مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کی کوشش جاری رکھنے کاپیغام ۔ممبئی، تھانے اور پال گھر اضلاع کے مدارس میں تقریبات اور پرچم کشائی کا اہتمام۔
EPAPER
Updated: January 28, 2025, 11:33 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کی کوشش جاری رکھنے کاپیغام ۔ممبئی، تھانے اور پال گھر اضلاع کے مدارس میں تقریبات اور پرچم کشائی کا اہتمام۔
شہر ومضافات کے تقریباً تمام مدارس دینیہ میں جشن یوم جمہوریہ جوش وخروش سے منایا گیا۔ پرچم کشائی کی گئی اور طلبہ نے آزادیٔ وطن میں علماء اور اسلاف کی قربانیوں اور مل جل کر آزادی کی لڑائی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس سلسلے میں انقلاب کےذریعہ مدارس کے ذمہ داران سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ خواہ ممبئی ہو، تھانے ہو یا پال گھر اضلاع، تقریبا ًتمام مدارس میں یوم جمہوریہ کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور پرچم کشائی کی گئی۔ اس تعلق سے انہوں نے تمام بڑے مدارس معراج العلوم چیتا کیمپ، دارالعلوم امدادیہ چونا بھٹی، جامعہ رحمانیہ کاندیولی، مدینۃ المعارف جوگیشوری، دارالعلوم قاسمیہ گوکل دھام، دارالعلوم عزیزیہ میراروڈ، جامعہ عربیہ منہاج السنہ مالونی، مدرسہ اشرف العلوم نالاسوپارہ، جامعہ حسینیہ تربھے واشی، مدرسہ فرقانیہ و مدرسہ ریاض العلوم گوونڈی، مدرسہ سراج العلوم اور مدرسہ عربیہ مفتاح العلوم بھیونڈی وغیرہ کا بطور خاص ذکر کیا۔ اسی طرح دارالعلوم محمدیہ، دارالعلوم حنفیہ رضویہ، دارالعلوم مفتی اعظم پھول گلی، دارالعلوم غریب نواز، جامعہ قادریہ اشرفیہ، جامعہ حرا نجم العلوم بھیونڈی اور دیگر مدارس میں اس کا اہتمام کیا گیا اور امن وامان کی دعا کرائی گئی۔ اس دوران آئین کے تحفظ کا عزم کیا گیا۔
اس ضمن میں رابطہ مدارس اسلامیہ ممبئی وتھانے کے ترجمان مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ تفصیلات حاصل کرنے پر پتہ چلا کہ جشن جمہوریہ کے تئیں پہلے سے کہیں زیادہ جوش وخروش کا طلبہ واساتذہ نے مظاہرہ کیا۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ہمیں اس کا اہتمام کرنا بھی چاہئے کیونکہ ہماری قربانیاں زیادہ ہیں ، یہ الگ بات ہے کہ تاریخ مسخ کرنے، تاریخ پر تعصب کا پردہ ڈالنے اور ہماری نشانیاں وعلامات ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے لیکن اس میں ہمارا بھی کہیں نہ کہیں دخل اور قصور ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ اور قربانی جاننے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی ویسی کوشش نہیں کی، جیسا اس کا حق تھا۔
مفتی سہراب ندوی (امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ وجھارکھنڈ کے نائب ناظم) نے جامعہ عربیہ منہاج السنہ میں اپنے تفصیلی خطاب میں کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے محبت ایمان کی علامت ہے۔ بلاشبہ ہمیں وطن عزیز میں جو مواقع میسر ہیں وہ دنیا میں کہیں اور نہیں، اس لئے ہمیں اس پر مزید خوش ہونا چاہئے مگر جمہوریت کا دوسرا رخ یہ ہے کہ جن کی پیشانی پر کلمہ لکھا تھا ان کی قربانیوں کو فراموش کیا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے آج آنکھوں پر عصبیت کا عینک لگالیا گیا ہے۔ ۱۸۵۰ء سے۱۹۲۵ء تک کی تاریخ دیکھیں تو روح کانپ جاتی ہے۔ چونکہ انگریزوں نے اقتدار ہم سے چھینا تھا اس لئے ہمیں سب سے زیادہ دکھ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عصبیت برتنے والو ! مسلمانوں کی عظیم قربانی کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی سامنے رکھو کہ انقلاب زندہ باد کا جو نعرہ مسلمانوں نے دیا تھا، اس کی کوئی مثال پیش نہیں کی جاسکتی۔ مفتی سہراب نے حاضرین وعوام الناس کو یہ پیغام دیا کہ آزادی کی صحیح تاریخ اور اکابرین واسلاف کی قربانیوں کو جانیں اور سلیبس میں شامل کریں۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے جمہوریت کا مفہوم بیان کرتےہوئے کہ جو عوام کے ذریعے نظام بنایا جائے اسے جمہوریت کہتے ہیں ۔ اسی طرح ہمارے ملک کا آئین دنیا کا بہترین آئین ہے، اگر اسے ایمانداری اور ذمہ داری سے نافذ کیا جائے تو ملک کو اعلی ترقی کی منازل تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ آج ڈرائیور (وزیراعظم ) کا معاملہ بگڑ گیا ہے، وہ اپنی سناتا ہے مگر عوام کی سننے کو تیار نہیں۔
وقف بل کے تعلق سے مفتی سہراب نے کہا کہ بل پاس کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے کہ اس کے ہر پہلو کو کھنگالا جائے لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وقف بل انتہائی خطرناک ہے۔ اس سے اوقاف کی ساڑھے۹؍ لاکھ ایکڑ زمین کو ہڑپنے کی راہ کھل جائے گی۔ میں یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ اس موقع پر جمہور کی بھی سنے۔ امارت شرعیہ کے نائب ناظم نے یہ بھی کہا کہ آئین نے پرسنل لاء پر عمل کرنے کی آزادی دی ہے مگر یو سی سی کے نام پر حکومت نے اس پر نگاہ ڈال دی اور ۱۷؍اہم اسلامی قوانین کی روح ختم کردینے کا منصوبہ بنایا ہے۔