لال قلعہ پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے لشکر طیبہ کے دہشت گرد محمد عارف عرف اشفاق کی طرف سے دائر رحم کی درخواست کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔ اسے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت دی جا چکی ہے۔
EPAPER
Updated: June 13, 2024, 6:53 PM IST | New Delhi
لال قلعہ پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے لشکر طیبہ کے دہشت گرد محمد عارف عرف اشفاق کی طرف سے دائر رحم کی درخواست کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔ اسے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے سزائے موت دی جا چکی ہے۔
صدر دروپدی مرمو نے ۲۰۰۰ءکے لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند محمد عارف عرف اشفاق کی طرف سے دائر رحم کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔۲۲؍ دسمبر۲۰۰۰ء کو لال قلعہ پر اندھا دھند فائرنگ میں راجپوتانہ رائفلز کی ۷؍ویں بٹالین کے دو سپاہی اور ایک سویلین گارڈ مارے گئےتھے۔حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے پاکستان کے ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے عارف اور دیگر ۱۰؍افراد کو مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی۔۲۰۲۲ء میں سپریم کورٹ نے عارف کی اس معاملے میں سزائے موت پر نظرثانی کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔راشٹرپتی بھون کے ۲۹؍مئی کے حکم کے مطابق صدر کو ۱۵؍مئی کو عارف سے رحم کی درخواست موصول ہوئی تھی۔ درخواست ۲۷؍مئی کو مسترد کر دی گئی۔
دہلی ہائی کورٹ نے ۲۰۰۷ءمیں عارف کو موت کی سزا سنائی تھی۔ اس وقت اس نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی، جسے سپریم کورٹ نے ۲۰۱۱ءمیں خارج کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اس وقت کہا تھا کہ ’’یہ مدر انڈیا پر حملہ تھا۔ ‘‘یہ اس حقیقت کے علاوہ ہے کہ اس حملے میں تین افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سازش کرنے والوں کو ہندوستان میں کوئی پناہ نہیں ہے۔ اپیل کنندہ ایک غیر ملکی شہری تھا اور بغیر کسی اجازت یا جواز کے ہندوستان میں داخل ہوا تھا۔‘‘تاہم، ۲۰۱۶ءمیں، سپریم کورٹ نے اس کی درخواست پر دوبارہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا جب یہ فیصلہ کیا گیا کہ سزائے موت کے مقدمات میں دائر نظرثانی کی درخواستوں کو کھلی عدالت میں سنا جانا چاہیے۔