• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’لاڈلی بہن اسکیم‘ کے خلاف عدالت میں عرضداشت

Updated: August 03, 2024, 1:41 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

عرضی گزار نے الزام لگایا کہ حکومت نے یہ اسکیم اسمبلی الیکشن میں فائدہ اٹھانے کیلئے نافذ کی ہے، اس کی وجہ سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑھے گا اور ریاست کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

A woman worker explaining the scheme to women. Photo: INN
ایک خاتون کارکن خواتین کو اسکیم سمجھاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

حال ہی میں ریاستی حکومت نے مالی مشکلات سے دوچار خواتین کیلئے  لاڈلی بہن اسکیم متعارف کروائی ہے ۔ اسکے علاوہ  بے روز گار نوجوانوں کیلئے بھی ایک اسکیم کو منظور کی گئی ہے ۔ لیکن یہ دونوں اسکیمیں اب التواء کا شکار ہو سکتی ہیں کیونکہ نوی ممبئی کے ایک چارٹر اکاؤنٹنٹ نے ان سکیموں کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں  مفاد عامہ کی ایک عرضداشت داخل  کی ہے اور ان اسکیموں کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے اس عرضداشت کو سماعت کیلئے قبول کر لیا ہے۔ ممکنہ طو رپر ۵؍ اگست کو اس عرضداشت پر سماعت ہوگی۔
عرضداشت گزار نوید عبدالسعید ملّانے چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس امیت بورکر کے روبرو داخل کردہ عرضداشت کے ذریعہ مذکورہ بالا اسکیموں کو الیکشن سے قبل عوام کو لبھانے کی کوشش اور ٹیکس دہندگان پر ڈالا جانے والا بوجھ قرار دیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اویس پیچکر نے بتایا کہ ’’حکومت نے گزشتہ ماہ ’مکھیہ منتری ماجھی لاڈکی بہین یوجنا( وزیر اعلیٰ میری لاڈلی بہن اسکیم )کو متعارف کروایا ہے جس کیلئے ایک ہزار ۵؍ سو کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ۲۱؍ سے ۶۵؍ سال کی مالی طور پر کمزور خواتین کے بینک اکاؤنٹ میں ہر ماہ ۱۵؍ سو روپے ڈالے جائیں گے جو اس کی اہل ہوں گی۔‘‘ 
وکیل نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت نے ۹؍ جولائی کو بے روز گار نوجوانوں کیلئے بھی’ مکھیہ منتری یوا کاریہ پرشیکشن یوجنا ‘(وزیراعلیٰ نے تربیتی اسکیم برائے نوجوانان ) نامی انٹر شپ اسکیم بھی متعارف کروائی ہے۔عرضداشت گزار کا الزام ہے کہ اس طرح کی اسکیم سے شہر یا ریاست کے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے ٹیکسی کی ادائیگی کرنے والوں پر مزید بار پڑے گا اور سرکاری خزانہ بھی اس اسکیم سے متاثرہ ہوگا ۔درخواست گزار کا یہ بھی الزام تھا کہ موجود ہ حکومت عنقریب ہونے والے اسمبلی الیکشن میں اس اسکیم کے ذریعے مالی طور پر کمزور طبقات کو اپنا ہمنوا بنانا چاہتی ہے۔ انہیں( غریب ووٹروں کو) اپنی طرف راغب کرنے کے مقصد سے اسے شروع کیا جارہا ہے۔ یہی نہیں اسکیم کا اعلان کرکے تحفہ کی شکل میں دراصل رائے دہندگان کو رشوت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وکیل نے اسے عوامی نمائندہ ایکٹ ۱۹۵۱؍ کے تحت بد عنوانی کے مترادف قرار دیا ہے ۔ داخل کردہ عرضداشت کے ذریعہ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ قرضوں میں ڈوبی ہوئی ریاستی حکومت، خواتین کے لئے جاری کردہ اسکیم شروع کرکے سرکاری خزانہ کو خالی کرنے کے در پے ہے۔ ریاستی حکومت پر اس وقت ۷ء۸؍ ہزار کروڑ روپے کا قرض ہے اس لئے اس اسکیم کو منسوخ کر دیا جانا چاہئے۔ چیف جسٹس نے درخواست کا جائزہ لینے کے بعد عجلت میں عرضداشت داخل کرنے اور اس پر فوری شنوائی کے مطالبے کا سبب جاننے کی کوشش کی  ۔
اس پر نوید عبدالسعید کے وکیل اویس نے کہا کہ ’’آئندہ ماہ سے اس اسکیم کے تحت اعلان کے مطابق خواتین کو ان کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس لئے اس سلسلہ کو شروع ہونے سے قبل اس پر روک لگانا ضروری ہے۔‘‘وہیں چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے نےکہا کہ’’ فوری سماعت کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب یا تو کسی کو پھانسی پر چڑھایا جارہا ہو یا پھر انہدامی کارروائی کی جانے والی ہو۔ کورٹ نے قواعد کے مطابق عرضداشت پر شنوائی کئے جانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے آٹو لسٹنگ سسٹم کے مطابق دیگر عرضداشت پر سماعت ہوتی ہےاسی طرح اس پر بھی سماعت ہوگی۔ بعد ازیں اس بات کا قوی امکان ہے کہ کورٹ کے آٹو سسٹم لسٹنگ کے مطابق اس پر بروز پیر ۵؍ اگست کو دوبارہ سماعت ہوگی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK