جمعیۃ علمائے ہند کی مجلس عاملہ میں اہم فیصلے،مولانا ارشد مدنی نے نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو پر پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا الزام عائد کیا۔
EPAPER
Updated: March 10, 2025, 11:14 AM IST | Hamidullah Siddiqui | New Delhi
جمعیۃ علمائے ہند کی مجلس عاملہ میں اہم فیصلے،مولانا ارشد مدنی نے نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو پر پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا الزام عائد کیا۔
پیر سے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلہ کے آغاز سے ایک روز قبل اتوار کو جمعیۃ علمائے ہند (ارشد مدنی ) کی مجلس عاملہ نے وقف بل کی پر زور مخالفت کافیصلہ کیا ہےا وراس بات پر مہر لگا دی ہے کہ اگر یہ بل پارلیمنٹ میں منظور ہوجاتا ہے تواس کے خلاف ہر ممکن عدالتی کارروائی کی جائے گی۔ بل کی منظوری کی صورت میں ملک گیر احتجاج ومظاہرے کے ساتھ ہی سبھی ریاستی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں متنازع قانون کوچیلنج کرنے پر جمعیت علماء ہند کی مجلس عاملہ نے اپنی مہر ثبت کر دی ہے۔ اس کے ساتھ میٹنگ میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے پر سیکولرزم کا لبادہ اوڑھے نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو کو فرقہ پرستوں سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا گیا۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے انتہائی برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’’یہ لوگ دوست بن کر ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا کام کررہے ہیں۔ ان پارٹیوں کو ملک کے سیکولر دستور سے زیادہ ان کا اپنا سیاسی مفاد عزیزہے، اس لئے آج ملک میں یہ جو کچھ ہورہاہے، اس کیلئے سیکولرزم کادعویٰ کرنے والی یہ پارٹیاں بھی برابرکی شریک ہیں اور وہ ملک کو تباہی وبربادی کی طرف دھکیلنے میں کھلی معاونت کررہی ہیں۔ ‘‘
وقف ترمیمی بل وقف املاک کو تباہ کرنے اور ہڑپنے کی سازش، ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں!
— All India Muslim Personal Law Board (@AIMPLB_Official) March 8, 2025
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا آندھرا پردیش کی راجدھانی وجے واڑہ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ!#AndhraPradeshAgainstWaqfAmendmentBill #Waqfbill #WaqfAmendmentBill pic.twitter.com/KojDCggEjx
صدرجمعیت علماء ہند نے مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کو بزور طاقت پاس کرانے کی کوششوں پر سخت غم وغصہ کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ۱۲؍ سال سے مسلمان انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں، لیکن اب مسلمانوں کی تشویش اور تحفظات کو درکنار کرتے ہوئے زبردستی ایک غیر آئینی قانون لانے کی کوشش کی جارہی ہے تو ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی دوسراراستہ نہیں بچا۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مذہبی حقوق کیلئے پرامن احتجاج ملک کے ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ جب سے یہ وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے ہم جمہوری طریقہ سے حکومت کو یہ باورکرانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے کہ وقف ایک خالص شرعی معاملہ ہے۔ اس میں حکومت کی مداخلت کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔
مولانا مدنی نے کہاکہ وقف املاک حکومت کی خیرات نہیں بلکہ یہ عطیات ہمارے بزرگوں نے قوم کی فلاح وبہبودکیلئے وقف کی ہیں۔ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالہ کرنے کاڈھونگ بھی کیا گیا، اور اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران کی تجاویزاورمشورہ کو مسترد کردیا گیا اور۱۴؍ ترامیم کے ساتھ ان میں شاطرانہ طریقہ سے ایسی دفعات جوڑدی گئیں جن سے اوقاف پر حکومت کے قبضہ کرنے کی راہ آسان ہو جائے گی۔ نہوں نے واضح کیاکہ مسلمان ایسے کسی قانون کو تسلیم نہیں کرسکتے جس سے وقف کی ہیئت اورواقف کی منشاتبدیل ہوجائے۔ کیونکہ وقف قرآن وحدیث سے ثابت ایک مذہبی چیز ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اب یہ طے کرناہی پڑے گاکہ ملک آئین وقانون سے چلے گایاکسی فرد، گروہ یاپارٹی کی مرضی اورمنشاء کے مطابق چلے گا، پارلیمنٹ میں اکثریت کایہ مطلب ہرگزنہیں ہوسکتاکہ آپ اپنی مرضی کا قانون لاکر کسی مذہبی اقلیت سے اس کاحق بھی چھین لیں۔
آج سے بجٹ اجلاس کا دوسرا سیشن، وقف بل پیش کیا جاسکتاہے
ایسے وقت میں جبکہ منی پور میں ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا ہے،پیر سے شروع ہونےوالا بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ ہنگامہ خیز ہونا یقینی ہے۔اسی سیشن میں حکومت وقف ترمیمی بل کو پیش کرکے اسے پاس کروانے کی بھی کوشش کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور ٹرمپ کے ذریعہ ہندوستانی اشیاء پر اضافی ٹیرف عائدکرنےکے اعلان نے اپوزیشن کو مزید کیل کانٹوں سے لیس کردیاہے۔ ٹی ایم سی کی قیادت میں اپوزیشن ایک ہی نمبر کے کئی کئی ووٹرلسٹ کا معاملہ بھی پوری شدت سے اٹھانے کی کوشش کریگی جبکہ جنوبی ہند کی پارٹیاں بطور خاص ڈی ایم کے نئی تعلیمی پالیسی اور اس کے ذریعہ ہندی تھوپنے نیز پارلیمانی حدبندی کی بھی مخالفت کریگی۔