ناسک میں سکل ہندو سماج کا درگاہ کو منہدم کرنے کا مطالبہ، احتجاج کی دھمکی، پولیس نے ۲؍ مذہبی رہنمائوں کو تحویل میں لیا، البتہ درگاہ کے گیٹ اور ایک دیوار کو منہدم کیا گیا۔
EPAPER
Updated: February 23, 2025, 10:49 AM IST | Nashik
ناسک میں سکل ہندو سماج کا درگاہ کو منہدم کرنے کا مطالبہ، احتجاج کی دھمکی، پولیس نے ۲؍ مذہبی رہنمائوں کو تحویل میں لیا، البتہ درگاہ کے گیٹ اور ایک دیوار کو منہدم کیا گیا۔
سکل ہندو سماج نے دیگر علاقوں کی طرح ناسک میں بھی شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک درگاہ کے انہدام کا مطالبہ کیا۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی دھمکی دی۔ انتظامیہ نے درگاہ کے خلاف تو نہیں البتہ احاطے کی ایک دیوار اور گیٹ کو توڑ دیا۔ اس کے باوجود سکل ہندو سماج کے نام نہاد سادھوئوں نے اس بات پر ہنگامہ کیا کہ انہیں درگاہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس نے مذہبی رہنما مہنت سدھیر داس کو گرفتار کر لیا جبکہ ایک اور مہنت انکیت شاستری کو نظر بند کر دیا۔ مسلم فریق کی جانب سے کہا گیا کہ درگاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ صرف ایک دیوار اور گیٹ کا حصہ توڑا گیا ہے۔ اس لئے مسلمان امن و امان برقرار رکھیں ۔ افواہوں پر توجہ نہ دیں۔
اطلاع کے مطابق ناسک میں ناسک۔ پونے ہائی وے پر واقع کاٹھے گلی علاقے میں ایک درگاہ ہے جو گزشتہ کچھ عرصے سے شرپسندوں کے نشانے پر ہے۔ سکل ہندو سماج نے اعلان کر رکھا تھا کہ اگر فوری طور پر اس درگاہ کو مسمار نہ کیا تو سنیچر کو اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا ۔ ہندوتوا وادی تنظیم نے یہاں تک دھمکی دیدی تھی کہ اس درگاہ کو گرا کر یہاں ہنومان مندر بنایا جائے گا۔ سنیچر کو پولیس نے علاقے میں بندوبست سخت کر دیا تھا۔ سکل ہندو سماج کے سیکڑوں کارکنان درگاہ کے پاس جمع ہوئے۔ میونسپل کارپوریشن کا انہدامی دستہ بھی کارروائی کیلئے پہنچا۔ اسی دوران شہر خطیب حافظ حسام الدین، سابق کارپوریٹر ببلو پٹھان، اورمولانا ابراہیم کوکنی موقع پر پہنچے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے ان سے گفتگو کی اس کے بعد انہیں اندر جانے دیا۔
ان حضرات کے اندر جاتے ہی سکل ہندو سماج کے کارکنان نے شور مچانا شروع کر دیا کہ انہیں بھی اندر جانے دیا جائے۔ پولیس نے کسی کو اندر جانے نہیں دیا۔ اس پر کلا رام مندر کے مہنت سدھیر داس وہاں پہنچے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ہمیں بھی درگارہ کے اندر جانے دیا جائے۔ جب تک ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ کر تسلی نہ کرلیں تب تک ہم یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔ پولیس نے انہیں س سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے۔ بالآخر پولیس نے مہنت سدھیر داس کو گرفتار کر لیا۔ ان کے علاوہ مہنت انکیت شاستری کو نظر بند کرنے کی خبر ہے۔ اس پورے ہنگامے کے دوران مقامی رکن اسمبلی دیویانی فراندے موقع پر پہنچیں۔ انہوں نے پولیس اور مسلم فریق کے علاوہ سکل ہندو سماج کے لیڈران سے بات کی اور معاملے کو گفتگو سے حال کرنے کا مشورہ دیا۔ خبر لکھے جانے تک سکل ہندو سماج کا جو مطالبہ تھا کہ درگاہ کو منہدم کرکے ہنومان مندر بنایا جائے گا ، وہ پورا نہیں ہو سکا۔ البتہ انتظامیہ نے درگاہ کی ایک دیوار اور گیٹ جو مزار کے آگے درگاہ کا اضافی حصہ تھا اسے گرا دیا۔ لیکن اس کارروائی کے باعث یہ افواہ پھیل گئی کہ ناسک میں ایک درگاہ کو منہدم کر دیا گیا۔ جبکہ اپنی شرپسندی کیلئے مشہور کچھ ٹی وی چینلوں نے ’ درگاہ پر بنے گا ہنومان مندر‘‘ جیسی اشتعال انگیز سرخیاں لگا کر خبر چلانی شروع کردی۔
وزیراعلیٰ کا مقامی انتظامیہ کو فون
اطلاع کے مطابق وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس دوران ناسک کے پولیس انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ حکام کو فون لگایا اور معاملے کو قانونی طور پر حل کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ کسی بھی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ پولیس نے ایسا ہی کیا۔ شر پسندوں کو واپس جانا پڑا۔ دونوں مہنتوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے کر وہاں سے ہٹا دیا۔
افواہوں پر توجہ نہ دیں : مسلم فریق
اس دوران درگاہ انتظامیہ نے مسلمانوں کے نام ایک اپیل جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درگاہ پوری طرح محفوظ ہے۔ مزار اور اس کے اطراف کی دیواروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے جیسا کہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انتظامیہ نے وضاحت کی کہ صرف درگاہ کے گیٹ اور ایک دیوار کو گرایا گیا ہے جسے افسران غیر قانونی بتا رہے تھے۔ بقیہ پوری درگاہ محفوظ ہے۔ اسلئے مسلمان افواہوں پر توجہ نہ دیں اور امن وامان کو برقرار رکھیں۔ یاد رہے کہ ناسک میں کچھ عرصہ پہلے ایک مذہبی جلوس کے دوران پتھرائو اور فساد جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اسلئے اس بار پولیس نے کوئی جوکھم نہیں اٹھایا اور پہلے ہی مستعد دکھائی دی۔