• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزیراعظم کا خطاب، متنازع سوِل کوڈ کا ذکر، ترقی کاعزم

Updated: August 16, 2024, 10:47 AM IST | Agency | New Delhi

لال قلعہ کی فصیل سے ۱۱؍ویں مرتبہ مودی کا خطاب ، ۹۸؍ منٹ طویل تقریر میں مسائل سے لے کر دستیاب وسائل تک کا ذکر،۲۰۴۷ء تک ترقی یافتہ ملک بنانے کا وعدہ کیا۔

Prime Minister Modi waving his hands from the ramparts of the Red Fort and welcoming the citizens and guests present there. Photo: PTI
وزیر اعظم مودی لال قلعہ کی فصیل سے ہاتھ لہراکر وہاں موجودشہریوں اور مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

وزیر اعظم مودی نے یوم آزادی کے موقع پر  لال قلعہ کی فصیل سے ریکارڈ ۱۱؍ ویں مرتبہ قوم سے خطاب کرتے ہوئے جہاں ملک کو درپیش مسائل کا ذکر کیا وہیں ملک کے پاس دستیاب وسائل پر بھی گفتگو کی۔ وزیراعظم نے ۲۰۴۷ء تک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی  حکومتوں، پنچایتوں ،  عوامی نمائندوں اور عام لوگو سے اپیل کی کہ وہ ایک ترقی یافتہ ملک اور عالمی  لیڈر بنانے کے لئے سخت محنت کریں تبھی ہم  آزادی کے ۱۰۰؍ ویں سال میں ترقی یافتہ ملک بن سکیں گے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی حکومت تمام مسائل پر قابو پالے گی۔ اس دوران انہوں نے کچھ متنازع باتیں بھی کہیں جیسے موجودہ سول کوڈ کو فرقہ وارانہ قرار دیا  اور نیا سیکولر سول کوڈ لانے کی وکالت کی ۔بدعنوانی ، اقرباپروری اور ذات پات کی سیاست کو بھی نشانہ بنایا اور زیادہ سے زیادہ نوجوانوں سے سیاست میں آنے کی اپیل کی ۔  
وزیر اعظم نے کیا کیا کہا ؟
 بدعنوانی، اقربا پروری، ذات پرستی اور​​سیاسی قیادت کے جمود کو  برقرار رکھنے کے رجحان کو ملک کی ترقی کے سفر میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے  مودی نے ملک میں موجودہ سول کوڈ کی جگہ ایک سیکولر سول کوڈ کی ضرورت  پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  اب ہمیں کمیونل سول کوڈ سے باہر نکلنا چاہئے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر آگے بڑھ سکے۔ تخریبی سوچ رکھنے والے لوگوں پرحملہ کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ ملک کو ان کی منفی  ذہنیت سے خود کو بچانا ہو گا۔ انہوں نے  بنگلہ دیش کی ہندو برادری پر مبینہ حملوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ 
ایک لاکھ نوجوانوں کو سیاست میں لانے کامشورہ
 وزیراعظم نے مسلسل تیسری بار ملک اور عوام کی خدمت کا موقع دینے پر ہم  وطنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی امنگوں کی تکمیل کیلئے دن  رات تین گنا زیادہ محنت کریں گے۔ سیاست کو کنبہ پروری اور ذات پات کی بھول  بھلیاں سے نکالنے کے لئے انہوں نے ایک لاکھ ایسے نوجوانوں کو سیاست میں  لانے پر زور دیا جن کا کوئی سیاسی پس منظر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک ترقی کی سمت بڑھے گا اور غیرضروری   موضوعات سے ہمارا پیچھا چھوٹے گا۔  انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آئندہ بھی ایسی ہی حکومت منتخب کریں جو ملک کی ترقی کے بارے میں سوچتی ہو۔ جس کے پاس ملک کی ترقی کا بھرپور ویژن موجود ہو اور جس کا ریکاڈ صاف ستھرا ہو۔ 
مستقبل کا خاکہ پیش کیا 
مودی نے ۷۸؍ویں یوم آزادی کے موقع پر تاریخی لال قلعہ سے خطاب میں۲۰۴۷ء تک وکست بھارت کے ہدف کو حاصل کرنے کے  لئے حکومت کے مستقبل کا خاکہ بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وکست بھارت محض تقریری  الفاظ نہیں ہیں بلکہ ملک کے کروڑوں لوگوں کا خواب اور عزائم ہیں اور انہیں ہم ہر حال میں پورا کریں گے۔
تعاون کا ذکر 
ملک کو آزادی دلانے میں عظیم ہستیوں کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اُس وقت ۴۰؍ کروڑ اہل وطن ملک کو آزاد کرا سکتے تھے تو آج ۱۴۰؍کروڑ  کی آبادی ملک کو خوشحال اور ترقی یافتہ کیوں نہیں بنا سکتی۔ انہوں نے کہا  کہ اگر ملک کیلئے جان دینے کا عزم آزادی دلوا سکتا ہے تو ملک کے  لئےجینے کا  عزم ایک ’خوشحال ہندوستان‘  کی  تعمیر بھی کر  سکتا ہے۔ ہمیں ابھی اور آج سے ہی صرف ملک کے لئے جینے کا عزم کرنا ہو گا۔
۳۰؍ لاکھ اصلاحات کا اعلان 
ملک میں اصلاحات کے عمل پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو وکست بھارت کی تعمیر کے  لئے ملک کے مختلف شعبوں میں ۲۵؍ سے ۳۰؍ لاکھ اصلاحات کرنا ہوں گی، جس کے بعد عام شہریوں کی زندگی آسان ہو جائے گی اور لوگوں کی زندگی میں حکومتی دخل کم ہو جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ ملک میں اصلاحات سے طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آزادی کے بعد ۷۰؍سال تک ملک کی قیادت میں جمود کو برقرار رکھنے کا رجحان رہا۔ اس سے ملک کی ترقی کے سفر میں رکاوٹ پیدا ہوئی لیکن اب ہم سخت اصلاحات سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس کاپہلا قدم سول کوڈ ہو گا۔
تقریر کی چند اہم باتیں 
بدعنوانی  نے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے ، اسے ختم کرنے کیلئے سبھی کو ساتھ آنا ہو گا ۔
قدرتی آفات کی وجہ سے سیکڑوں افراد نے جان گنوائی ہے۔ اس کا ہمیں افسوس ہے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ 
ہمارا مقصدہر گھر تک اناج پہنچانا ہے۔ 
ہم نے ملک میں ’مائی باپ کلچر‘ کو تبدیل کیا ہے اور گورننس کا ایک نیا ماڈل تیار کیا ہے جس میں حکومت خود ضرورت مندوں تک جاتی ہے۔
ایسا تعلیمی نظام بنا نا ہمارا مقصد ہے جس میں ملک کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے بیرون ملک جانے کی ضرورت نہ پڑے بلکہ بیرون ملک سے بچے یہاں تعلیم حاصل کرنے آئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK