سی بی ایس ای بورڈ کے ضابطے کے مطابق جہاں ان کا اسکول ہوگا ، وہاں کوئی اور اسکول نہیں ہوگا۔اسلئے نئے تعلیمی سال سے ۱۰؍ اسکولوں کے طلبہ کودیگر اسکولوں میں منتقل کردیا جائیگا۔ ہرسی بی ایس ای اسکول کیلئے ۱۰؍ تا ۱۲؍ کمرے درکار ہیں جبکہ ان ۱۰؍ اسکولوں میں ۳۰؍ تا ۳۵؍ کمرے ہیں تو بقیہ خالی کمروں کا کیاکیا جائے گا، بی ایم سی نے اس کی وضاحت نہیں کی
اسکول کے طلبہ ۔ تصویر : آئی این این
بی ایم سی نے نئے تعلیمی سال (۲۲-۲۰۲۱ء) میں ۱۰؍اسکولوں میں سی بی ایس ای نصاب شروع کرنے کا اعلان کیاہے جن کیلئے آن لائن داخلے کی کارروائی کاآغاز بھی ہوگیاہے۔ان میں سے ۵؍ ایسے اسکول ہیں جن میں پہلے سے مختلف میڈیم کے اسکول جاری ہیں۔ سی بی ایس ای بورڈ کے ضابطے کے مطابق جہاںسی بی ایس ای اسکول قائم کیاجائےگا ،وہاں کوئی اور اسکول نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے مذکورہ اسکولوں کے طلبہ کو اطراف کے دیگر بی ایم سی ا سکولوںمیں منتقل کیاجائے گا۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ سی بی ایس ای اسکول کیلئے ۱۰؍ تا ۱۲؍ کمرے درکار ہیں جبکہ خالی کئے جانے والے اسکولوں میں ۳۰؍ تا ۳۵؍ کمرے ہیں۔ ایسی صور ت میں ۲۰؍ تا ۲۵؍خالی کمروں کا کیاکیا جائےگا۔ اس طرح کے متعدد سوالات ہیں،جن کی بی ایم سی نے وضاحت نہیں کی ہے۔
بی ایم سی نے پسماندہ طبقے کے طلبہ کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانےکیلئے شہر ومضافات کے ۱۰؍اسکولوں میں سی بی ایس ای نصاب متعارف کرانے کافیصلہ کیاہے ۔۲۵؍فروری سے ان اسکولوں میں آن لائن داخلے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔جن ۱۰؍اسکولوں کا انتخاب کیاگیاہے، ان میں سے ۵۰؍فیصد ا یسے اسکول ہیں جن میں پہلے سے بی ایم سی اسکول جاری ہیں ۔ ان میں بھی چند ایک اسکول ایسے ہیں جن میں مختلف میڈیم مثلاً مراٹھی ،ہندی اور اُردو میڈیم ایک ساتھ جاری ہیں مگر سی بی ایس ای بورڈ کے ضابطے کے مطابق جہاں سی بی ایس ای اسکول قائم کئے جائیںگے ،وہاں کوئی اور اسکول نہیں ہوگا۔ اس لئے بی ایم سی مذکورہ میڈیم کے اسکولوں کے طلبہ کو اطراف کی دیگر بی ایم سی اسکول میں منتقل کرےگی۔ ابتدائی مرحلے میں بی ایم سی اسکول میں سی بی ایس ای بورڈ کے اوّل تاششم جماعت کے اسکول شروع کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ ایسے میں سی بی ایس ای اسکول کیلئے ۱۰؍تا۱۲؍کمرے کافی ہیں مگر جن اسکولوں میں سی بی ایس ای اسکول شروع کئے جارہےہیں ، ان میں ۳۰؍تا ۳۵؍کمرے ہیں۔ ایسے میں تقریباً ۲۰؍تا ۲۵؍کمرے خالی رہیں گے۔ ان کمروںکا کیاہو گا۔ بی ایم سی نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔
اس کے علاوہ بی ایم سی ذرائع سےیہ بھی اطلاع موصو ل ہوئی ہےکہ ان سی بی ایس ای اسکول میں بی ایم سی اسکول کے ٹیچرہی طلبہ کو پڑھائیں گےساتھ ہی پرنسپل کا انتخاب بھی یہیں سے کیاجائے گا۔ ٹیچر اور پرنسپل کے انتخاب کی کارروائی بھی جاری ہے لیکن کچھ اعلیٰ افسران کاخیال ہےکہ بی ایم سی کیلئے یہ مرحلہ طے کرنا آسان نہیں ہوگاکیونکہ پرائیویٹ سی بی ایس ای اسکول کے اساتذہ اورپرنسپل کی تعلیمی صلاحیت اورتجربےکے مقابلے بی ایم سی کے اساتذہ میں کچھ نہ کچھ فرق ضرور ہے۔ اس لئے سی بی ایس ای اسکول کے تدریسی اسٹاف کی تقرری اس کے معیار کے مطابق ہونی چاہئے۔
بی ایم سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق سی بی ایس ای اسکول میں داخلے کی کارروائی جاری ہے۔ بی ایم سی کی سی بی ایس ای اسکول میں داخلے کیلئے والدین میں بھی جوش وخروش پایا جارہا ہے۔ بی ایم سی اپنی جانب سے پوری کوشش کررہی ہےکہ سی بی ایس ای اسکول قائم کرکے پسماندہ طبقے کےبچوں کوبھی معیاری تعلیم دی جائے۔
بی ایم سی کے سی بی ایس ای اسکول شروع کئے جانے کا متعدد تعلیمی تنظیموں نے خیرمقدم کیاہےمگر یہ بھی کہا ہے کہ اس بات کابھی خیال رکھاجائے کہ ا س کی وجہ سے دیگر اسکولوں کو نقصان نہ پہنچے ۔