اویسی کا سنسنی خیز الزام ، اقدام کو ’’فرقہ وارانہ ذہنیت‘‘ کا نتیجہ قراردیا، مودی اور یوگی کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ بلڈوزر کارروائی بھی جاری، ۶؍مکانات منہدم کئے گئے۔
EPAPER
Updated: January 01, 2025, 11:31 AM IST | Agency | Sambhal
اویسی کا سنسنی خیز الزام ، اقدام کو ’’فرقہ وارانہ ذہنیت‘‘ کا نتیجہ قراردیا، مودی اور یوگی کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ بلڈوزر کارروائی بھی جاری، ۶؍مکانات منہدم کئے گئے۔
سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے بالکل سامنے پولیس اسٹیشن کی تعمیر کی وجہ سے علاقے میں شدید کشیدگی کے بیچ ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پولیس اسٹیشن وقف کی زمین پر بنایا جارہاہے۔ انہوں نے مذکورہ زمین کے کاغذات موجود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری طرف انتظامیہ تعمیراتی کام انتہائی تیزی سے انجام دے رہاہے۔ یہاں ۲۰؍ راج مستری ا ور ۴۵؍ مزدور کام کررہے ہیں جنہوں نے چند دنوں میں۱۰؍ فٹ انچی دیواریں کھڑی کردی ہیں۔
ایم آئی ایم کے سربراہ نے پولیس اسٹیشن کی تعمیر کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنے ایکس پوسٹ میں باقاعدہ دستاویز شیئر کئے ہیں اور بتایا ہے کہ ’’جامع مسجد کے پاس جو پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے، وہ وقف نمبر ۳۹؍اے، مراد آباد کی زمین پر ہے جیسا کہ ریکارڈ میں درج ہے۔ ‘‘
اویسی نے پولیس اسٹیشن کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا اور کہاکہ ’’ آثار قدیمہ سے متعلق قانون کی رو سے تاریخی عمارت کے آس پاس تعمیراتی کام ممنوع ہے۔ ‘‘ سنبھل کی جامع مسجد محکمہ آثار قدیمہ کے تحت محفوظ عمارتوں میں شامل ہے۔ انہوں نے سنبھل کے حالات کو خطرناک قراردیا اورکہا کہ ’’اس کیلئے یوگی اور مودی ذمہ دار ہیں۔ یوپی سرکار کی نظر میں قانون کا کوئی احترام نہیں ہے۔ ‘‘
انہوں نے حکومت پر ’’فرقہ وارانہ ذہنیت‘‘ کا الزام لگاتے ہوئےکہا کہ ’’مسلم اکثریتی علاقوں میں اسکول، کالج اوراسپتالوں کی تعمیر یا عوامی خدمات کی فراہمی کے بجائے حکومت وہاں پولیس چوکیاں بنا رہی ہے۔ ‘‘
تصاویر سے اندازہ ہوتا ہے کہ سنبھل میں کوئی چھوٹی موٹی چوکی نہیں بلکہ بڑا پولیس اسٹیشن زیر تعمیر ہے۔ اس بیچ منگل کو بھی سنبھل میں بلڈوزر کارروائی جاری رہی۔ غیر قانونی تجاوزات کے نام پر منگل کو ۶؍ گھروں کو منہدم کردیا گیا۔
لگاتار ۱۱؍ ویں دن کھدائی
اُدھر لگاتار ۱۱؍ ویں دن سنبھل میں کھدائی کا کام جاری رہا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق کھدائی میں برآمد ہونےوالے’’سیڑھی والے کنوئیں ‘‘ میں منگل کو باؤڑی کی دوسری منزل کا راستہ ملا اور ایک ٹوٹا ہوا مٹکا ملا ہے۔ اس سے قبل دوسری منزل اوراس کے سبھی گیٹ نظر آگئے تھے مگر راستہ نہیں ملاتھا۔ کھدائی کا کام کرنےوالوں کے مطابق دوسری منزل کے پوری طرح سامنے آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اب تک یہ طے نہیں کیا ہے کہ کھدائی میں ملنے والی عمارت کسی دور کی ہے۔