• Fri, 10 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

صابن اور شیمپو کے دام میں اضافے کاامکان

Updated: January 10, 2025, 2:54 PM IST | Agency | New Delhi

ایف ایم سی جی کمپنیوں نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی ہی میں صابن کی قیمت میں ۹؍ فیصد تک کا اضافہ کیا تھا۔

Impact on the prices of FMCG products may reduce their sales. Photo: INN
ایف ایم سی جی اشیاء کی قیمتوں پر اثر پڑنے سے ان کی فروخت میں کمی آ سکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

ستمبر میں ریفائنڈ اور خام پام آئل پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافے کے بعد خوردنی تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جس  سے صابن، شیمپو، واشنگ پاؤڈر، چاکلیٹ اور بسکٹ وغیرہ جیسی اشیاء جو پام آئل سے بنائی جاتی ہیں وہ بھی نئے سال میں مہنگی ہو سکتی ہیں، آئندہ  ان میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔  
 ہندوستان یونی لیور  سے لے کر گودریج تک کی ایف ایم سی جی کمپنیوں نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی  ہی میں صابن کی قیمت میں ۹؍ فیصد تک کا اضافہ کیا  تھا۔ پام آئل سے سی ایف ایم سی جی سے متعلق بہت سی اشیاء  تیار کی جاتی ہیں۔ ستمبر میں درآمدی ڈیوٹی میں ۲۰؍ فیصد اضافے کے بعد پام آئل کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے۳۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خوردنی تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ
 ملکی سطح پر پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ستمبر سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ خوردنی تیل  کا۵۵؍ فیصد سے زیادہ درآمدات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے اور اس میں پام آئل کا بڑا حصہ ہے۔ پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کا دیگر تمام خوردنی تیلوں پراثر دیکھا گیا۔ پام آئل پر درآمدی ڈیوٹی میں گزشتہ سال۱۴؍ ستمبر سے۲۰؍ فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔
 افراط زر سے متعلق حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ستمبر۲۰۲۳ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ستمبر میں خوردنی تیل کی  قیمت میں ۲ء۴۷؍ فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلے سال اکتوبر میں یہ اضافہ۹ء۵۱؍ فیصد اور نومبر میں۱۳ء۲۸؍ فیصد تک پہنچ گیا۔ درآمدی ڈیوٹی میں اضافے سے قبل گزشتہ سال اگست میں خوردہ تیل کی قیمتوں میں اگست ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۰ء۸۶؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔
 گزشتہ دو ماہ سے سبزیوں کی قیمتوں کے بعد مہنگائی میں مجموعی اضافے میں خوردنی تیل نے اہم کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے لیکن حکومت نے گھریلو خوردنی تیل کی صنعت کو فروغ دینے کے مقصد سے پام آئل پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیا تھا تاکہ خوردنی تیل کی درآمد پر ہمارا انحصار ختم ہو سکے۔
خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نظر آرہا ہے
 درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کرتے ہوئے حکومت نے تیل کے تاجروں سے خوردنی تیل کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کی اپیل بھی کی تھی لیکن پچھلے سال ستمبر اور نومبر کے درمیان بہت سے خوردنی تیلوں کی قیمتیں پہلے ہی۲۰؍ روپے فی لیٹر سے زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایف ایم سی جی اشیاء کی قیمتوں پر اثر پڑنے سے ان کی فروخت میں کمی آ سکتی ہے۔ کھپت میں کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔اسی لئے ایف ایم سی جی کمپنیاں اپنی مصنوعات کے سائز کو چھوٹا کر رہی ہیں۔ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں متعدد کمپنیوں نے پام آئل سے بنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی لاگت کا دباؤ برقرار رہا تو پھر ایسا ہی  اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK