اس سلسلےمیں ریاستی الیکشن کمشنر انیل کمار کھاچی نے محکمہ شہری ترقیات کے پرنسپل سیکریٹری دیویش کمار اور سیکریٹری پنچایتی راج اور دیہی ترقی محکمہ راجیش شرما کے ساتھ میٹنگ کی۔
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 10:45 AM IST | Agency | Shimla
اس سلسلےمیں ریاستی الیکشن کمشنر انیل کمار کھاچی نے محکمہ شہری ترقیات کے پرنسپل سیکریٹری دیویش کمار اور سیکریٹری پنچایتی راج اور دیہی ترقی محکمہ راجیش شرما کے ساتھ میٹنگ کی۔
ہماچل پر دیش میں اس سال کے آخر میں پنچایتی انتخابات ہوں گے۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ریاستی الیکشن کمشنر انیل کمار کھاچی نے اس سلسلے میں محکمہ شہری ترقیات کے پرنسپل سیکریٹری دیویش کمار اور سیکریٹری پنچایتی راج اور دیہی ترقی محکمہ راجیش شرما کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں انتخابات سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس میں بتایا گیا کہ انتخابات اسی سال کرانے کی تجویز ہے۔ ایسے میں اگر حکومت نئی پنچایتیں بنانا چاہتی ہے تو اسے یہ کام۳۱؍ مارچ تک مکمل کرنا ہوگا۔ ووٹر لسٹ بنانے کا کام جون میں شروع ہوگا۔ اگر کسی پنچایت کے وارڈوں کی حدود کو تبدیل کرنا ہے تو یہ کام۳۱؍ مارچ تک مکمل کریں۔ ووٹر لسٹ بنانے کا کام جون کے مہینے میں شروع ہو جائے گا۔ پنچایتی راج تنظیموں کے انتخابات نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں کرانے کی تجویز ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن سے میٹنگ کے بعد اب محکمہ نے بھی اس سلسلے میں کارروائی شروع کردی ہے۔ پنچایتی راج اور دیہی ترقی کے محکمے نے نئی پنچایتوں کیلئے درخواستیں طلب کی تھیں۔ محکمہ کو۶۰۰؍ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ کچھ درخواستیں گرام سبھا کی منظوری کے ساتھ آئی ہیں جبکہ کچھ براہ راست بھیجی گئی ہیں۔ محکمہ کے مطابق جو درخواستیں آئی ہیں ان میں سے زیادہ تر قواعد کے مطابق نہیں ہیں۔ نئی پنچایتوں کی تشکیل کے بعد یہاں ووٹروں کی تعداد صرف۵۰۰؍ سے۸۰۰؍ ہو رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ پنچایتوں میں کم از کم ایک ہزار سے زیادہ ووٹر ہوں۔ چھوٹی پنچایتیں تو بن جائیں گی لیکن اس کے اخراجات حکومت کو برداشت کرنے ہوں گے۔ ایک پنچایت گھر کی تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپے درکار ہیں جبکہ ایک پنچایت کا سالانہ خرچ۲۰؍ سے۲۵؍ لاکھ روپے ہے جبکہ پنچایتوں کی اپنی آمدنی نہ کے برابر ہے۔
نئی پنچایتوں کی تشکیل کیلئے محکمہ کے پاس جو درخواستیں آئی ہیں ان میں کچھ دلیلیں بھی درست ہیں۔ مثلایہ کہا گیا ہے کہ چونکہ کئی پنچایتیں بڑی ہیں اس لئے نئی بنانا ضروری ہے۔ کئی پنچایتوں کے کچھ گاؤں ۲؍اسمبلیوں میں آتے ہیں۔ ایسی پنچایتوں کے تمام گاؤں کو ایک اسمبلی میں شامل کیا جائے۔ پنچایتی راج ایکٹ کے تحت نئی پنچایت کیلئےکم از کم ایک ہزارکی آبادی کا ہونا لازمی ہے۔