئے ’کٹھ ملا‘جیسے توہین آمیز القاب کے استعمال کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف راجیہ سبھا میں پیش کی گئی تحریک مواخذ ہ کو چیلنج کرنے والی پٹیشن کو الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کومسترد کردیا۔
جسٹس عطاء الرحمٰن مسعودی اور جسٹس سبھاش وِدیارتھی پر مشتمل ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے ایڈوکیٹ اشوک پانڈے کے ذریعہ داخل کی گئی مفاد عامہ کی پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دیا۔ پانڈے نے جب یہ دلیل دی کہ یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ کسی جج کو ذاتی حیثیت سے آزادی ٔ اظہار رائے حاصل ہے یا نہیں، تو دورکنی بنچ نے کہا کہ جسٹس شیکھر یادو اس لائق ہیں کہ اگر ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو وہ خود کورٹ سے رجوع کریں۔
الہ آباد میں وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں ہائی کورٹ کے جج، جسٹس شیکھر یادو نے کسی عام شدت پسند ہندو کی طرح مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کا مظاہرہ کیاتھا۔ اس کا نوٹس سپریم کورٹ نے بھی لیا اورانہیں جوابدہی کیلئے طلب کیا جبکہ راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے ۵۴؍ دیگر اراکین پارلیمان کی دستخط کے ساتھ راجیہ سبھا کے چیئر مین جگدیپ دھنکر کے سامنے جسٹس شیکھر یادو کے مواخذہ کی تحریک پیش کی۔ابھی اس طرح تحریک پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم ایڈوکیٹ پانڈے ہائی کورٹ پہنچ گئے اور اس دلیل کے ساتھ کہ جسٹس یادو نے جو کچھ کہا وہ بطور جج نہیں بلکہ ایک ہندو کی حیثیت سے کہا ہےاس لئے دھنکر کو ان کے خلاف مواخذہ کی تحریک تسلیم نہ کرنے کی ہدایت دی جائے۔