یہاں کے ۴؍اسمبلی حلقوں میں پچھلے ۱۵؍ برس میں ۴۰؍ فیصد سے زیادہ ووٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ اس الیکشن میں ۱۵؍ فیصد کا اضافہ ہوااور پولنگ ۵۵؍ فیصد اور اس سے زیادہ ہوئی
EPAPER
Updated: November 21, 2024, 10:10 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
یہاں کے ۴؍اسمبلی حلقوں میں پچھلے ۱۵؍ برس میں ۴۰؍ فیصد سے زیادہ ووٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ اس الیکشن میں ۱۵؍ فیصد کا اضافہ ہوااور پولنگ ۵۵؍ فیصد اور اس سے زیادہ ہوئی
کلیان اور ڈومبیولی کے رائے دہندگان کچھ حد تک پچھلے چند انتخابات میں کم ووٹنگ کا داغ اس اسمبلی انتخابات میں مٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اب تک کے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے انتخابات میں ہوئی ووٹنگ کے مقابلے یہاں ۱۵ ؍فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس مثبت تبدیلی کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے چلائی گئی ووٹرس بیداری مہم نے کافی اہم رول ادا کیا ہے۔ البتہ مسلم علاقوں میں پارلیمانی الیکشن کے مقابلے میں کم ووٹنگ ہوئی ہے۔ حالانکہ مختلف سماجی اور ملی تنظیموں نے پولنگ کا فیصد بڑھانے کیلئے خوب محنت کی تھی۔
مرکزی الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل منعقد کی گئی جائزہ میٹنگ میں بتایا تھا کہ ریاست میں سب سے کم ووٹنگ کلیان اور ڈومبیولی کے اسمبلی حلقوں میں ہوتی ہے۔اس لئے کلیان اور ڈومبیولی کے اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کا فیصد بڑھانے کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ اور الیکشن کمیشن پر تھی۔اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے شہری انتظامیہ اور حکومت کے مختلف اداروں نے پولنگ کا فیصد بڑھانے کیلئے خوب تشہیر کی جس کے نتیجہ میں اس مرتبہ پچھلے انتخابات کے مقابلے ۱۱ ؍سے ۱۵ ؍ فیصد ووٹنگ زیادہ ہوئی۔
دیہی مہاراشٹر کے مقابلے زیادہ تعلیم یافتہ رائے دہندگان ہونے کے باوجود ایک دہائی کے دوران ہوئے مختلف انتخابات میں کلیان اور ڈومبیولی میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی جارہی تھی۔سب سے کم ووٹنگ ڈومبیولی اسمبلی حلقہ میں ریکارڈ کی گئی تھی۔یہاں پچھلے ۱۵ ؍ برس میں ۴۰ ؍فیصد سے زیادہ ووٹنگ کبھی نہیں ہوئی تھی۔تاہم امسال ڈومبیولی اسمبلی حلقہ میں ۵۶ ؍ فیصد، کلیان مغرب اسمبلی حلقہ میں ۵۵ ؍فیصد ،کلیان مشرق اسمبلی حلقہ میں ۵۰۔۵۸ اور کلیان گرامین اسمبلی حلقہ میں ۵۲ ؍ فیصد پولنگ درج کی گئی۔
اس ضمن میں نوڈل آفیسر سنجے جادھو نے بتایا کہ عوام میں ووٹ دینے کے تئیں بیداری لانے کیلئے الیکشن کمیشن کے علاوہ کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی )انتظامیہ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔پچھلے ۲؍ ماہ سے ’سویپ ‘سسٹم کے ذریعہ انتہائی موثر مہم چلائی گئی۔ووٹر لسٹ میں نام تلاش کر نے کیلئے کیو آر کوڈ، بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں پولنگ بوتھ کا انتظام،تنخواہ کاٹے بغیر چھٹی وغیرہ اقدامات کی وجہ سے ووٹنگ فیصد میں اضافہ ہوا ۔