ریاست میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات ، مسلمانوں کے خلاف شرانگیزی اورحضورؐ کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف ایک وکیل واصی سید نے یہ
رِٹ پٹیشن داخل کی ہے،ہائی کورٹ سے ان معاملات کا سخت نوٹس لینے کی اپیل ، نتیش رانے اور رام گیری کےعلاوہ مرکزی اورریاستی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے
بی جے پی لیڈر نتیش رانے جنہوں نے مسلمانوں کو کھلے عام دھمکیاں دی ہیں۔(فائل فوٹو)
ریاست میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل شر انگیزیوں اور ہندو توا حامی کارکنان اور بعض سیاسی لیڈروں کے ذریعے نفرت انگیز بیانات دے کرریاست کا ماحول خراب کرنے کی کوششوں کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں ایک رِٹ پٹیشن داخل کرکے ان معاملات کا سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ محمد واصی سید نے یہ پٹیشن داخل کی ہے جس میں مرکزی و ریاستی حکومتوں ، نتیش رانے، مہنت رام گیری مہاراج سمیت کل۲۰؍ افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔محمد واصی سیّد نے بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردہ اپنی عرضداشت کے ذریعے ریاسی حکومت ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ،بی جے پی لیڈر نتیش رانے اور مہنت رام گیری سمیت کو فریق بنایا ہے ۔
درخواست گزارکی جانب سے وکیل اعجاز نقوی نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے اور دو رکنی بنچ کی جسٹس ریوتی موہیتے ڈیرے اور جسٹس پرتھوی راج چوان کے روبرو جلد ہی سماعت کی امید ظاہر کی ہے۔ واضح رہےکہ محمد واصی سید خود ایک وکیل ہیں ۔ داخل کردہ عرضداشت میں ریاستی حکومت کے علاوہ جن ۲۰؍ لوگوں کو فریق بنایا گیا ہے ان میں ریاستی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رشمی شکلا ، نتیش رانے ، یونین منسٹری آف لاء اینڈ جسٹس، مہنت رام گیری مہاراج ، انسٹا گرام ، ایکس (ٹویٹر) اور دیگر سوشل میڈیا پر حکومت کی حمایت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے ذمہ دارشامل ہیں ۔
داخل کردہ عرضداشت کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کے تعلق سے وکیل اعجاز نقوی نے نامہ نگار کو بتایا کہ ’’ درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ریاست میں اسلامو فوبیا کا ماحول ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے اور اس میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔نفرت کی اس مجرمانہ سازش میں مرکزی اور ریاستی حکومت کے ہمنوا ہینڈلرس مختلف سوشل میڈیا پر جان بوجھ کرایسی شر انگیز تحریریں اور نفرت کی سیاست کرنے والے لیڈروں کے ایسے ویڈیو شیئر کررہے ہیں جس میں صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘‘
اعجاز نقوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بی جے پی لیڈر نتیش رانے اور مہنت رام گیری مہاراج جیسے لوگ کھلے عام مسلمانو ںکو لینڈ جہاد، لو جہاد اور ہجومی تشدد کے نام پر مارنے کی نہ صرف دھمکی دے رہے ہیں بلکہ اسے عملی طور پر انجام بھی دے رہے ہیں ۔ افسوسناک اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کھلے عام دھمکانے ، نفرت پھیلانے اور شر انگیزی کرنے کے بعد ان کے خلاف ریاست کے الگ الگ پولیس اسٹیشنوں میں کئی ایف آئی آر درج کئے جانے کے باوجود نہ تو حکومت اور نہ ہی پولیس ان پر قانونی شکنجہ کس رہی ہے اور نہ انہیں گرفتار کر رہی ہے ۔
وکیل نے حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ذریعے مہنت رام گیری کے حضور اکرم ؐ کی شان میں گستاخانہ بیان جاری کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود کھلے عام ان کی حمایت کی گئی تھی اور ان کی حفاظت کا دم بھرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ رام گیری کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا ہے اورکوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا ۔‘‘
عرضداشت کے ذریعے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کی طرز پر مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر منظم طریقہ سے نفرت پھیلانے اور لو جہاد اور لینڈ جہاد کے نام پر ان کی ملکیت کو نقصان پہنچانے ، انہیں ڈرانے دھمکا نے اور مارنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس ریوتی موہیتے ڈیرےاور جسٹس پرتھوی راج چوان کی ۲؍ رکنی بینچ سے درخواست کی گئی ہے وہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر نفرت اور شر انگیزی پھیلانے ، ساتھ ہی ریلیوں کے ذریعہ شر انگیزیاں کرنے والوں کے خلاف پولیس اور متعلقہ محکموں کو کارروائی کرنےکی ہدایت جاری کرے ۔ اس کے ساتھ ہی حضورؐ کی شان میں گستاخی کے مرتکب رام گیری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ان کی حمایت کرنےپر ان کے خلاف بھی کیس درج کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔