بغاوت اور رائے عامہ کے مایوس کن سروے کے سبب اپوزیشن کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی پارٹی کی جانب سےان پر وزارت عظمی کا عہدہ چھوڑنے کا دباؤ تھا۔
EPAPER
Updated: January 07, 2025, 1:40 PM IST | Agency | Ottawa
بغاوت اور رائے عامہ کے مایوس کن سروے کے سبب اپوزیشن کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی پارٹی کی جانب سےان پر وزارت عظمی کا عہدہ چھوڑنے کا دباؤ تھا۔
پارٹی میں بغاوت اور اپنی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے خطرے کے پیش نظر بالآخر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈ نے پیر کو صبح ہی اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے اوٹاوا میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہراس ضمن میں پریس کانفرنس طلب کی اور اخباری نمائندوں سے بات چیت میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میں نے اپنی پارٹی (لبرل پارٹی) سے کہہ دیا ہے کہ وہ نئے صدر کے انتخاب کا عمل شروع کریں ۔ ٹروڈو نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی ۲۴؍ مارچ تک ملتوی رہے گی اور جب تک نئے وزیراعظم کا انتخاب عمل میں نہیں آجاتا وہ کارگزار وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیںگے۔‘‘
ٹروڈ ونے کیا کہا؟
۵۳؍سالہ ٹروڈو نے کہا کہ ’’یہ ملک اگلے الیکشن میں ایک حقیقی متبادل کا حقدار ہے، اور یہ میرے لئے واضح ہوگیا ہے کہ اگر مجھے اندرونی لڑائی لڑنی پڑرہی ہے تو میں اس الیکشن میں سب سے اچھا متبادل نہیں ہوسکتا۔‘‘ ٹروڈو نے استعفیٰ کے متعلق کہا کہ’’بہت کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ مہینوں سے تعطل کا شکار ہے، اس لئے آج صبح ہی میں نے گورنر جنرل کو تجویز دی ہے کہ ہمیں پارلیمنٹ کا نیا سیشن بلانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس گزارش کوقبول کرلیا اور اب ایوان ۲۴؍ مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔‘‘
۲۰۱۵ء میں پہلی بار وزیر اعظم بنے تھے
خیال رہے کہ جسٹن ٹروڈو ۲۰۱۵ء میں پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تھے جس کے بعد۲۰۱۹ء اور۲۰۲۱ء میں بھی انتخابات جیت کر ملک کی سربراہی کرتے رہے ہیں۔ رائے عامہ کے حالیہ جائزوں میں جسٹن ٹروڈو کو کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر پیئر پالیور سے سخت مقابلے کا سامنے ہے جو۲۰؍ پوائنٹس آگے ہیں۔ ٹروڈو نے ۲۰۱۳ء میں اُس وقت لبرل پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالی تھی جب پارٹی بحران کا شکار تھی اور پارلیمان میں کم نشستوں کے ساتھ پہلی مرتبہ تیسری نمبر پر آ گئی تھی۔ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی لبرل پارٹی بھی اپنے سربراہ سے محروم ہو جائے گی جبکہ دوسری جانب رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اکتوبر میں ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو برتری حاصل ہو گی۔
اقتدار ہاتھ سے جانے کی کیا وجوہات ہیں؟
پچھلے کچھ دنوں سے ٹروڈو کو اپنی حکومتی پالیسیوں کے سبب تنقید کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔ اسی وجہ سے پچھلے کچھ دنوں سے یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ چکی تھیں کہ ٹروڈو لبرل پارٹی کے لیڈر کے طورپر اپنے استعفیٰ کا اعلان کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں ان کی پارٹی کے ساتھ ساتھ پیئر پولیور کی کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے باہر کیے جانے کا خوف ہے۔درحقیقت پارٹی میں بغاوت اور رائے عامہ کے مایوس کن سروے سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ ۱۶؍ دسمبر کو وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم کے عہدے میں کرسٹیا فری لینڈ کے استعفیٰ دینے کے بعد سے، ٹروڈو خاموش ہیں، جس کی وجہ سے لبرل اراکین پارلیمنٹ نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس دن عہدہ چھوڑ دیا جس دن انہیں اپنا اقتصادی اور مالیاتی اپ ڈیٹ دینا تھا، انہوں نے جی ایس ٹی کی چھٹی اور۲۵۰؍ ڈالر کی چھوٹ جیسے اخراجات کے ہتھکنڈوں پر تشویش کا اظہار کیا اورٹرمپ کے ممکنہ ٹیرف سے نمٹنے میں سنجیدگی کی کمی کا حوالہ دیا۔ وزیر اعظم نے بعد میں ممبران پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ وہ اپنے مستقبل پر غور کریں گے۔ خیال رہے کہ اتوار کوجاری ہونے والی اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے اخبار ’گلوبل اینڈ میل‘ نے ۳؍ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹن ٹروڈو (آج پیر کو) استعفیٰ دینے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ایک دیگر رپورٹ کے مطابق ٹروڈو حکومت کی خارجہ پالیسیوں اور متنازع بجٹ اقدامات کے حوالے سے بھی لبرل پارٹی میں بے اطمینانی کا ماحول پیدا ہوا ہے جو جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کا سبب بنا ہے۔