• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

پولیس نے شولاپور کے باشندوں کو بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈالنے نہیں دیا، عین موقع پر کرفیو نافذ کر دیا گیا

Updated: December 04, 2024, 1:40 PM IST | Agency | Solapur

پولنگ کے سارے انتظامات کر لئے گئے تھے، لوگ ووٹنگ کیلئے پہنچ بھی گئے تھے لیکن عین موقع پر پولیس نے آکر انہیں روک دیا۔

No one knows what objection the police had to the voting. Picture: INN
کسی کو نہیں معلوم کہ پولیس کو ووٹنگ پر کیا اعتراض تھا۔ تصویر: آئی این این

شولاپور ضلع کی مال شیرس اسمبلی سیٹ کی حدود میںواقع گائوں مارکڑ واڑی کے باشندوں کا بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال کر ای وی ایم مشین  کے تعلق  سے شبہات کو دور کرنے کا اراداہ پولیس نے ناکام کر دیا۔ گائوں والوں نے ووٹنگ کے انتظامات کر لئے تھے لیکن پولیس نے عین موقع پر پہنچ کرکہا کہ اس وقت کرفیو (دفعہ ۱۴۴؍ ) نافذ ہے۔ اس لئے ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔
 یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن میں مہایوتی کی  نا قابل یقین فتح کے بعد شولاپور کے مال شیرس اسمبلی حلقے  میں واقع مارکڑ واڑی گائوں میں لوگوں نے طے کیا تھا کہ وہ بیلٹ  پیپر پر دوبارہ ووٹ ڈالیں گے اور انہیں گننے کےبعد تصدیق کریں گے کہ ای وی ایم کے ووٹ اور بیلٹ پیپر پر ڈالے گئے ووٹ  برابر ہیں یا نہیں۔ حالانکہ مال شیرس سیٹ پر مہایوتی کو شکست ہوئی ہے اور این سی پی (شرد) کے  امیدوار اتم رائو جانکر ۱۳؍ ہزار ووٹوں سے جیت گئے ہیں لیکن مارکڑ واڑی گائوں میں جانکر کو سبقت نہیں ملی اس پر گائوں والوں کا کہنا تھا کہ یہ ناممکن ہے کہ ان کے گائوں میں جانکر کو کم ووٹ ملیں اسلئے انہوں نے دوبارہ بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال کر اسکی تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ اعلان کے مطابق منگل کی صبح ووٹنگ کے سارے انتظامات کر لئے گئے۔ بیلٹ پیپر اور بیلٹ باکس بھی لگا دیئے گئے ۔ حتیٰ کہ ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹرس بھی موقع پر پہنچ گئے لیکن اس سے پہلے کہ ووٹنگ شروع ہوتی پولیس وہاں آ گئی اور اس نے اس مصنوعی ووٹنگ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے روکنے کا حکم دیا۔ پولیس نے منتظمین کو انتباہ دیا کہ اگر ایک ووٹ بھی ڈالا گیا تو سارا ساز وسامان ضبط کر لیا جائے گا۔ ساتھ ہی ووٹنگ کا انتظام کرنے والوںکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ 
پولیس کی رکاوٹ کے بعد خود نو منتخب رکن اسمبلی اتم رائو جانکر نے منتظمین سے گفتگو کی اور ووٹنگ کو شروع کرنے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔ جانکر نے بتایا کہ ’’ گائوں والے ووٹ ڈالنے کیلئے تیار تھے مگر پولیس نے آکر کہا کہ دفعہ ۱۴۴؍ نافذ ہے اس لئے ایک بھی ووٹ ڈالا گیا تو ہم سارا ساز وسامان ضبط کر لیں گے اور آپ کے خلاف معاملہ درج کریں گے۔ ہم نے سوچا کہ اگر پولیس نے سامان ضبط کرنے کی کوشش کی تو بلا وجہ چھینا جھپٹی ہوگی اور افراتفری مچے گی اس لئے ہم نے ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘ یاد رہے کہ مارکڑ واڑی گائوں میںرام ساتپوتے نے ایک ہزا ۳؍ ووٹ لئے ہیں جبکہ اتم رائو جانکر کو ان سے ۱۶۰؍ ووٹ کم یعنی ۸۴۳؍ ووٹ ملے ہیں۔ گائوں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ اسی لئے انہوں نے دوبارہ ووٹ ڈال کر جانچ کرنے کا ارادہ کیا تھا جسے پولیس نے پورا نہیں ہونے دیا۔    
جانکر کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے طور پر تحقیق  کی ہے ۔ میرے پاس سارے اعداد وشمار ہیں۔ مجھے مارکڑواڑی گائوں میں ۱۴۰۰؍ ووٹ حاصل ہونے والے تھے جبکہ سامنے والے امیدوار کو ۵۰۲؍ ووٹ ملنے والے تھے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ یہ ووٹ اچانک تبدیل کیسے ہو گئے؟ 
انہوں نے کہا عوام کو اس بات کا حق حاصل تھا کہ وہ اپنے طور پر اس کی تصدیق کرتے مگر ایسا پولیس نے ہونے نہیں دیا۔ اتم رائو جانکر نے کہا کہ اب ہم ۸؍ یا ۱۰؍ دن کے اندر تقریباً ۲۵؍ ہزار افراد کو ساتھ لے کر تحصیلدار دفتر کے باہر احتجاج کریں گے اور حکومت کو ووٹنگ کے تعلق سے جواب دینے پر مجبور کریں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK