امسال سعودی عرب کی شدید گرمی میں ادا کئے جانے والے حج میں گرمی کی شدت اور دیگر وجوہات کی بناء پر فوت ہونے والے حاجیوں کی تعداد ۹۰۰؍ سے تجاوز کر گئی۔ درجہ حرارت ۵۱؍ سیلسیس سے اوپر ہے۔ اموات کی وجوہات میں حادثات اور وبائی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: June 20, 2024, 10:27 PM IST | Riyadh
امسال سعودی عرب کی شدید گرمی میں ادا کئے جانے والے حج میں گرمی کی شدت اور دیگر وجوہات کی بناء پر فوت ہونے والے حاجیوں کی تعداد ۹۰۰؍ سے تجاوز کر گئی۔ درجہ حرارت ۵۱؍ سیلسیس سے اوپر ہے۔ اموات کی وجوہات میں حادثات اور وبائی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
پیر کو اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ میں درجہ حرارت ۸ء۵۱؍سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے بعدسے رشتہ داروں نےاپنے اقاریب کی خبر حاصل کرنے کیلئے اسپتالوں کا چکر لگایا اور خبروں کیلئے آن لائن درخواست دی۔دوستوں اور اہل خانہ نے بدھ کو لاپتہ عازمین حج کی تلاش کی کیونکہ شدید گرمی میں ادا کی جانےاس سالانہ فریضہ میں فوت ہونے والوں کی تعداد ۹۰۰؍سے تجاوز کر گئی۔
دنیا بھر سے تقریباً اٹھارہ لاکھ افراد، جن میں بہت سے بوڑھے اور کمزور بھی تھے، نے اس سال تندور نما سعودی عرب کے موسم گرما کے دوران تین دنوں تک چلنے والے اس مذہبی فریضے میں حصہ لیا جس کے زیادہ تر ارکان باہر ادا کئے جا تے ہیں۔سعودی عرب میں ایک سفارت کار نے بتایا کہ حج کے دوران ۶۸؍ہندوستانی شہریوں کی موت ہوئی ہے۔ سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، کہ کچھ قدرتی وجوہات کی وجہ سے ہیں اور دوسرے یہ کہ عازمین میں بہت سے عمر رسیدہ حجاج بھی تھے۔ اور کچھ موسمی حالات کی وجہ سےہوئی ہیں۔مصر کے علاوہ اردن، انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور عراق کے خود مختار کردستان کے علاقے سے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے، حالانکہ بہت سے معاملات میں حکام نے اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔
Religion: Relatives search for missing in Saudi Arabia as hajj death toll tops 900
— Emeka Gift Official (@EmekaGift100) June 20, 2024
Friends and family searched for missing hajj pilgrims on Wednesday as the death toll at the annual rituals, which were carried out in scorching heat, surged past 900. pic.twitter.com/QGc1F24ucq
سعودی عرب نے ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ اس نے صرف اتوار کو ہی گرمی سے تھکن کے ۲۷۰۰؍ سے زیادہ واقعات درج کیے ہیں۔حکومت نے سالانہ پانچ روزہ حج میں شرکت کرنے والوں کیلئےہجوم کو قابو کرنے اور حفاظتی اقدامات پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، لیکن شرکاء کی بڑی تعداد ان کی حفاظت کو یقینی بنانا مشکل بنا دیتی ہے۔ سوشل میڈیا نیٹ ورک لاپتہ افراد کی تصاویر اور معلومات کے لیے درخواستوں سے بھر گیا ہے۔ خبروں کی تلاش کرنے والوں میں غدہ محمود احمد داؤد کے اہل خانہ اور دوست بھی شامل ہیں، ایک مصری حاجی جو سنیچرسے لاپتہ ہے۔ سعودی عرب میں مقیم ایک دوست نے کہا، ’’اچھی خبر یہ ہے کہ ابھی تک ہم نے اسے مردہ لوگوں کی فہرست میں نہیں پایا، جس سے ہمیں امید ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا پولیس، وین کی تفتیش میں مصروف، اس پر اسلاموفوبک اشتہارات دکھائے جارہے تھے
حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے اور تمام مسلمانوں کو اس کو کم از کم ایک بار مکمل کرنا چاہیے۔ اس کے وقت کا تعین اسلامی قمری تقویم سے ہوتا ہے،۔۔ گزشتہ ماہ شائع ہونے والی سعودی تحقیق کے مطابق اس علاقے میں درجہ حرارت ہر دہائی میں ۴ء۰سینٹی گریڈ بڑھ رہا ہے۔ ایم آئی ٹی کے ماہرین کے ۲۰۱۹ءکے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کو کم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو بھی حج کا انعقاد اسی سال ہو گا۔اگر دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کو کم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو بھی حج ۲۰۴۷ء سے ۲۹۵۲ءتک اور ۲۰۷۹ءسے ۲۰۸۶ءتک انتہائی خطرے کی حد سے زیادہ درجہ حرارت میں منعقدہو گا۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زیادہ ہے: حکام
حج میں اموات کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، ۔ گزشتہ سال ۲۰۰؍سے زائد حاجیوں کی ہلاکت کی اطلاع تھی۔حج کی تاریخ میں بھگدڑ اور وبائی بیماریاں بھی درج کی گئیں ہیں۔ ۲۰۱۵ءمیں منیٰ میں حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے ۲۴۰۰؍سے زیادہ عازمین جاں بحق ہوئے، جو کہ حج پر ہونے والا اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ہے،۔ سعودی عرب نے کبھی بھی بھگدڑ کی مکمل تعداد کو تسلیم نہیں کیا۔ مکہ کی عظیم الشان مسجد میں ایک الگ کرین گرنے سے، جو منیٰ کے حادثے سے پہلے ہوئی تھی، ۱۱۱؍افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حج کے دوران دوسرا سب سے مہلک واقعہ ۱۹۹۰ءمیں بھگدڑ کا تھا جس میں ۱۴۲۶؍افراد ہلاک ہوئےتھے۔