• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ریاست بھر میں’ کلسٹر اسکول‘ قائم کرنے کا منصوبہ

Updated: May 04, 2023, 9:05 AM IST | saadat khan | Mumbai

جن اسکولوں میں طلبہ کم ہیں ،وہاں کے بچے معیاری تعلیم سےمحروم ہیں،اس لئے انہیں یکجا کرکے پڑھایا جائے گا۔ انہیں تجربہ کار اساتذہ تعلیم دیں گے

In schools where children are under 20, they will be sent to cluster schools. (File Photo)
جن اسکولوں میں بچے ۲۰؍ سے کم ہیں ، انہیں کلسٹراسکول میں بھیجا جائے گا۔(فائل فوٹو)

 جن  اسکولوںمیں طلبہ کی تعداد کم ہے ، ان میں   معیاری تعلیم اور ان کی مجموعی صلاحیتوں  نہ  بڑھنے کی شکایت  محکمۂ تعلیم کو ملی   ہے جس کی وجہ سے  ایسے اسکولوںکے طلبہ کیلئے ریاست بھر میں ’کلسٹر اسکول‘  قائم کرنےکا منصوبہ ہے جہاں نے اکٹھا کرکے ماہر اساتذہ کے ذریعے تعلیم دی جائے گی۔  ریاست  میں ۴؍ہزار ۸۹۵؍ اسکولوں میں طلبہ کم ہیں ، ان کے تقریباً ۵۰؍ہزار طلبہ کیلئے ’کلسٹراسکول ‘ قائم کرنے کا منصوبہ   ہے۔،عموماً  ایسے اسکولوں میں طلبہ کو معیاری تعلیم نہیں مل پاتی ہے ۔اس لئے کلسٹر اسکول میں طلبہ کو یکجا کرکے تمام تعلیمی سہولیات اور تجربہ کار اساتذہ کی رہنمائی میں انہیں پڑھانے پر غوروخوض کیا جارہا ہے۔ امبیولی میں منعقدہ  ورکشاپ میں وزیر تعلیم دیپک کیسرکر اور ایجوکیشن کمشنر سورج مانڈھرےکے درمیان  اس موضوع پر ہونے والی گفتگو میں یہ بات سامنے آئی  ۔
   ریاست میں ۲۰؍ طلبہ سے کم تعداد والے  ۴؍ہزار ۸۹۵؍  اسکول ہیں جن میں تقریباً ۵۰؍ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان طلبہ کو ۸؍ہزار ۲۲۶؍ اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔ان سبھی طلبہ کو معیاری تعلیم دینے کی ذمہ داری حکومت  پر عائد ہوتی ہےلیکن محکمہ تعلیم کےمطابق  ایسے اسکول جہاں بچے کم ہیں ، ان کے طلبہ کو متعدد وجوہات کی وجہ سےمعیاری تعلیم اور ان کی مجموعی صلاحیتوں کو اُبھارنےمیں دشواری ہوتی ہے۔اس  لئے ایسے اسکولوں کے طلبہ کوان اسکولوں  جہاں  خاطرخواہ طلبہ ہیں،میں منتقل کرکے انہیں معیاری تعلیم دینےکی کوشش کی جائے گی ۔ پونے کے ایسے ہی  اسکولوں میں اس طرح کاتجربہ کرنے اور اس میں کامیابی حاصل ہونےکےبعد دیگر اضلاع میں اس طرح کا تجربہ کرنےکا ارادہ محکمۂ تعلیم نے کیاہے۔ 
کلسٹر اسکول کیاہے؟
    متعدد ایسے اسکول جہاں ۲۰؍ سے کم بچے زیرتعلیم ہیں،  انہیںاکٹھاکرکے جس   اسکول میں منتقل کیاجائے گا ،وہ ’کلسٹر اسکول‘ کہلائے گا۔علاقائی سطح پرکلسٹر اسکول طلبہ کی  کم تعداد والے اسکولوں کے درمیان  ایک ایسےمقام پر قائم کیا جائے گاجہاں   تمام تعلیمی سہولیات مہیا کی جاسکے۔ علاوہ ازیں ایسے اسکولوںکے طلبہ کو اپنے گائوں سےکلسٹر اسکول آمدورفت میں آسانی ہو، اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا۔جن طلبہ کو کلسٹر اسکول آمدورفت میںدشواری ہوگی ، انہیں حکومت کی طرف سے آمدورفت کا کرایہ دینے پر بھی غور کیا جارہاہے۔ کلسٹر اسکول کے قیام سے طلبہ کی کم تعداد والے   اسکولوں کے اساتذہ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے،انہیں کلسٹر اسکول یا علاقےکی دیگر اسکول میں بھیجا  جائے گا۔  
تمام اسکولوں کا رنگ اور ڈیزائن یکساں کرنے پر بھی غور
 مذکورہ ورکشاپ میں نجی ، ضلع پریشد اور امدادیافتہ اسکولوں   کے طلبہ کے یونیفارم کے علاحدہ رنگوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔الگ الگ اسکولوںکے طلبہ کے یونیفارم کا رنگ الگ ہونے سے طلبہ میں احساس کمتری کا جذبہ پیدا ہورہاہے۔ اس لئے محکمہ تعلیم نے ریاست کے سبھی اسکولوں کے طلبہ کا یونیفارم   رنگ اور  ڈیزائن  یکساں کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیاگیا۔ 
  ایجوکیشن کمشنر سورج مانڈھرے کےمطابق ’’ طلبہ کی کم تعدادوالے   اسکول مثلاً جن اسکول میں ایک ، دو یا چار،  پانچ طلبہ ز ہیں ،ان میںتمام تعلیمی سہولیات   ، تعلیمی آلات اورکھیل کود کا سامان مہیاکرنےمیں دشوار ی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم نے کلسٹر اسکول قائم کرنےکا منصوبہ بنایا ہےتاکہ ان اسکولوں میں طلبہ کو تمام تعلیمی لوازمات مہیاکی جا سکے ۔  علاوہ ازیں ان اسکولوں میں سبھی مضامین پڑھانے والے اساتذہ   موجود ہوںگے  جس سے ان اسکولوں کے طلبہ بھی معیاری تعلیم حاصل کرسکیں  گے۔‘‘ 
 تعلیمی تنظیموں سے اس بارےمیں استفسارکرنے پر انہوںنے کہاکہ محکمہ تعلیم کا منصوبہ اچھاہے لیکن عملی طورپر اس میں کامیابی ملنا مشکل ہے کیونکہ عموماً  دیہی علاقوںمیں طلبہ کی کم تعداد والے  اسکول زیادہ ہیں۔ ان اسکولوںکے طلبہ کو کلسٹر اسکول میں منتقل کرنا ٹھیک ہے لیکن مختلف گائوں کے بچوں کا دور درازعلاقوں سے کلسٹر اسکول میں  روزانہ آمدورفت کرنا ایک مسئلہ ہے ۔اس کی وجہ سے ڈراپ آئوٹ کی شرح  بڑھنے کاامکان   ہے۔ دیگر وجوہات بھی ہیں جن کی وجہ سے یہ منصوبہ کس حدتک کامیاب ہوگا، کہا نہیں جاسکتا ہے۔   

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK