پلاسٹک کی دیگر اشیاء کی طرح ان پر پابندی عائد نہ کرنے کا ہائی کورٹ میں جواز پیش کیا، قدرتی پھولوں کی تجارت کرنے والی تنظیم نے مفادعامہ کی عرضی داخل کی ہے۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 10:54 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
پلاسٹک کی دیگر اشیاء کی طرح ان پر پابندی عائد نہ کرنے کا ہائی کورٹ میں جواز پیش کیا، قدرتی پھولوں کی تجارت کرنے والی تنظیم نے مفادعامہ کی عرضی داخل کی ہے۔
مرکزی حکومت نے بامبے ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے بیان دیا ہے کہ پلاسٹک کے بنے پھولوں کو کچرے کے طور پر پھینکنے کے واقعات کم رونما ہوتے ہیں اس لئے پلاسٹک کی جن اشیاء پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں پلاسٹک سے بنے پھولوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قدرتی پھولوں کے باغات لگانے اور ان کی تجارت کرنے والوں کی تنظیم ’گروورس فلاورس کائونسل آف انڈیا (جی ایف سی آئی) ‘نے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک پٹیشن داخل کی ہے جس میں انہوں نے پلاسٹک کے پھولوں کو ان اشیاء کی فہرست میں شامل نہ کرنے پر اعتراض کیا ہے جن کے پلاسٹک اور خاص طور پر ۱۰۰؍ مائکرون سے کم موٹی پلاسٹک کے بنے ہونے کی وجہ سے ان کے استعمال اور خریدو فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ان سے بھی ماحولیات کو اتنا ہی نقصان پہنچتا ہے جتنا دیگر پلاسٹک کی اشیاء سے۔ انہوں نے پورے مہاراشٹر میں پلاسٹک کے پھولوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس پٹیشن پر سماعت کے دوران ’منسٹری آف انوائرنمنٹ، فاریسٹ اینڈ کلائمیٹ چینج (ایم او ای ایف سی سی)‘ نے عدالت کے حکم پر پٹیشن کے جواب میں حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک کے بنے پھول ایسی اشیاء میں شامل نہیں جنہیں ایک مرتبہ استعمال کرکے فوراً پھینک دیا جائے اور ان سے بہت زیادہ کچرا جمع ہو۔ اس جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ‘ نے انہیں ان پھولوں پر پابندی عائد کرنے کیلئے غورو خوض کرنے کو کہا تھا لیکن ایم پی سی بی نے اپنے خط میں ایسی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی جس کی بنیاد پر پابندی عائد کی جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مصنوعی پھولوں کے پلاسٹک کی موٹائی کے تعلق سے ۱۰۰؍ مائکرون کی شرط نہیں عائد کی گئی ہے۔