• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پولنگ مکمل، مثبت نتائج کی اُمید، ۲۳؍ نومبر کا انتظار

Updated: November 20, 2024, 11:04 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

مہاراشٹر میںمجموعی طور پر ۵۸ء۲۲؍ فیصد پولنگ ہوئی، ممبئی و مضافات کے مسلم محلوں میں پوری ذمہ داری اور جوش و خروش کیساتھ ووٹ ڈالے گئے ، یہ خوش آئند ہے

A long queue of voters can be seen at a polling booth in the western Maharashtra city of Solapur. (Photo: PTI)
مغربی مہاراشٹر کے شہر شولاپور کے ایک پولنگ بوتھ پر ووٹرس کی طویل قطار دیکھی جاسکتی ہے۔(تصویر:پی ٹی آئی )

گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری  انتخابی مہم ، انتخابی تیاریاں اور سیاسی پارٹیوں کی زوردار تشہیرکے بعد بدھ کو تمام ۲۸۸؍ سیٹوں پر پولنگ مکمل ہونے کے بعد مہاراشٹر انتخابات کا اہم ترین مرحلہ مکمل ہو گیا۔ اب پوری ریاست سمیت پورے ملک کی نگاہیں ۲۳؍ نومبر یعنی سنیچر پر ٹکی ہوئی ہیں جب مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ جھارکھنڈ کےبھی اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔مہاراشٹر میں  پولنگ مجموعی طور پر پرامن رہی جبکہ ممبئی سمیت کئی شہروں کے مسلم محلوں میں  ووٹنگ کے تئیں جوش و خروش بھی دیکھا گیا اور سیکولر قدروں کے تحفظ کا عزم بھی نظر آیا۔ مسلم ووٹرس نے نئی امیدوں، سیکولرازم کی حفاظت اور بہتر حکومت ملنے کی امید میں صبح صبح ہی  اپنے اپنے گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالنے کو ترجیح دی۔ہر چند کہ سیکولر ووٹرس کو منتشر کرنے اور ان کے ووٹ بے اثر کرنے کے ہر ممکن حربے اپنائے گئے لیکن  شہر و مضافات کےمختلف پولنگ بوتھوں پر پہنچنے والی بھیڑ سے ثابت ہو گیا کہ تمام کوششوں کے باوجود سیکولر ووٹرس منتشر نہیں ہوئے۔
اب نتائج کا انتظار ہے
  مہاراشٹر اسمبلی کی ۲۸۸؍ سیٹوں کیلئے  ووٹرس نے صبح ۷؍ سے شام ۶؍ بجے تک ووٹنگ کی۔ چند مقامات پر مشین خراب ہونے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی چند شکایتوں کے ساتھ پولنگ کا عمل مکمل ہوا اور ریاست میں مجموعی طور پر ۴؍ہزار ۱۳۶؍ امیدواروںکی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم) میں بند ہو گئی۔ اب نتائج ۲۳؍ نومبر کو آئیں گے جس سے یہ   واضح ہو جائے گا کہ ریاست  کےعوام اقتدار کی تبدیلی چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس مرتبہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ مراکز کااضافہ کرنے اور ووٹروں کو متعدد سہولتیں فراہم کرنے سے ووٹروں نے بھی اطمینان کااظہار کیا۔واضح رہے کہ شیو سینا اور این سی پی تقسیم ہونے کےبعد یہ پہلا اسمبلی انتخاب تھا ۔ اس لئے اسے جہاں ایک جانب ادھو ٹھاکرے ، ایکناتھ شندے، شرد پوار  اوراجیت پوار کے وقار کی جنگ کے طو رپر دیکھا جارہا ہےوہیں  یہ بھی انداز ہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہےکہ اس  طرح کی تقسیم کی سیاست کو عوام کی کتنی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
شام ۵؍ بجے تک ۵۸ء۲۲؍ فیصد پولنگ
 الیکشن کمیشن کے مطابق مہاراشٹر میں شام ۵؍بجے تک ریاست کے ۳۶؍ اضلاع میں مجموعی طور پر ۵۸ء۲۲؍ فیصد پولنگ درج کی گئی ہے۔ سب سے زیادہ پولنگ ودربھ کے قبائلی ضلع گڈچرولی میں ریکارڈ ہوئی۔ یہاں ۶۹ء۶۳؍ فیصدپولنگ ہوئی۔اس کے بعد مغربی مہاراشٹر کے شہر کولہاپور میں  ۶۷ء۴۳؍  فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی۔ سب سے کم ۴۹ء۰۷؍ فیصد پولنگ ممبئی شہر میںدرج کی گئی ہے۔ احمد نگر میں ۶۱ء۹۵؍ فیصد، اورنگ آباد میں ۶۰ء۸۳؍ فیصد ،شولاپور میں ۵۷ء۰۹؍ فیصد، تھانے میں ۴۹ء۷۶؍ فیصد، پونے میں ۵۴ء۰۹؍ فیصد اورعثمان آباد میں ۵۸ء۵۹؍فیصد پولنگ درج کی گئی ہے۔ممبئی مضافاتی ضلع  کے۲۶؍ اسمبلی حلقوں میں مجموعی طو رپر  ۵۱ء۷۶؍ فیصد ووٹنگ کی گئی۔ اس ضلع میں سب سے زیادہ پولنگ ۶۰ء۱۸؍ فیصد بھانڈوپ (ویسٹ) اسمبلی حلقہ میں جبکہ سب سے کم ۵۲ء۲؍ فیصدپولنگ ملنڈ میںدرج کی گئی ہے۔مانخورد شیواجی نگر میں ۴۷؍ فیصد، ملاڈ (ویسٹ) میں ۴۸؍فیصد،چاندیولی میں ۴۷؍ فیصد، انوشکتی نگر میں ۴۹ء۹۵؍ فیصد، باندرہ (ایسٹ) میں ۴۹ء۵۱؍ فیصد اور باندرہ (ویسٹ) میں ۴۸ء۷۲؍  فیصد پولنگ درج کی گئی ہے۔ممبئی شہر کے ۱۰؍ اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ ۵۵ء۲۳؍  فیصد پولنگ  ماہم اسمبلی حلقہ میں درج کی گئی ہے جبکہ سب سے کم ۴۱ء۴۶؍  فیصد  پولنگ قلابہ میں ہوئی ہے۔شہر علاقوں کے مقابلے دیہی اور قبائلی علاقوں میں زیادہ پولنگ ہوئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK