Inquilab Logo Happiest Places to Work

مساجد میں لاؤڈاسپیکر کیلئے اجازت حاصل کرنے پرپولیس کا زور

Updated: April 24, 2025, 11:38 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

جنوبی ممبئی کی بیشتر مساجد میں لاؤڈاسپیکر کیلئے اجازت حاصل کرلی گئی، ایم آئی ڈی سی اندھیری میں پولیس نے لاؤڈ اسپیکر اتارنے اورچھوٹا اسپیکر لگانے کی ٹرسٹیان کو ہدایت دی۔

Instructions are being given for the loudspeaker. Picture: INN
لاؤڈ اسپیکرکیلئے ہدایات دی جارہی ہیں۔ تصویر: آئی این این

شہر ومضافات میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کیلئے اجازت حاصل کرنے پر پولیس کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی آواز کی متعینہ سطح پر عمل آوری کی بھی ہدایت دی جارہی ہے تاکہ صوتی آلو دگی سے بچا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن بھی یاد دلائی جارہی ہے کہ شب میں۱۰؍ بجے سے صبح ۶؍بجے تک لاؤڈ اسپیکر کااستعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ ہدایت تمام مذاہب کی عبادت گاہوں میں لگائے گئے لاؤڈاسپیکر کےتعلق سے دی جارہی ہے۔
 الگ الگ علاقوں میں معلومات حاصل کرنے پربتایا گیا کہ ساؤتھ ممبئی کی بیشتر مساجد میں فیس ادا کرکے اجازت حاصل کرلی گئی ہے، یہ عمل پہلے سے جاری ہے۔ دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔ کچھ جگہو ں پر اجازت لی گئی ہے تو کچھ مقامات پرلی جارہی ہے۔ 
 ایم آئی ڈی سی اندھیری میں پولیس نے لاؤڈ اسپیکر اتارنے اور چھوٹا اسپیکر لگانے کی حیرت انگیزطور پر ٹرسٹیان کوہدایت دی ہے۔ اس کی کاپی انقلاب کے پاس موجود ہے۔ یہاں کے ٹرسٹیان نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ’’پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاؤڈاسپیکر اتار کر چھوٹا اسپیکر مسجد کے اندر لگایا جائے۔ سوال یہ ہے کہ لاؤڈ اسپیکراتارنے کی ہدایت دینے کا پولیس کو کس نے حق دیا؟ کیا یہ سارا زور محض مساجد میں استعمال کئے جانے والے لاؤڈ اسپیکر کے تعلق سے ہے یا دیگرعبادت گاہوں کے تعلق سےبھی ایسا ہی رویہ اورسختی برتی جارہی ہے؟ اس لئےبھی کہ چمبور میں چند دن قبل ایک مسجد میں اذان دینے اور آواز تیز ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
 ساؤتھ ممبئی میں ایک قدیم مسجد کی خدمت کمیٹی کے ذمہ دار نے بتایاکہ ’’پولیس کی جانب سے لاؤڈاسپیکر کےاستعمال کے تعلق سے جو ڈیسیبل طےکیا گیا ہے وہ اتنا کم ہے کہ ایک شخص جس کی آواز قدرے بلند ہو، وہ بھی اس دائرے میں آجاتی ہے بلکہ زائد ہوجاتی ہے۔ کیا یہ لاؤڈاسپیکر کے استعمال اورڈیسیبل طے کرنے کےنام پر بھونڈا مذاق نہیں ہے؟ ویسے بھی اذان محض دو تا ڈھائی منٹ یا اس سے بھی کم وقت میںمکمل ہوجاتی ہے۔اس کو بنیاد بناکر اس قدر سختی ، بار بار یاددہانی یا اس کے حوالے سے کارروائی کا انتباہ دینا کتنا درست ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK