پرشانت بھوشن کا مطالبہ، ممبئی پریس کلب میں مبینہ گھوٹالے کی پرتیں کھول کر رکھ دیں، مرکز پر ہفتہ وصولی کا الزام لگایا۔
EPAPER
Updated: April 08, 2024, 10:07 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
پرشانت بھوشن کا مطالبہ، ممبئی پریس کلب میں مبینہ گھوٹالے کی پرتیں کھول کر رکھ دیں، مرکز پر ہفتہ وصولی کا الزام لگایا۔
سپریم کورٹ کے ذریعہ ’الیکٹورل بونڈ‘ کو غیرآئنی قرار دینے کے تاریخی فیصلے کے بعد منظر عام پر آنے والے گھوٹالہ کے مختلف حقائق پر روشنی ڈالتے ہوئے اس معاملے کے عرضی گزار اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی اسی آئی ٹی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار کو ’ممبئی پریس کلب‘ میں آر ٹی آئی رضاکار اورغیر سرکاری تنظیم ’کامن کاز‘ کی رکن انجلی بھاردواج کے ساتھ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’’ہم جلد ہی ایس آئی ٹی تفتیش کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ ‘‘
انہیں اور انجلی بھاردواج کو اتوار کو ممبئی پریس کلب میں مدعو کیا گیا تھا۔ بھوشن نے کہا کہ الیکٹورل بونڈ کی تفصیلات عام ہونے پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان کے ذریعہ بڑی بڑی رقمیں ہفتہ وصولی، ڈرا دھمکاکر پیسہ وصولی اور رشوت کے طور پر حاصل کی گئیں۔ یہ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکمہ کی مدد سے انجام دیا گیا اس لئے ضروری ہے کہ اس معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ کی نگرانی میں یا تو سپریم کورٹ کے کسی سبکدوش جج سے یا پھر سی بی آئی کے ایسے ریٹائرڈ سربراہ سے کرائی جائے جس کا کریئر داغدار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے خلاف ہی تفتیش ہونی ہے اس لئے یہ کام انہی سے نہیں کرایا جاسکتا۔ انجلی بھاردواج نے اس پہلو کی بھی نشاندہی کی کہ اگرچہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن اس فیصلہ کے آنے میں ۷؍ سال کا عرصہ لگ گیا اور یہ تاخیر تشویشناک ہے۔ انجلی نے مزید کہا کہ الیکٹورل بونڈ لانے کیلئے حکومت نے کئی قوانین میں ترمیم کی ہے لیکن قانون میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی کہ الیکٹورل بونڈ کے متعارف ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کو نقد رقم یا دیگر طریقوں سے جو چندہ دیا جاتا ہے وہ بند ہوجائے گا۔ اس لئے بونڈ کے علاوہ نقد رقم اور دیگر طریقوں سے بھی بی جے پی اور دیگر سیاسی پارٹیاں اب بھی پیسے حاصل کررہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی حوالہ دیا کہ ملک کی وزیر مالیات نرملا سیتھارمن کے شوہر پرکلا پربھاکر نے ایک بیان میں کہا کہ الیکٹورل بونڈ صرف ہندوستان کا ہی نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں کہا کہ اگرچہ انتخابی بونڈ ہزاروں کروڑ تک محدود ہیں لیکن ان بونڈ کو لے کر لاکھوں کروڑوں کے پروجیکٹ کا سودا کرکے مخصوص کمپنیوں کو دیئے گئے۔ ہزاروں کروڑوں کے گھپلوں کے ملزمین کیخلاف کارروائی روک دی گئی اسلئے بظاہر یہ جتنا بڑا معاملہ نظر آرہا ہے اس سے بہت زیادہ بڑا ہے۔ مزید یہ کہ جو تفصیلات مہیا کی گئی ہیں وہ اپریل ۲۰۱۹ء تک کے بونڈ کی دی گئی ہیں اس سے قبل کے ۴؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد کے بونڈ کا اب تک کوئی حساب ہی نہیں ہے۔