• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شدید گرمی کی وجہ سے مئی میں شمالی ہند کی ریاستوں میں بجلی کی مانگ میں اضافہ

Updated: June 04, 2024, 10:40 AM IST | Agency | Jalandhar

شمال مغربی ہندوستان میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ۳۰؍ مئی کو شمالی ہند کی بجلی کی مانگ ۷ء۸۶؍گیگاواٹ کی بلند ترین سطح پر اور زیادہ سے زیادہ کھپت۲۵۰؍ گیگاواٹ تک پہنچ گئی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

 شمال مغربی ہندوستان میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ۳۰؍ مئی کو شمالی ہند کی بجلی کی مانگ ۸۶ء۷؍ گیگاواٹ کی بلند ترین سطح پر اور زیادہ سے زیادہ کھپت۲۵۰؍ گیگاواٹ تک پہنچ گئی۔ پنجاب میں بجلی کی طلب گزشتہ سال کی زیادہ سے زیادہ ۱۱؍ ہزار ۹۸۷؍ میگاواٹ کے مقابلے ۱۴؍ ہزار ۵۰۹؍ میگاواٹ تک پہنچ گئی۔ مئی میں بجلی کی طلب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ۲۰ ؍ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب اسٹیٹ پاور کارپوریشن لمیٹڈ (پی ایس پی سی ایل) کی طرف سے یومیہ اوسط سپلائی بھی گزشتہ سال کی۱۷؍سو لاکھ یونٹ یومیہ سپلائی کے مقابلے تقریباً۳۷؍ فیصد بڑھ کر۲؍ ہزار۳۳۸؍ایل یو یومیہ ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال۲۳؍ مئی کو پی ایس پی سی ایل کی جانب سے یومیہ بجلی کی زیادہ سے زیادہ فراہمی ۲؍ہزار ۳۳۳؍لاکھ یونٹ تھی اور اس سال ۳۱؍ مئی کو بجلی کی فراہمی۲؍ ہزار ۸۳۹؍لاکھ یونٹ تک پہنچ گئی ہے۔ 
 اسی طرح ہریانہ میں ۲۴؍ مئی کو ریاست میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ مانگ۱۲؍ ہزار ۳۳۶؍ میگاواٹ تھی جبکہ گزشتہ سال۲۳؍ مئی کو یہ طلب۹؍ ہزار۹۷۵؍ میگاواٹ تھی۔ رواں سال مئی میں زیادہ سے زیادہ بجلی کی طلب میں ۲۳؍ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 
 یوایچ بی وی این اور ڈی ایچ بی وی این کی طرف سے اس سال سپلائی۶۸؍ ہزار ۳۹۰؍ ایل یو ہے جبکہ پچھلے سال مئی میں یہ۵۰؍ ہزار ۹۸۰؍ ایل یوتھی۔ ہریانہ میں بجلی کمپنیوں کے ذریعہ بجلی کی فراہمی میں ۳۳؍ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ یوایچ بی وی این اور ڈی ایچ بی وی این کی طرف سے۳۱؍ مئی کو۲؍ ہزار ۵۹۶؍ لاکھ یونٹ کی زیادہ سے زیادہ سپلائی کی گئی جبکہ گزشتہ سال ۲۳؍ مئی کو۲۰؍ ہزار۵۴؍ ایل یو کی سپلائی کی گئی تھی۔ اس ماہ کے دوران اتر پردیش میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ مانگ ۲۹؍ ہزار میگاواٹ، راجستھان میں ۱۷؍ ہزار میگاواٹ، پنجاب میں ۱۴؍ ہزار میگاواٹ، ہریانہ میں ۱۲؍ ہزار میگاواٹ اور دہلی میں ۸؍ ہزار ۳؍سو میگاواٹ سے تجاوز کر گئی۔ آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے ترجمان وی کے گپتا کے مطابق ان ریاستوں میں بجلی کی کچھ کمی کی اطلاع ملی ہے کیونکہ ٹرانسفارمرزاور کیبلز میں  خرابی نیز ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن نیٹ ورک کے اوور لوڈ اور زیادہ گرم ہونے کی وجہ سے مقامی بریک ڈاؤن کی وجہ سے ہنگامی لوڈشیڈنگ کی شکایات برقرار ہیں۔ کاغذات پر ان ریاستوں میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن زمینی سطح پر صورتحال مختلف ہے کیونکہ ہر روز مختلف مقامات سے بجلی کی کٹوتی کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ 
 ۳۰؍ مئی کو شمالی ہندوستان میں بجلی کی مانگ نے نیا ریکارڈ بنایا۔ بجلی کی زیادہ سے زیادہ کھپت ۲۵۰؍ گیگاواٹ تک پہنچ گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK