• Fri, 03 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسپتالوں کو ’پیپر لیس‘ بنانے کا منصوبہ ہنوز کاغذ پر

Updated: November 11, 2024, 11:35 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

لین اور انٹرنیٹ کی مدد سے ’ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم‘ کو عملی جامہ پہنانے میں آئندہ سال مارچ تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

All hospitals will be made `paperless` by March next year. Photo: INN.
آئندہ سال مارچ تک سبھی اسپتالوں کو ’پیپر لیس‘ کر دیا جائےگا۔ تصویر: آئی این این۔

ریاست میں واقع میڈیکل کالجوں اور سرکاری اور میونسپل کارپوریشن کے ماتحت اسپتالوں کو ’پیپر لیس‘ (کاغذ سے پاک) بنانے کا منصوبہ اب تک صرف کاغذ پر ہی ہے اور چند وجوہات کی بنا پر اس سال اس کا نفاذ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ 
واضح رہے کہ ’نیشنل میڈیکل کائونسل‘ (این ایم سی) نے پوری ریاست میں واقع سرکاری اور بی ایم سی کے ماتحت آنے والے اسپتالوں کو ’پیپر لیس‘ بنانا لازمی قرار دیا ہے۔ 
اس اسکیم کے تحت اسپتالوں میں داخل مریضوں کے علاج کیلئے اگر کسی دوا کی ضرورت پیش آتی ہے تو ڈاکٹر مریض یا اس کے رشتہ دار کو کاغذ پر دوائیں لکھ کر تجویز نہیں کریں گے بلکہ آن لائن ہی اس دوا کا انتظام کردیں گے تاکہ مریضوں کے رشتہ داروں کو دوا کی پرچی لے کر جگہ جگہ دوا تلاش کرتےپھرنا نہ پڑے۔ 
اسی طرح مریضوں کی بیماری کی تفصیلات کاغذ پر درج کرکے رکھنے کے بجائے یہ بھی ڈیجیٹل طریقے سے محفوظ رکھی جائے گی۔ اس طرح ڈاکٹر آن لائن ہی مریض کی بیماری اور اس کے علاج کی تفصیلات دیکھ سکیں گے اور اس میں اس کی موجودہ حالت اور ضروری اطلاعات کا اندراج آن لائن ہی کرسکیں گے۔ 
اگرچہ کافی دنوں سے اس منصوبہ کو نافذ کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے لیکن اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ حال ہی میں اسپتالوں کو پیپر لیس بنانے کیلئے ’لین‘ (لوکل ایریا نیٹ ورک) کی مدد سے کمپیوٹروں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور انٹرنیٹ کے استعمال کی اجازت ملی ہے۔ اس کی بنا پر ٹینڈر بھی جاری کردیا گیا ہے۔ 
اگرچہ موجودہ سال کو ختم ہونے میں ابھی تقریباً ۲؍ ماہ باقی ہیں تاہم ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس سال مکمل نہیں ہوسکے گی اور عوام کو مارچ ۲۰۲۵ء تک اس اسکیم کے شروع ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ اس اسکیم کو جولائی ۲۰۲۳ء میں منظوری دی گئی تھی اور اس پر ۲۶۹ء۵۰؍ کروڑ روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ تاہم اس اعلان کے بعد جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ کمپیوٹر اور پرنٹروں کی تعداد کم ہے۔ اس کے بعد ٹینڈر نکال کر ۲۸۰۷؍ کمپیوٹر اور ۵۰۴؍ پرنٹرخریدے گئے لیکن پھر یہ مسئلہ سامنے آیا کہ ’لین‘ اور انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہیں۔ لین اور انٹرنیٹ کے بغیر اس اسکیم پر عملدرآمد ممکن نہیں ہے اس لئے ان دونوں سہولتوں کو حاصل کرنے کیلئے حکومت سے منظوری مانگی گئی تھی لیکن منظوری ملنے میں کافی عرصہ گزر گیا۔ 
گزشتہ ماہ سرکار سے منظوری ملنے کے بعد ٹینڈر جاری کیا گیا ہے جس میں کمپنیاں دلچسپی کا مظاہرہ بھی کررہی ہیں تاہم اب تک کسی کو ٹھیکہ نہیں  دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق لین اور انٹرنیٹ لگانے کا کام مارچ ۲۰۲۵ء سے پہلے مکمل ہونا مشکل ہے۔ 
ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس) 
ایچ ایم آئی ایس کے تحت اسپتال میں آنے والے مریضوں کے نام، پتہ وغیرہ سافٹ ویئر میں درج کرکے رجسٹریشن کردیا جاتا ہے جس سے ہر مریض کا ایک ’یونیک آئی ڈی‘ تیار ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد مریض کی بیماری اور اس کے جاری علاج کی تفصیلات یونیک آئی ڈی کے ذریعہ آن لائن دستیاب ہوجاتی ہے اور معالج بیماری اور علاج کی نئی تفصیلات بھی اسی میں درج کرتا رہتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK