مرکزی ایجنسی نے میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کیس میں لوک آیوکت کی ایف آئی آرکو بنیاد بنایا، وزیراعلیٰ کی اہلیہ کو بھی ماخوذ کیاگیا۔
EPAPER
Updated: October 01, 2024, 2:54 PM IST | Agency | Bangalore
مرکزی ایجنسی نے میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کیس میں لوک آیوکت کی ایف آئی آرکو بنیاد بنایا، وزیراعلیٰ کی اہلیہ کو بھی ماخوذ کیاگیا۔
کرناٹک میں میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی زمین کے الاٹمنٹ معاملے میں وزیراعلیٰ سدا رمیا کے خلاف گھیرا تنگ کیا جانے لگا ہے۔ لوک آیوکت کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناکر ای ڈی کی بنگلور کی زونل آفس نے’’انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ‘‘(ای سی آئی آر، جو ایف آئی آر کے مساوی ہوتی ہے) درج کرلی ہے۔ ای ڈی اس وقت تک کسی معاملے میں کیس درج نہیں کرسکتی جب تک کہ اس معاملے میں ایف آئی آر نہ ہو۔
عام طور پر اس کیلئے ای ڈی، سی بی آئی یا مقامی پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناتی ہے مگر سدارمیا کے معاملے میں لوک آیوکت کےذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بنایا گیا ہے۔سدارمیا کےساتھ ہی ان کی اہلیہ پاروتی بی ایم، برادر نسبتی ملکارجن سوامی اور زمین کے سابق مالک دیوراجو کو بھی اس معاملے میں ماخوذ کیا گیاہے۔
ای ڈی کے ذریعہ سدارمیا کے خلاف مقدمہ کے اندراج کو مرکز کے ذریعہ اُنہیں گھیرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ ای ڈی مرکزی وزارت مالیات کے ماتحت آتی ہے اور مودی حکومت پر کھلا الزام ہے کہ وہ ای ڈی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہے۔ ای ڈی کے ذریعہ درج کی گئی شکایت جسے ’’ای سی آئی آر‘‘ کہتے ہیں،کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس کے مشمولات سے ملزم کو آگاہ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اس کیلئے اپنے دفاع کی تیاری مشکل ہوتی ہے۔ ای ڈی میں کیس کے اندراج کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ، ان کی اہلیہ اور ماخوذ کئے گئے دیگر افراد کی املاک کو ضبط کرنے کا راستہ کھل گیا ہے۔ سدارمیا پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں بدعنوانی اور دھوکہ دہی شامل ہے۔ ۷۶؍ سالہ سدارمیا گزشتہ ہفتے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کیس میں نشانہ بنایا جارہاہے کیوں کہ اپوزیشن ان سے ’’خوفزدہ ‘‘ہے۔ لوک آیوکت کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو انہوں نے اپنے خلاف اس قسم کا پہلاسیاسی کیس قراردیاہے اوراس کا سامنا کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔