بہار کے اے ڈی جی پی کے مطابق ایک ڈیٹا بینک میں پیپر لیک کرانے والے تمام گروہوں کی مکمل معلومات جمع کی جائے گی۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 4:57 PM IST | Inquilab News Network | Patna
بہار کے اے ڈی جی پی کے مطابق ایک ڈیٹا بینک میں پیپر لیک کرانے والے تمام گروہوں کی مکمل معلومات جمع کی جائے گی۔
مقابلہ جاتی امتحان کے پرچہ لیک ہونے کے معاملے میں حکومت بہار اب سخت اقدام کرنے کے موڈ میں نظر آرہی ہے۔ اس کیلئے ’اقتصادی جرائم یونٹ‘ (ای او یو) کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔پرچہ لیک معاملے میں ملوث ا فراد کی جائیداد بھی ضبط کی جائے گی۔
پرچہ لیک کرنے والوں پر شکنجہ کسنے کے سلسلے میں بہار کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کندن کرشنن نے پیر کو یہاں پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ۲۰۱۲ءسے اب تک ای او یو نے۱۰؍ امتحانات کے معاملوں کی جانچ کی ہے۔ اس میں اب تک ۵۴۵؍ ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے اور ۲۴۸؍ ملزمین کیخلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
کندن کرشنن نے کہا کہ حکومت نے ان معاملات سے متعلق ماڈل ایکٹ نافذ کیا ہے جس کے تحت ریاست میں بہار پبلک ایگزامنیشن شیڈول کنڈکٹ آف پریونشن ایکٹ لاگو ہے۔ حال ہی میں یہ قانون سی ایچ او امتحان لیک معاملے میں استعمال کیا گیا ہے۔ای او یو کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔ای او یو امتحان منعقد کرانے والے محکموں کو بھی مشورہ دے رہا ہے۔
پیپر لیک معاملے میں جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کی جائے گی
اے ڈی جی پی کندن کرشنن نے کہا کہ ایک ڈیٹا بینک بنایا جا رہا ہے جس میں پیپر لیک کرانے والے تمام گروہوں کے بارے میں مکمل معلومات ہوں گی۔ جو بھی گروہ امتحان کے ذریعے جائیداد حاصل کرے گا، اس کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے امتحان میں بے ضابطگیوں یا کسی بھی قسم کے پرچہ لیک ہونے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی۔ کندن کرشنن نے کہا کہ گمراہ کن خبروں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
بی پی ایس سی امتحان میں پرچہ لیک نہیں ہوا
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ بہار پبلک سروس کمیشن کے پی ٹی امتحان کا کوئی پرچہ لیک نہیں ہوا ہے۔ البتہ جن مراکز میں ہنگامے ہوئے ہیں وہاں ضلع انتظامیہ اور پولیس کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ ایسے معاملات کی روک تھام کیلئے ای او یو کارروائی کر رہی ہے۔
کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کا کردار
یاد رہے کہ بہار پبلک سروس کمیشن کا پی ٹی ۱۳؍دسمبر کو ہوا تھا۔اس دوران چند ایک مراکز پر ہنگامہ ہونے کی اطلاع آئی تھی۔اس میں ۳؍ بڑے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کا کردار سامنے آیا ہے۔پولیس کا دعویٰ ہےکہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ نے اپنے مفادات کیلئے طلبہ کو گمراہ کیا اور انہیں ہنگامہ آرائی پر اکسایا۔ یہ ہنگامہ بی پی ایس سی کی شبیہ کو خراب کرنے اور امتحان کےعمل پر سوالات اٹھانے کی سازش کا حصہ تھا۔