نالا سوپارہ کی مساجد میں ۴۰؍روز تک فجر کی نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے والے ۱۹۳؍ بچوں کو انعام میں سائیکل دی گئی۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 10:58 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Nala sopara
نالا سوپارہ کی مساجد میں ۴۰؍روز تک فجر کی نماز تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے والے ۱۹۳؍ بچوں کو انعام میں سائیکل دی گئی۔
کم عمر بچوں اور طلبہ کی دینی نہج پر تربیت اور عملی مشق کیلئے سوپارہ میں فجر کی نماز تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے پر انعام میں سائیکل دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ حضرت بلال فاؤنڈیشن کی جانب سے اس تعلق سے ۴۰؍ روز کی ترتیب بنائی گئی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ۷؍ سے ۱۴؍سال کی عمر کے تقریباً ۵۰۰؍ بچوں نے اس میں حصہ لیا۔ یہ تمام بچے نالاسوپارہ کی ۱۰؍ الگ الگ مساجد میں حاضر ہوتے رہے اور امام و موذن کی جانب سے ان کی باقاعدہ حاضری لی گئی۔ ان ۵۰۰؍ میں ۱۹۳؍ بچے ایسے تھے جنہوں نے ایسی دلجمعی کا مظاہرہ کیا کہ ایک دن بھی تکبیر اولی فوت نہیں ہوئی جبکہ ۵۳؍ایسے تھے کہ ان کی کسی سبب ایک دن یا ایک دن سے زائد مرتبہ تکبیر اولی فوت ہوگئی، بقیہ بچے اس طرح کا اہتمام نہیں کرسکے۔
نماز فجر کی ادائیگی کی یہ ۴۰؍روزہ ترتیب یکم شعبان تا ۱۰؍رمضان المبارک رکھی گئی تھی اور انعامات کی تقریب زیڈ بی زکریا ہائی اسکول میں گزشتہ روز منعقد کی گئی۔ حضرت بلال فاؤنڈیشن کے سربراہ افضل سکندر دابڑے نے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر بتایا کہ مجھے خوش گوار حیرت ہوئی کہ اتنی بڑی تعداد میں بچوں نے حصہ لیا۔ شروع میں مجھے اندازہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ ۲۵؍سے ۳۰؍ بچے شریک ہوں گے۔ بچوں میں مجھے اس طرح کے دینی مقابلے کا خیال مجھے ساؤتھ کا ایک ویڈیو دیکھ کر آیا، پھر میں نے متعدد علماء اور امام مفتی ابوالکلام سے مشورہ کیا اور مقامی مساجد کے ذمہ داران سے رابطہ قائم کرکے شروع کرایا گیا۔ اس میں میرے رفقاء اور دیگر ذمہ داران نے بھرپور تعاون کیا۔ اس کا مقصد یہی تھا کہ نشہ اور دیگر برائیوں سے بچانے کیلئے ایسا پروگرام ترتیب دیا جائے جو بچوں کیلئے راہ عمل ہو اور اس سے دینی خطوط پر ان کی ذہن سازی ہو۔
افضل دابڑے کے مطابق پروگرام کے دوسرے دن جب میں مسجد پہنچا تو بچوں کو دیکھ کر مزید خوشی ہوئی اور انہوں نے جزاک اللہ کہہ کر شکریہ ادا کیا۔ ۱۰؍ مساجد میں سے سب سے زیادہ بچے وانجہ محلہ کی مسجد میں آتے تھے، ان کی تعداد ۳۴؍ تھی۔
میری زندگی کا یہ متاثر کن پروگرام ہے
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میں نے اپنی زندگی میں کئی پروگراموں میں شرکت کی لیکن میری نظر میں یہ سب سے منفرد اور متاثر کن پروگرام ہے۔ موجودہ دور میں بچوں کی دینی تربیت وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے، اور ارتداد کے ماحول میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ‘‘
رکن اسمبلی ستیج ٹھاکر نے کہا کہ’’ہر مذہب بھائی چارے، محبت اور انسانیت کا درس دیتا ہے۔ ایسے پروگرام نوجوانوں کی کردار سازی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ صبح کی نماز باجماعت پڑھنا، میں سمجھتا ہوں کہ بچوں کو بچپن سے ہی ڈسپلن کا پابند بنانا ہے۔ ‘‘
بہوجن وکاس اگھاڑی کے سربراہ ہیتندر ٹھاکر نے کہا کہ’’سبھی مذاہب کا پیغام ایک ہے۔ ایک دوسرے سے حسنِ سلوک اور اتحاد۔ مذہب کبھی نفرت نہیں سکھاتا۔ میرے نزدیک یہ پروگرام نہ صرف دینی شعور بیدار کرنے کا ذریعہ بنا بلکہ معاشرتی ہم آہنگی، وقت کی پابندی اور بچوں کی اخلاقی تربیت کے لئے ایک روشن مثال بھی بن گیا۔ اس کوشش کو یاد رکھا جائے گا۔ ‘‘
اس موقع پر مقامی اہم شخصیات حبیب پٹیل، عبدالحق پٹیل، نجیب چاوڑے، سمیر دابڑے، محمد عباس فوزی، وسیم کراری، خالد کراری، مولانا سرور عالمگیر، محمد یوسف، سوپارہ کی تمام مساجد کے ائمہ اور بچوں کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نظامت کے فرائض مفتی ابوالکلام نے انجام دیئے۔ بچوں میں تقسیم کی گئی سائیکلیں چندی گڑھ سے منگائی گئی تھیں۔