دروپدی مرمو نے ۲۰۴۷ء تک ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے سرکارکے دعوؤں کو دہرایا، کانگریس نے سیاسی تقریر قراردیا، عوامی موضوعات کو نظر انداز کرنے کا الزام۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 1:46 PM IST | Agency | New Delhi
دروپدی مرمو نے ۲۰۴۷ء تک ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے سرکارکے دعوؤں کو دہرایا، کانگریس نے سیاسی تقریر قراردیا، عوامی موضوعات کو نظر انداز کرنے کا الزام۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعہ کو بجٹ اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ کے دونوں اجلاس سے خطاب میں ۲۰۴۷ء تک ’’ترقی یافتہ ہندوستان‘‘ کے مودی سرکار کے دعوؤں کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ترقی میں سب کی شراکت کو اہمیت دیتے ہوئے اور کسانوں، مزدوروں، محنت کش متوسط طبقے اور خواتین کو ساتھ لے کر ’وشو بندھو ‘کا کردار ادا کرے گی۔ دوسری طرف اپوزیشن نے صدر کے خطاب کو سیاسی تقریر قرار دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس میں عوام کے بنیادی مسائل کو نظر انداز کیاگیاہے۔
صدر جمہوریہ کا خطاب
صدرمرمو نے کہا کہ موجودہ حکومت ترقی یافتہ ہندوستان کے وِژن میں عوامی شراکت کی اجتماعی طاقت کو اہمیت دے کر ملک کی اقتصادی ترقی کے روڈ میپ کو مضبوط کر رہی ہے۔ اپنے تیسرے دور میں معاشی رفتار کو بڑھانے کیلئے انفراسٹرکچر کی ترقی، زرعی ترقی کو خاص اہمیت دی جارہی ہے، معاشرے کے ہر طبقے کو ترقی کے دھارے سے جوڑ کر سب کی ترقی کو یقینی بنا یا جا رہا ہے۔ ملک میں ہر ایک کو کھانا اور مکان فراہم کرنے کی اسکیم کو ترجیح دیتے ہوئے، حکومت نے پردھان منتری آواس یوجنا کو وسعت دیکر مزید ۳؍ کروڑ خاندانوں کو نئے مکان فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے دو ماہ قبل آئین کی تشکیل کی۷۵؍ ویں سالگرہ اور ۲۶؍ جنوری کو ہندوستانی جمہوریت کے۷۵؍ سال کے سفر کا تذکرہ کیا۔
منموہن سنگھ کو خراج عقیدت
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر رنج غم کا اظہار کرتے ہوئے صدر مرمو نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ساتھ ہی مہاکمبھ میں مونی اماوسیہ کے موقع پر بھگدڑ میں جان گنوانے والوں کوبھی یاد کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش ظاہر کی۔ اس کے بعد حکومت کے کاموں کی پزیرائی کرتےہوئے صدر نے کہا کہ ’’آج حکومت ہندوستان کی ترقی کے سفر کے اس سنہرے دور کو نئی توانائی دے رہی ہے۔ حکومت کی تیسری مدت میں تین گنا تیز رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔ آج ملک بڑے فیصلوں اور پالیسیوں کو غیر معمولی رفتار سے نافذ ہوتے دیکھ رہا ہے۔ اور ان فیصلوں میں ملک کے غریب، متوسط طبقے، نوجوانوں، خواتین اور کسانوں کو اولین ترجیح ملی ہے۔ گاؤں کے غریبوں کو ان کی رہائشی زمین اور مالی شمولیت کا حق دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ‘‘انہوں نے بتایا کہ سوامتوا یوجنا کے تحت اب تک ۲؍کروڑ پچیس لاکھ پراپرٹی کارڈ جاری کئےگئے ہیں، جن میں سے تقریباً۷۰؍ لاکھ کارڈ پچھلے چھ ماہ میں جاری کیے گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی صدر جمہوریہ نے پی ایم کسان سمان ندھی، قبائلی سماج کے لوگوں کیلئے’’دھرتی آبا قبائلی گاؤں اتکرش‘‘ مہم، آیوشمان بھارت اسکیم، چھوٹے کاروباریوں کیلئے مدرا قرض اسکیم، اعلیٰ تعلیم کیلئے پی ایم ودیالکشمی یوجنا اور ایک کروڑ نوجوانوں کو ٹاپ ۵۰۰؍ کمپنیوں میں انٹرن شپ کے مواقع کا تفصیل سے ذکر کیا۔ پیپر لیک ہونے کے واقعات کو روکنے اور بھرتیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کا حوالہ بھی دیا۔
اپوزیشن نے سیاسی تقریر قرار دیا
صدر جمہوریہ کے خطاب پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے اسے ’’واضح طور پر سیاسی تقریر‘‘قراردیا۔ پارٹی نے شکایت کی کہ صدر کے خطاب میں اس بات کاکہیں کوئی ذکر نہیں ہے کہ ملک کے عام شہریوں کو آج کس طرح کی صورتحال کاسامنا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ’’یہ باعث افسوس ہے کہ صدر جمہوریہ کو بی جےپی کا پمفلٹ پڑھنے پر مجبور کیا جارہاہے۔ کھرگے نے کہا کہ ’’۱۰؍ سال کی لسٹ پیش کرتے ہوئے مودی حکومت نے چھوٹی چھوٹی اسکیموں کو بھی بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ یہ چیز صدر کے خطاب میں بار بار محسوس کی جارہی ہے۔ ‘‘
کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینو گوپال نے بھی صدارتی خطبہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدر سے ’’واضح طور پر سیاسی تقریر‘‘ کروائی ہے۔ ششی تھرور نے کہا کہ تقریر توقع کے عین مطابق تھی، کچھ بھی حیران کن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ ان کا کام ہے کہ وہ اپنی حکومت کی تعریف کریں۔ انہوں نے وہیں کیا۔ ہماری شکایت یہ ہے کہ حکومت کی ناکامیوں کو ان کی تقریر سے کیوں نکال دیا گیا۔ ‘‘ انہوں نے معیشت کی خستہ حالی اور بے روزگاری کا بطور خاص حوالہ دیا۔