شرکاء کی سہولت اور بہتر حفاظتی انتظامات کیلئے درگاہ انتظامیہ کی مختلف ایجنسیز کے ہمراہ میٹنگیں۔ صندل لانے والوں کو ڈی جے،ڈھول تاشہ اور ناچ گانے سے گریز کرنے کی ہدایت ،۱۵۰؍ رضاکاروں اور ۴۲؍سی سی کیمروں کے ذریعے نگرانی۔ ۱۲۳؍سال پرانے ماہم میلے کا آغاز۱۶؍دسمبر سے ہوگا۔
عرس اور میلے کے تعلق سے درگاہ کمیٹی کے ٹرسٹی پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
قطب کوکن حضرت مخدوم علی مہائمیؒ کا ۶۱۱؍واں سالانہ یک روزہ عرس منگل ۱۰؍دسمبر کو ہوگا۔ عرس کی تقریبات ۸؍ویں بڑی شب میں شروع ہوں گی اور دن بھر مقررہ اوقات میں تقریبات جاری رہیں گی۔ عقیدت مندوں کی سہولت اور ان کی کثرت کے پیش نظر عرس کے موقع پر درگاہ رات بھر کھلی رہے گی۔ عقیدت مندوں اور بالخصوص چادر اور صندل پیش کرنے والوں کو بزرگوں کی چوکھٹ پر آنے اور احترام یاد دلاتے ہوئے ڈی جے، میوزک، ڈھول تاشہ اور ناچ گانے سے گریز کرنے اور ٹریفک کے اصولوں کو دھیان میں رکھنے اور نظم ونسق قائم رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ تفصیلات درگاہ کے ٹرسٹی سہیل کھنڈوانی نےاستفسار کرنے پر نمائندۂ انقلاب کو مہیا کرائیں۔
۱۰؍ دن کا تاریخی میلہ
۱۶؍دسمبر سے ۲۵؍دسمبر تک ماہم کا میلہ جو ۱۲۳؍سال سے زائد عرصے سے لگتا ہے، شروع ہوگا۔ واضح رہے کہ میلے کا آغاز ۱۹۰۱ء میں ہوا تھا اور اس کاگزٹ بھی موجود ہے۔ اس کے لئے تیاریاں اور ایجنسیز بی ایم سی، کلکٹر، محکمہ ٹریفک، کسٹم، فائر بریگیڈ، بامبے پورٹ ٹرسٹ اور ماہم پولیس کے ہمراہ میٹنگیں شروع ہوگئی ہیں اور ایک دفعہ میٹنگ کرلی گئی ہے۔ یاد رہے کہ نقارہ بجاکر میلے کا آغاز کیا جاتا ہے۔
اس میلے میں ملک کے مختلف حصوں سے تاجر انواع واقسام کی اشیاء لے کر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ۱۰؍ دنوں میں لاکھوں لوگ میلہ دیکھنے اور تفریح کے علاوہ حضرت مخدوم علی مہائمیؒ کے آستانے پر حاضری دینے کے لئے آتے ہیں۔ ان کی حفاظت، بہتر انتظامات اور سہولت کی خاطر ماہم درگاہ کی جانب سے ۱۵۰؍ سے زائد رضاکار نگرانی کرتے ہیں، مسلسل اعلان کیا جاتا ہے، ۴۲؍سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی رکھی جاتی ہے اور پولیس کے جوان وردی اور سادہ لباس میں ۲۴؍ گھنٹے نگرانی کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اور انتظامیہ سے تعاون کی خصوصی اپیل کی جاتی ہے جبکہ اطلاع ملنے کے بعد جیسی ضرورت ہوتی ہے، سکیوریٹی بڑھادی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ ٹریفک نظام میں بھی محکمے کی جانب سے وقتی طور پر تبدیلی کردی جاتی ہے۔ اس تعلق سے سہیل کھنڈوانی نے بتایا کہ مذکورہ بالا نظم کے لئے ٹرسٹ کی جانب سے پیشگی تیاری کی جاتی ہے تاکہ عقیدت مندوں کوکسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ اس کے علاوہ یہ بات خاص طور پر سمجھائی جاتی ہے کہ عرس اور میلہ الگ الگ ہیں مگر بہت سے عقیدت مند میلے کو بھی عرس سمجھ لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے اہم یہ ہے کہ ہدایات پیش نظر رہیں تاکہ بزرگوں کا احترام بھی ملحوظ رہے اور ہم دوسروں کیلئے بھی سہولت کا ذریعہ بنیں۔ ماہمدرگاہ کے ٹرسٹی نے مزید کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ عرس اور میلہ دونوں میں بہتر حفاظتی انتظامات ہوں تاکہ عقیدت مندوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو اور اطمینان کے ساتھ حاضری دے سکیں۔