• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام میں سی اے اے کے نفاذ کی تیاری

Updated: July 16, 2024, 12:58 PM IST | Agency | Guwahati

آسام حکومت کے ہوم اینڈ پولیٹیکل ڈپارٹمنٹ نے ریاستی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء کو یا اس سے پہلے افغانستان، بنگلہ دیش یا پاکستان سے ہندوستان میں داخل ہونے والےہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی فرقہ سے تعلق رکھنے والوں کو گرفتار نہ کرے۔

Protests against CAA have been going on in Assam for a long time. Photo: INN
آسام میں طویل عرصے سے سی اے اے کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔ تصویر : آئی این این

ہیمنت بسوا شرما حکومت آسام میں متنازع سی اے اے مخالف احتجاج کے باوجود ریاست میں سی اے اے کو نافذ کرنے کیلئے پوری طرح تیار نظر آرہی ہے۔ اس متنازع ایکٹ کی عوام کی جانب سے پچھلے کچھ برسوں میں بڑے پیمانے پر مخالفت کی گئی لیکن مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کی حکومت نے اس کی وکالت کی ہے۔ اب آسام حکومت کے حالیہ اقدامات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء سے قبل ریاست افغانستان، بنگلہ دیش یا پاکستان سے آسام میں داخل ہونے والے غیر مسلم افراد کا استقبال کرنے جا رہی ہے۔ 
اس سلسلے میں گزشتہ دنوں  آسام حکومت کے ہوم اینڈ پولیٹیکل ڈپارٹمنٹ نے ریاستی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء کو یا اس سے پہلے افغانستان، بنگلہ دیش یا پاکستان سے ہندوستان میں داخل ہونے والے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی یا عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو گرفتار نہ کرے۔ ان کے خلاف غیر ملکی ٹریبونل میں کیس دائر کرے کیونکہ وہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ ۲۰۱۹ء کے مطابق ہندوستانی شہریت کے اہل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: سری نگر میں ۸؍ ویں محرم کا تاریخی جلوس انتہائی تزک و احتشام سے بر آمد

اسپیشل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (بارڈر) آسام کے نام۵؍ جولائی کو لکھے گئے خط میں جس پر حکومت آسام کے ہوم اینڈ پولیٹیکل ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری پارتھا پرتھم مجمدار نے دستخط کئے ہیں، کہا گیا ہے کہ قانون کی دفعات کے پیش نظر بارڈر پولیس کے ذریعہ۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء سے پہلے ہندوستان منتقل ہونے والے ہندو، سکھ، بدھ، پارسی، جین اور عیسائی برادریوں کےافراد کے مقدمات براہ راست غیر ملکی ٹریبونل کو نہیں بھیجے جائیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطہ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۴ء کے بعد افغانستان، بنگلہ دیش یا پاکستان سے آسام میں داخل ہونے والوں پر نافذ نہیں ہوگا، خواہ ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ ایک مرتبہ پتہ چل جانے کے بعد، انہیں مزید کارروائی کیلئے براہ راست غیر ملکی ٹریبونل کے پاس بھیجا جانا چاہئے۔ 
  مذکورہ اقدام سے یہ بات تقریباً واضح ہو گئی ہے کہ ریاستی حکومت۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء سے پہلے مذکورہ پڑوسی ممالک سے ہندوستان میں داخل ہونے والے غیر مسلم فرقہ کےافراد کو اپنانے کے لئےتیار ہے۔ حکومت آسام کے ہوم اینڈ پولیٹیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے آسام پولیس کو موصول ہونے والے خط نے اب حکومت کیلئے ان مذہبی اقلیتی برادریوں کے لوگوں کے استقبال کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ 
یادرہے کہ آسام میں پناہ حاصل کرنے والے زیادہ تر غیر قانونی غیر ملکی مطلوبہ دستاویزات کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے درخواست نہیں دے پائے ہیں۔ آسام حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے ریاست کی سرحدی پولیس کو یہ ہدایت جاری کئے جانے کے بعد ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آسام میں شہریت ترمیمی قانون کے ذریعے ہندوستانی شہریت کیلئے درخواست دینے والے غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK