• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آن لائن رجسٹریشن کی شرط سے پاورلوم مالکان بجلی سبسیڈی سے محروم

Updated: June 21, 2024, 4:05 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

بجلی سبسیڈی کیلئے۳؍ مہینے میں محض ۶۰؍ عرضیاں داخل کی گئیں۔ رجسٹریشن کاعمل پیچیدہ ہونے کی شکایت۔ علاقے کے رکن اسمبلی کا اسے فوراًمنسوخ کرنے کا مطالبہ۔

Traditional weavers are unable to avail the power subsidy facility of the government. Photo: Inquilab
روایتی بنکر حکومت کی بجلی سبسیڈی کی سہولت حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ تصویر: انقلاب

ریاستی حکومت کے ذریعے بنکروں کو پاور لوم کی بجلی میں رعایت دینے کیلئے عائدکی گئی آن لائن رجسٹریشن کی شرط نے پاور لوم مالکان کو اس سہولت سے محروم کردیا ہے۔بجلی سبسیڈی حاصل کرنے کیلئے  ۳؍ماہ میں محض ۶۰؍عرضیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ حکومت کو اس تعلق سے شرائط میں نرمی لانے کی ضرورت ہے۔ مشرقی حلقہ کے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے ریاستی حکومت سے آن لائن رجسٹریشن کی شرط کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  
ایوان اسمبلی میں رکن اسمبلی رئیس شیخ نے توجہ طلب نوٹس کے ذریعہ  بتایاتھا کہ کاشتکاری کے بعد پاور لوم صنعت ریاست میں سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتی ہے لیکن ان دنوں پاور لوم کی حالت  انتہائی بدتر ہے۔حکومت کی جانب سے اس صنعت کو کوئی تعاون نہ ملنے اور انہیں نظر انداز کرنے کے سبب یہ انڈسٹری اپنی آخری سانس لے رہی ہے۔انہوں نے ریاستی وزیر برائے ٹیکسٹائل چندر کانت پاٹل سے پاورلوم کی حقیقی صورتحال معلوم کرنے کیلئے اسٹڈی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔چندر کانت پاٹل نے ایوان میں جواب دیتے ہوئے پاور لوم صنعت کو درپیش مشکلات کو سمجھنے اور حل کرنے کیلئے ایک اسٹڈی گروپ وزیر تعمیرات عامہ دادا بھوسے کی سربراہی میں تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔اس کمیٹی میں رئیس شیخ کو بھی شامل کیا گیا تھا۔پاور لوم کی اس جائزہ کمیٹی نے بھیونڈی ، مالیگاؤں، ایولہ، دھولیہ اور اچل کرنجی کا دورہ کرکے پاور لوم انڈسٹری کے مسائل اور اقدامات پر ۲۴؍نکات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کرکے حکومت کو پیش کی جس میں ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ پاور لوم کی بقاء کیلئے اسے اضافی سبسیڈی دی جائے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے لوک سبھا انتخاب کے ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے عین قبل مارچ   میں ایک جی آر جاری کرکے اعلان کیاتھا کہ ایسے بنکر جو۲۷؍ایچ پی سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، انہیں ان کے بجلی بل میں ایک روپیہ اور ۲۷؍ایچ پی سے زائد استعمال کرنے والے بنکروں کو  ۷۵؍پیسے فی یونٹ کی اضافی سبسیڈی دی جائے گی۔ 
 حکومت کے اس اعلان سے بنکروںمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن ان کی خوشی اس وقت کافور ہوگئی جب اس اضافی سبسیڈی کیلئے حکومت نے آن لائن رجسٹریشن کی شرط لگا دی۔ رجسٹریشن کا یہ عمل اس قدر پیچیدہ ہے کہ پاورلوم مالکان یہ سبسیڈی   حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے۔یہی سبب ہے کہ بھیونڈی میں ۲۷؍ ایچ پی سے کم ۱۹؍ہزار ۶۲۰؍بجلی میٹر اور ۲۷؍ایچ پی سے زائد ۱۴۸۰؍بجلی صارف ہیں۔اس طرح ۲۱؍ ہزار سے زائدبجلی میٹر ہونے کے باوجود ۳؍ماہ میں بھیونڈی کے صرف ۶۰؍پاور لوم مالکان نے بجلی میں رعایت کیلئے درخواستیں (آن لائن رجسٹریشن )دی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ یہ بھی ایسے بنکر ہیں جو بڑے پیمانے پر اور جدید ترین پاور لوم پر اپنا کپڑا تیار کرتے ہیں۔روایتی بنکر جنہیں اس رعایت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہی اس سے پوری طرح محروم ہیں۔  
 اس سلسلے میں علاقے کے رکن اسمبلی اور جائزہ کمیٹی کے رکن رئیس شیخ نے بتایا کہ آن لائن رجسٹریشن کا عمل انتہائی پیچیدہ ہے کیونکہ اس اسکیم کیلئے محکمہ ٹیکسٹائل کے ساتھ رجسٹریشن کی بھی ضرورت ہے۔یہی سبب ہےکہ مالکان خواہش کے باوجود بھی اس رعایت کا فائدہ اُٹھانے سے محروم ہیںاورلوم مالکان نے اس اسکیم سے منہ موڑ لیا ہے۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ اس اسکیم کے اعلان کے بعد ٹیکسٹائل کے وزیر چندرکانت پاٹل کو ایک خط دے کر اس میں رجسٹریشن کی شرط کو ختم کرنے اور لوم مالکان کو بجلی کے الگ میٹر جیسی اضافی بجلی کی رعایت دینے کا مطالبہ کیاگیا تھا  لیکن انتظامیہ نے شرط برقرار رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش جاری ہے۔جلد ہی وہ اور ابو عاصم اعظمی وزراء سے ملاقات کرکے اس شرط کو ختم کروانے کی کوشش کریں گے اور روایتی بنکروں کو وہ سبسیڈی دلا کر انہیں راحت پہنچائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK